ڈرون حملوں کا پیار ہم پر ہی کیوں؟


\"amir‎آخر ڈرون حملے ہمارے علاقے میں ہی کیوں ہوتے ہیں۔ ہم کیوں نہیں ان کو روکتے؟ کیا ہم اتنے گئے گزرے ہیں؟ کیا ہم جو پرانے جہازوں سے ایک وقت میں پانچ پانچ جہاز صرف ایک منٹ میں اڑا کر رکھ دیتے تھے۔ کیا ہم ایک معمولی سا ڈرون نہیں تباہ کرسکتے؟اور کچھ نہیں کر سکتے تو ہم کیوں نہیں انصاف کے لیے عالمی عدالت میں چلےجاتے ہیں ؟

‎مگر آپ پاکستانی اگر ماینڈ نہ کریں۔ تو ایک بنیادی سوال کروں کہ آخر‎ ہم ہی کیوں ؟ ہم سے ہی اتنا پیار کیوں؟ کبھی کسی دوسرے ملک پر ڈرون حملہ کیوں نہیں ہوا؟

‎اس کا جواب بے حد سادہ، مگر یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب ہم سننا ہی نہیں چاہتے۔ ہم نے شترمرغ کی طرح ریت میں اپنا سر دبایا ہوا ہے۔ ہم یہ کیسے تسلیم کر لیں کہ برسوں تک جن کی ہم نے پوجا کی ان کو مجاید کا درجہ دیا۔ ان کو قرون اولیٰ کے عظیم مجاہدوں کے برابر لا کھڑا کیا۔ آخر ہم ان کو کیسے دہشتگرد تسلیم کرلیں؟ ان دہشتگردوں کی محبت میں ہم بھول جاتے ہیں اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین جن میں آپؐ نے کسی جنگی قیدی کو زندہ مت جلانے، کسی معصوم عورت یا بچہ یا بوڑھے کو مارنے حتیٰ کہ کسی درخت کو بھی اجاڑنے سے منع فرمایا ہے\”۔

‎مگر ان دہشتگردوں نے پاکستان اور افغانستان میں ظلم کا بازار گرم کر دیا نہ کوئی بچہ بچا نہ کوئی عورت اور نہ کوئی بوڑھا۔ ہر جگہ قتل و غارت۔ مگر ہم ہیں کہ ان کو گلے سے لگائے ہوئے ہیں۔

‎ان کو اپنا ہیرو اور اسلام کے عظیم مجاہد مانتے ہیں۔ کیا یہ دہشتگرد آپ کی نام نہاد ایک خیالی اسلامی حکومت قیام کریں گے؟ جس کے خوابوں میں اس وقت تمام مسلمان سرگرداں ہیں۔

‎ اب اس بات کا جواب کہ ہم پر اتنا پیار کیوں۔ تو بھائیوں جب ہم دوسروں کے لیے دہشتگرد بنائیں گے اور ڈبل گیم کھیلے گیں تو حملے تو ہوں گے۔

‎ جب ہم دہشتگردوں کو پناہ اور ٹریننگ دیں گے تو حملہ تو ہو گا۔ یہ تو شکر کریں جو ہم نے دھوکے دیے ہیں، ان کے جواب میں صرف ڈرون آجاتے ہیں، وہ بھی صرف دہشتگردوں پر۔ ڈرون ٹیکنالوجی بنانے والوں کا شکریہ ورنہ ہم پر ڈیزی کٹر اور بی 52 آتے اور ہم حقیقت میں پتھر کے زمانے کی طرف چلے جاتے۔ یہ بھی شکر کریں کہ آج تک ہم سے یہ سوال نہیں اٹھایا گیا کہ تمام دہشتگرد پاکستان میں کیوں پائے جاتے ہیں؟ باقی رہ گئی عالمی عدالت میں جانے کی بات تو آخر کس منہ سے آپ جائیں گے؟ اگر عالمی عدالت نے جواب میں اوپر والا سوال پوچھ لیا پھر؟؟ کیا جواب ہو گا ہمارے پاس؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments