تبدیلی آ نہیں رہی، تبدیلی آ چکی ہے



آج کل ہر جگہ ایک ہی نعرہ سنائی دے رہا ہے۔ “تبدیلی آ نہیں رہی، تبدیلی آ چکی ہے”۔ بات تو سچ ہے! الیکشن 2018 ہو چکے، نئی حکومت آ چکی، نئے وزیر اعظم نے حلف اٹھا لیا ہے۔ نئی کابینہ آ چکی۔ نئے صدر کا انتخاب ہو گیا۔ سی ایم پنجاب کا انتخاب ہو چکا، جو کہ خوش قسمتی سے جنوبی پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہو سکتا ہے اب جنوبی پنجاب کی قسمت بدل جائے۔ الیکشن سے پہلے 100دن میں حالات بدلنے کے وعدے وفا ہو جائیں۔ (آخر امید پہ دنیا قائم ہے)۔
وزیر اعظم صاحب کی پہلی تقریر بڑی دل پذیر ہے۔ خواب دکھاتی ہوئی، امیدیں جگاتی ہوئی۔ تعلیم اور صحت کی بات ہوئی، ہر محکمہ موضوع بحث رہا، بس ایک محکمہ چوک گیا، محکمہ خصوصی تعلیم!

یہ وہ محکمہ ہے جو قیام پاکستان سے لے کر اب تک “نومولود اور نا بالغ” ہی رہا ہے۔ قیام پاکستان کے وقت خصوصی افراد کے فقط دو تعلیمی ادارے کام کر رہے تھے، جن میں سے ایک لاہور اور دوسرا بہاول پور میں محکمہ تعلیم کے ما تحت کام کر رہا تھا۔ وقت گزرا، حکومتیں بدلیں، گونگے بہرے اور نابینا ونگ کے نام سے 1968 میں کچھ مزید اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ بالآخر 2004۔2003 میں اسے ایک آزاد اور خود مختار محکمے کا درجہ دے دیا گیا۔ اداروں کی تعداد بڑھ کر 248 تک پہنچ گئی (جس میں 20 ادارے وہ بھی شامل ہیں جو پہلے وفاق کے زیر انتظام کام کر رہے تھے) مگر مسائل جوں کے توں رہے۔

جہاں ادارے ہیں وہاں اسٹاف نہیں؛ جہاں اسٹاف ہے وہاں عمارت نہیں۔ جہاں خوش قسمتی سے اسٹاف اور بلڈنگز موجود ہیں وہاں بلڈنگ خصوصی بچوں کی ضروریات سے مطابقت نہیں رکھتی۔ ٹرانسپورٹ کے مسائل لا تعداد، بجلی، پانی اور گیس کا مسئلہ کہاں نہیں؟ کچھ چھوٹے پس ماندہ شہر جیسے راجن پور اور مظفر گڑھ ایسے ہیں، جہاں ابھی تک ذہنی معذور افراد کے لیے شاداب اسکول موجود نہیں ہے۔ اسکولوں کے ساتھ ساتھ پیشہ وارانہ بحالی کے اداروں کا قیام بھی بے حد ضروری ہے، تا کہ خصوصی افراد پیشہ وارانہ تعلیم حاصل کر کے اپنی روزی خود کمانےکے قابل ہو سکیں اور معاشی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ یہ افراد بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں، ان کے لیے بھی جواب حاکم وقت سے لیا جائے گا۔

وزیر اعظم صاحب تو آئے ہی تبدیلی کا نعرہ لے کر ہیں؛ امید ہے وزیر اعلی بھی اس”نابالغ” محکمے کی ترقی اور مسائل کے حل کے لیے ذاتی دل چسپی لیں گے، اور اس محکمے کو “بلوغت” کے مرحلے تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ آخر معاملہ جنوبی پنجاب کا ہے، آخر معاملہ خصوصی افراد کا ہے۔ پورے ملک کے مسائل توجہ طلب سہی! ارباب اختیار سے بس اتنی سی گزارش ہے، “اک نظر کرم ادھر بھی”۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).