یاد ماضی عذاب ہے یارب


اب تو یقین ہی نہیں آتا کہ پاکستان فلم انڈسٹری اتنا چم چم کرتا سنہرا دور گذار آئی ہے۔ فلم انڈسٹری کی شروعات تیری یاد سے ہوئی تھی۔ پھر ایک سے ایک زبردست فلمیں بننا شروع ہوگئیں۔ ایک سے ایک نغماتی فلمیں بن رہی تھیں۔ اردو فلموں نے تو انڈسٹری پر راج کیا پرساتھ ہی پنجابی ، سندھی ، پشتو فلمیں بنیں اور کامیاب بزنس کیا۔ بلوچی میں ایک ہی فلم بنی ۔۔ حمل و ماہ گنج جسے ٹیوی سیریل شمع کے مشہور اداکار انور اقبال نے بنایا تھا۔ سرائیکی میں بھی ایک ہی فلم بنی جس کا نام دھیان نما نیان تھا اس میں ہیروئن عالیہ تھیں۔

سندھی فلم کا عروج 70والا زمانہ تھا۔ اس دور میں بننے والی ہر فلم کامیاب ہوئی۔ مسعود رانا ، نورجہاں عابدہ پروین ، روبینہ بدر رونا لیلا محمد یوسف سے گوایا جاتا تھا۔ اکثر فلموں کی شاعری رشید احمد لاشاری نے کی ہے۔
پشتو فلموں میں بدر منیر یا سمین خان کی جوڑی بہت ہی کامیاب تھی۔ جہاں تک پنجابی فلموں کا تعلق ہے وہ انڈسٹری کی تاریخ میں اتنی ہی اہمیت کی حامل ہیں جتنی اردو فلمیں۔ فردوس اعجاز حبیب نغمہ اور اس سے پہلے نورجہاں مسرت نذیر صبیحہ خانم تیلو کامیاب ہیروئن تھیں۔

کافی پنجابی فلمیں تو لوگوں کے ذہن میں ابھی تک زندہ ہیں جیسے دو پترا ناراں دے خان چاچا، بشیرا، سجنا دور دیا وغیرہ وغیرہ جہاں تک اردو فلموں کا تعلق ہے اس کی دھاک سی جمی تھی۔
اردو کی مشہور ہیروئنیں نور جہاں ، شمیم آرا، زیبا، نیئر سلطانہ، صبیحہ، نشو، روزینہ ، رانی، صائقہ، آسیہ ، سنگیتا ، کویتا ، سویرا، سونیا صائمہ ، ریما ، ریشم ، میرا صاحبہ رہی ہیں۔
اردو فلموں کی رقاصہ اور ایکسٹرا بھی خاصی جانی پہچانی جاتی تھیں۔ جن میں ترانہ ، چھم چھم ، مینا چودھری ، عشرت چودھری ، زرقا، نمو، نگو، فاخرہ شامل ہیں۔ سندھی فلموں میں مشہور ترین فلمیں عمر ماروی ، شہرو فیروز، جیجل ماں ، مٹھڑا شال ملن، بادل ، سورٹھ ، نوری ، جام تماچی ، پیار کیو سنگھار، غیرت جو سوال وغیرہ تھیں۔ میں اردو فلموں کی ان ہیروئینوں کا ذکر کروں گی جن کے حسن اور ادا کاری نے دیکھنے والوں کو سحر زدہ کردیا تھا۔

زیبا انڈسٹری کی حسین ترین ہیروئین رہیں جب تک کام کرتی رہیں دیکھنے والے طلسم میں قید رہے تھے۔ زیبا کا اصل نام شاہین تھا وہ امبالا میں پیدا ہوئیں۔ پہلی شادی خواجہ رحمت سے ہوئی تھی دوسری اس وقت کے سپر ہیرو سدھیر کے ساتھ ہوئی جن سے ان کی بیٹی ثمینہ ہیں۔

تیسری شادی کامیاب ہیرو محمد علی کے ساتھ ہوئی یہ جوڑی بہت ہی مقبول رہی بہت ہی خوب رہی ۔ زیبا کی پہلی فلم چراغ جلتا رہا تھی جس کے ہیرو شاکر تھے۔ توبہ ، آشیانہ کمال کے ساتھ تھیں۔ پھر زیبا وحید مراد کی جوڑی نے انڈسٹری میں دھوم مچادی ۔ارمان، احسان ، انسانیت ، ہیرا اور پتھر ، رشتہ ہے پیار کا اس فلم کی شوٹنگ بیرون ملک ہوئی تھی ۔

زیبا شادی کے بعد مستقل محمد علی کے ساتھ ہی ہیروئین آتی رہیں ۔ فلم تم ملے پیار ملا کے سیٹ پر ان کی ملاقات ہوئی تھی ۔ شروع میں کھنچے کھنچے سے رہے اکثر آپس میں لڑتے بھی رہتے پر جلد ہی یہ نفرت محبت میں بدل گئی اور ان کی شادی ہوگئی۔ محمد علی کے ساتھ آگ ، دل دیا درد لیا ، جیسے جانتے نہیں ، بھاریں پھر بھی آئیں گی ، تیری صورت میری آنکھیں، سلام محبت ، انصاف اور قانون ، محبت ، عبادت ، بن بادل برسات ، بھروسہ ، آرزو ، یادیں، آنسو بہائے پتھروں نے ، نجمہ زندگی کتنی حسین ہے ، افسانہ زندگی کا ، عورت ایک پہلی ، نورین ، بدلے گی دنیا ساتھی ، نوکر ، محبت سبق ، دل اک آئینہ، شیریں فرھاد، ایثار، آپ کا خادم ، کورا کاغذ، ٹکراؤ، وغیرہ میں کام کیا۔

زبیانے تین دفعہ نگار ایوارڈ حاصل کیا ، منوج کمار کی فلم کلرک میں بھی محمد علی کے ساتھ تھیں منوج کمار نے ان بڑے فنکاروں کے ساتھ ویسا سلوک نہیں کیا جس کے یہ مستحق تھے بلکہ کاروبار کو دوستی پر ترجیح دی ۔ لہٰذا اس جوڑی کی منوج کمار سے دوستی ختم ہوگئی ساتھ ہی انڈین فلم کلرک بھی فیل ہوگئی ۔ زیبا کی آخری فلم محبت ہوتو ایسی ہو ۔ محمد علی کے ساتھ دلی تعلق اتنا گہرا تھا کہ محمد علی کے انتقال نے زیبا کو پاگل کرکے رکھ دیا تھا۔ پروقت بہت بڑا مرھم ہے جانے والے جاتے رہیں گے اور زندگی یوں ہی رواں دواں رہے گی۔

رانی کا اصل نام ناصرہ تھا مشہور گلوکارہ فریدہ خانم کی بہن مختیار بیگم کی لے پالک بیٹی تھیں۔ مختیار بیگم نے رانی کو موسیقی کی راہ پر ڈالنے کی کوششیں کی پر رانی تو رقص کی دلدادہ تھیں۔ رقص سے حد درجہ عشق رکھنے کی وجہ سے اسے رقص ہی تعلیم دئی گئی تھی۔ وقت نے اسے ماہر رقاصا ثابت کیا ۔ رانی کی پہلی فلم محبوب تھی۔ شروعاتی دور میں وہ معاون کردار ادا کرتی رہیں۔ رانی کی پہلی شادی نصر اﷲ بٹ سے ہوئی جو پنجابی فلموں کے ہیرو تھے اور گلوکارہ مالا بیگم کے شوہر تھے۔ رانی اس وقت تک رانی نہیں بن سکی جب تک ہدایت کار حسن طارق کی نظر اس پر نہ پڑی تھی ۔ حسن طارق نے شادی کرکے رانی کو ایک سپرہٹ چمکتا ستارا بنادیا۔
رانی کی شروع دور کی فلمیں ہزار داستاں وہ کون تھی ، بہن بھائی ، کمانڈر ، سخی لٹیرا، دل میرا دھڑکن تیری دیا اور طوفان ، دل بیتاب ، آخری چٹان، دیور بھابھی ، سوداگرابھی تک تو رانی ستارا ہی تھی پر اس کو چمکتا سورج بنانے والی فلم انجمن ہے۔ انجمن فلم کے شاہ کار نغمے جو نورجہاں رونا لیلیٰ نے گائے تھے۔ اب بھی بہت مقبول ہیں۔
اب رانی کی یکے بعد دیگر کامیاب فلمیں آنے لگیں۔ ناگ منی ، امراؤجان ادا ، شمع اور پروانہ ، بھارو پھول برساؤ ، دیدار، اک گناہ اور سھی ، ناگ اور ناگن ، سیتا مریم مارگریٹ ، تہذیب، خوشبو ، پرکھ ، بدنام ، ایک تھی لڑکی ، ثریا بھوپالی ، وغیرہ وغیرہ ان اردو فلموں کے علاوہ بے شمار پنجابی فلمیں اور دو ٹیوی سیریل بھی کیئے ۔ بلاشبہ رانی کو اس منزل پر پہنچانے میں حسن طارق کا ہاتھ تھا پر حسن طارق روتا منت سماجت کرتا رہا رانی نے اسے چھوڑ کر کرکٹرسرفراز نواز سے شادی کی جو بعد میں رانی کی شکایتیں کرتے پائے جاتے تھے نتیجے کے طور پر رانی کی یہ شادی بھی ختم ہوگئی ۔ تیسری شادی میانداد نامی کسی شخص سے ہوئی تھی۔ رانی کی ایک بیٹی رابعہ ہیں۔ رانی گلے کے کینسر کا شکار ہوکر صرف 46کی عمر میں انتقال کرگئیں۔ لولی ووڈ رانی کو کبھی نہیں بھول سکتا۔

دیبا کا اصل نام راحیلہ تھا۔ دیبا نے بھی فلم میں کام کا آغاز زیبا کے ساتھ فلم چراغ جلتا رہا سے کیا تھا۔ وہ برٹش انڈیا رانچی میں پیدا ہوئیں دیبا کی مشہور فلمیں ہیں پائل کی جھنکار ، سنگدل ، نیند ہماری خواب تمہارے، انجمن ، ایک رات ، زندہ لاش لولی ووڈ کی پہلی ڈراؤنی فلم تھیں۔ شمع ، خریدار، پردیس، بزدل، اک نگینہ ، یہ فلم پہلے نگینہ کے نام سے لگائی گئی تھی بہت بری فلاپ ہونے کے بعد اس کو دوبارہ اک نگینہ کے نام سے لگایا گیا تھا۔ آئینہ ، آنسو اس فلم کی نمائش پر بہت شور اٹھا تھا کہ اس میں دیبا پرریپ سین دکھا گیا تھا۔ شاید اسی فلم سے ہی انڈسٹری میں عریانی اور فحاشی کا آغاز ہوا تھا۔

دیبا راحیلہ کے نام سے ناول لکھتی تھیں جس کے بارے میں کچھ لوگوں کا خیال تھا یہ کسی اور سے لکھواتیں ہیں۔ دیبا کی معصوم مسکراہٹ کو مونا لیزا کی مسکراہٹ سے تشبہیہ دی جاتی تھی۔
دیبا نے فلم میری محبت تیرے حوالے میں دو بلکل ہی نئے ہیروز ناظم اور عقیل کے ساتھ کام کیا تھا۔ مسٹر بدھو فلم میں رنگیلا کی بہن بنیں تھیں۔ مشرقی پاکستان کے ہیرو رحمان کی ٹانگ ایک ایکسیڈنٹ میں ضائع ہوگئی تھی یہ ان پر بہت برا وقت تھا اس برے وقت میں دیبا نے ان کی فلم میں مفت میں کام کیا تھا ۔ مشرقی پاکستان میں ان کے گھر میں رہیں تھیں۔ واپس پاکستان آکر تو اخبار والوں کو بتا یا کہ رحمان اپنی بیوی کے ساتھ بہت ہی برا سلوک کرتے ہیں۔
دیبا نے پنجابی فلموں میں بھی کام کیا تھا۔ نگار ایوارڈ ان کو پنجابی فلم سجناں دور دیا پر ہی دیا گیا تھا۔ دیبا کی شادی کیمرا مین نعیم رضوی سے ہوئی ۔

شبنم فلم میں آنے سے پہلے جھرنا باسک تھیں۔ شروع میں بنگلہ فلمیں کیں پہلی اردو فلم چندا تھی۔
شبنم تیس سال تک ہیروئین کا کردار کرنے والی دنیا کی واحد ہیروئین تھیں۔ شبنم نے موسیقار روبن گھوش سے شادی کی جو آخر تک قائم رہی عقیدے کی ہندو ہیں اور روبن گھوش عیسائی تھے ان کا ایک ہی بیٹا ہے روفی ۔ سب ملا کے 180فلموں میں کام کیا جو ایک ریکارڈ ہے چالیس سال تک پاکستان اور بنگلہ دیش فلم انڈسٹری میں کام کرتی رہیں۔شبنم نے 13نگار ایوارڈ حاصل کیئے 3دفعہ پاکستان کا نیشنل ایوارڈ حاصل کیا۔ وحید مراد نے شبنم کو اپنی فلم سمندر میں کاسٹ کیا اور مغربی پاکستان لے کے آئے تھے۔ سمندر کے بعد فلم عندلیب ابھی زیر تکمیل ہی تھی کہ فلم کے نغموں نے ہر طرف دھوم مچادی تھی۔
نثار بزمی جیسا پیا نو تو کوئی بجاہی نہیں سکتا نہ بھلا سکتا ہے۔ کچھ لوگ روٹھ کر بھی لگتے ہیں کتنے پیارے ۔ عندلیب کے علاوہ وحید کے ساتھ جہاں تم وہاں ہم ، لاڈلا، نصیب اپنا اپنا ، افشاں ، شمع محبت ، آواز ، آہٹ، نشانی ، سہیلی ، پیاری فلمیں کیں۔

شبنم نے کما ل کے ساتھ فلم شریک حیات اور روٹھا نہ کرو میں کام کیا ۔ شبنم نے روٹھا نہ کرو میں جو لباس زیب تن کیئے وعدے کے مطابق ان کی ادائیگی کمال کو کرنی تھی پر کمال نے صاف انکار کردیا تو شبنم نے آئندہ کمال کے ساتھ کام کرنے سے توبہ کرلی ۔


شبنم کچھ دن پہلے ہی کہہ رہی تھیں کہ ندیم کے ساتھ ان کی کیمسٹری ملتی تھی یہ سچ ہی ہے ۔ ندیم کے ساتھ شبنم کی فلم آئینہ پانچ سال تک نمائش پذیر رہی جو ایک ریکارڈ ہے اس کے علاوہ ندیم کے ساتھ نازنین ،چراغ کہاں روشنی کہاں ، احساس، دل لگی من کی جیت ، بادل اور بجلی ،سوسائٹی ، دوبدن ، مس ھپی، شرافت ، فرض اور مامتا ، دل نشین ، جاگیر ، پہچان ، امنگ ، زینت، دامن کی آگ، موم کی گڑیا ، انتظار، سنگم ، پاکیزہ، بندش، فلم بندش کی شوٹنگ انڈونیشیا میں کی گئی تھی۔ اناڑی، سیاں اناڑی ، ہم دونوں ، قربانی ، خوبصورت، دہلیز ، لازوال ، گمنام وغیرہ تھیں۔
رحمان کے ساتھ چاہت ، دو ساتھی ، درشن کی تھیں۔ ٹالپر خاندان کے مولانا ھپی کے ساتھ ایک فلم دھماکہ کی تھی ۔ فلم کے نغمے رونا لیلیٰ نے گائے تھے۔ محمد علی کے ساتھ بھی شبنم کی جوڑی بہت پسند کی جاتی تھی۔ آسرا، ناز، میرے ہمفسر اس فلم کی شوٹنگ یورپ میں کی گئی تھی ۔ نیاراستہ ، زخمی ، آس ، آئینہ اور صورت، بانورانی ، قسمت ، بے مثال ، بکھرے موتی ، دامن کی آگ، انتخاب، دوریاں ، آبرو اور بہت سی فلمیں ہیں ۔

محمد علی شبنم کو شبو کہہ کے بلاتے اکثر گھر کھانے کی بھی دعوت دے دیتے تھے۔ شبنم صبح شام مچھلی ہی کھانا پسند کرتی ہیں۔ گھر میں اتنی سادہ رہتی کہ ملنے کے لیئے آنے والے پہچان نہیں پاتے تھے۔ کبھی الوداع نہ کہنا میں جاوید شیخ اور سری لنکا کی سبیتا کے ساتھ کام کیا تھا۔
بنگلہ دیش میں شبنم کی آخری فلم اماں جان ہے کچھ سال پہلے شبنم کو صحت کے مسائل ہوئے تھے۔ پر اب وہ صحت مند ہیں ٹیوی سیریل میں کام کررہی ہیں۔ ارے ہاں اب پاکستان کے خوبصورت ہیرو شاہد کو بھول ہی گئی تھی۔ شبنم نے شاہد کے ساتھ فلم انمول ، طلاق ، آج اور کل میرے حضور ، گھرانہ ، نظرکرم ، آبشار میں کام کیا۔ نوجوان ہیروز فیصل اور ایاز کے ساتھ فلم نہیں ابھی نہیں میں کیا تھا ۔ یہ فلم اوروں سے کچھ ہٹ کے تھی۔ وہ خوش قسمت ہیروئین تسلیم کی جاتی ہیں۔ خواہ وہ بنگلہ دیش میں رہائش رکھتی ہیں پر شبنم کا دل پاکستان میں دھڑکتا ہے۔
شمیم آرا
شمیم آراکا اصل نام پتلی بائی تھا وہ علی گڑھ میں پیدا ہوئیں ۔ بچپن سے ہی رقص کی تربیت دے دی گئی تھی ۔ شمیم آرا کی پہلی فلم کنواری بیواہ تھی جو فلاپ ثابت ہوئی پھر چھوٹا سا رول فلم انار کلی میں کیا جس کی ہیروئین نور جہاں تھیں۔ نیئر سلطانہ اور درپن کے ساتھ فلم سہیلی میں آئیں اور چھاگئیں۔ شمیم آرا کی فلم قیدی میں نورجہاں نے فیض کی غزل ۔۔ مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ گائی تھی جو شمیم آرا پر فلمائی گئی تھی ۔ یہ غزل نوجوان نسل بھی یوٹیوب پر شوق سے دیکھتی ہے۔


شمیم آرا کی پہلی شادی سندھ کے زمیندار سردار رند سے ہوئی ۔ اس شادی کے متعلق کئی کہانیاں دہائیوں تک گردش کرتی رہیں تھیں ۔ سردار رند ایک حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے دوسری شادی کریم ماجد نامی کسی شخص سے ہوئی ۔ تیسری شادی فلم ڈائریکٹر فرید احمد سے ہوئی یہ شادی صرف تین دن برقرار رہی فرید احمد ٹیوی کی ادا کارہ ثمینہ احمد کے شوہر تھے۔ چوتھی شادی دبیر الحسن کے ساتھ ہوئی ۔ انہوں نے شمیم آرا کی کئی فلموں کے اسکرین پلے لکھے تھے۔ یہ شادی آخر تک برقرار رہی ۔ شمیم آرا کی مشہور فلمیں عالم آرا، اپنا پرایا، سویرا، رات کے راہی ، سہیلی ، زمانہ کیا کہے گا ، آنچل ، محبوب، اک تیرا سہارا ، فرنگی، حویلی ، آگ کا دریا ، دیوداس ، دل کے ٹکڑے ، دورہا ، لاکھوں میں ایک ، جلوہ ، صائقہ۔۔ یہ ان کی اپنی فلم تھی جو رضیہ بٹ کے ناول پر بنائی گئی تھی ۔ دل بیتاب ، نائٹ کلب ، سالگرہ ، آنسو بن گئے موتی ، پرائی آگ ، سہاگ، انگارے ، خاک اور خون ، دل میرا دھڑکن تیری ، ہل اسٹیشن ، زندگی ایک سفر ہے اور انڈسٹری کی پہلی رنگین فلم نائلہ میں کام کیا ۔ اس فلم کے نغموں نے ابھی تک دھوم مچائے رکھی ہے۔ شمیم آرا نے دو پنجابی فلموں میں بھی کام کیا تھا۔
وہ ڈائریکٹر کے طور پر بھی کامیاب رہیں ان کی ایک ٹیم بن گئی تھی جس میں ریما، شان ، بابر، ریشم ، صاحبہ اور ریمبو ہوا کرتے تھے۔ 2010 میں وہ کومے میں چلی گئیں ان کے اکلوتے بیٹے سلمان نے لندن جیسے مہنگے شہر میں دل لگا کے علاج کروایا ۔ دبیر الحسن نے بھی آخر تک ساتھ دیا ۔
یہ کوما کئی سالوں تک محیط تھا۔ آخر کار خبر آگئی کہ اب وہ ہم میں موجود نہیں۔ شمیم آرا مشرقی حسن کا نمونہ تھیں۔ ان کے بغیر پاکستان فلم انڈسٹری کا ذکر ادھورا رہتا ہے۔
سنگیتا کویتا
سنگیتا کویتا دو بہنیں ہمیشہ ہی ساتھ نظر آتی تھیں کراچی میں پیدا ہوئیں سنگیتا کا اصل نام پروین رضوی اور کویتا کا نسرین رضوی تھا۔ سنگیتا چائلڈ اسٹار کے طور پر فلم میں آئیں۔ اس طرح ان کی پہلی فلم کوہ نور ہے ۔ پھر رحمان نے سنگیتا کو فلم کنگن میں موقع دیا ان کی بہترین فلموں میں مٹھی بھر چاول جو ایک ناول پر بنائی گئی تھی نگار ایوارڈ ملا ۔ دوسری بہترین فلم سوسائٹی گرل تھی جس پر ان کو اسپیشل ایوارڈ ملا تھا۔ فلم یہ امن جو ریاض شاہد نے بنائی تھی ، سنگیتا کو بہترین معاون اداکارہ کا ایوارڈ ملا ۔ ہیروئین یا سائیڈ ہیروئین کے طور پر کردار میں جان ڈال دیتی تھیں۔
سنگیتا نے کبھی یہ اعلان کیا تھا کہ وہ ہالی ووڈ کے ہیرو عمر شریف سے شادی کریں گی پر شادی ایک درمیانے درجے کے اداکار ہمایوں قریشی سے کرلی جو نہیں چلی ۔ سنگیتا کی فلمیں مجھے گلے لگالو ، لاڈ پیار اور بیٹی میں چپ رہوں گی۔ میاں بیوی راضی ، لال آندھی ، محل میرے سپنوں کا ، تیرے میرے سپنے ، تھوڑی سی بیوفائی ، اک شہنشاہ ، چکر باز ، میری زندگی ہے نغمہ گنوار ، عزت ، پرکھ ، من کی جیت ، بن بادل برسات، سلام محبت ، انصاف اور قانون ، سسرال ، ناگ منی، جینے نہیں دوں گی ، بھاروں کی منزل ، دل کا شہر اور سونا چاندی قابل ذکر ہیں جینے نہیں دوں گی پر ان کو ایوارڈ ملا تھا۔ وہ اداکارہ اور ہدایت کارہ کے طور پر کامیاب رہیں۔
کویتا نے فلم دو بدن میں شبنم ندیم کے ساتھ انٹری دی ۔ کویتا کی بہترین فلمیں بھی اکثر وہی ہیں جو سنگیتا کی ہیں۔ فلم منیلا کی بجلیاں پر کویتا کو نگار ایوارڈ ملا ،عشق عشق ، محبت اور مہنگائی ، سسرال ، لال آندھی ، نام میرا بدنام ، محبت اک کہانی ، سوسائٹی گرل انوکھی ، ناگ اور ناگن مستانی محبوبہ ، تیرے میرے سپنے قابل ذکر ہیں۔ فلم انڈسٹری کی بدحالی دیکھ کر کویتا امریکا سدھاریں جہاں ان کا اسٹور ہے ۔

بابرہ شریف کا اصل نام بھی یہی ہے ۔ بارہ سال کی عمر میں ہی ماڈلنگ کی شروعات کی ۔ پی ٹی وی پہ ان کا ایک اشتہار بہت ہی مقبول ہوا جو جیٹ واشنگ پاؤڈر کا تھا۔ بابرہ کی زندگی کا تبصرہ کریں تو ان میں جتنی صلاحیت تھی اور حسن تھا اس حساب سے کامیابی بہت ہی جدوجہد کے بعد ملی۔
شمیم آرا کی فلم بھول سے بابرہ نے سائیڈ ہیروئین کے طور پر فلم انڈسٹری میں انٹری دی پر اس سے پہلے انتظار ریلیز ہوئی جس کی ہیروئین ممتاز تھی۔ فلم شمع ، نوکر ، تلاش، وقت کسی میں بھی لیڈنگ رول نہیں تھا۔ اس گوھر نایاب کوشباب کیرانوی نے پہچانا ۔ شباب کیرا نوی کی فلم میرا نام ہے محبت میں بابرہ شریف ہیروئین تھیں ان کے مقابل ٹیوی کے ہی اداکار غلام محی الدین تھے۔ یہ فلم سپرہٹ ثابت ہوئی ۔ اس فلم کے سارے گانے ہٹ ہوئے تھے جو ناہید اختر اور مہدی حسن نے گائے تھے اس فلم کو چین میں بھی بہت اچھا ریسپونس ملا تھا۔ وحید مراد اور شاہد کے ساتھ فلم شبانہ میں ڈبل رول کیا تھا۔
یہ فلم بھی بہت کامیاب رہی دل نے پھر یاد کیا نے بھی نارمل بزنس کیا۔
محمد علی کے ساتھ فلم سلاخیں میں بھی بابرہ کا ڈبل رول تھا یہ فلم بھی بہت کامیاب رہی اس میں بابرہ اور محمد علی کی اداکاری عروج پر تھی۔ ندیم کے ساتھ زندگی ، پلے بوائے ، لاجواب اور صائمہ تھیں ، صائمہ کو چھوڑ کر باقی ہٹ تھیں۔ فلم دو دل میں آصف رضا میر کے ساتھ کام کیا جو بھی ٹیوی اداکار تھے ۔
شاہد کے ساتھ ، عاشی ، دیکھا جائے گا، موسم ہے عاشقانہ ، بابرہ نے اداکار شاہد کے ساتھ شادی کی جو مشکل سے ایک سال چلی ۔ شاہد اپنی خاندانی بیوی کو چھوڑ کر رقاصا ذمرد سے بھی شادی کرچکے تھے۔ بابرہ کے بعد رقاصا عشرت چودھری سے شادی کی ۔ ندیم کے ساتھ بابرہ نے فلم سنگدل میں بھی کام کیا جس میں نازیہ حسن کا مشہور زمانہ گانہ آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے تو بات بن جائے ۔ یہ گانا پہلے انڈین فلم قربانی میں زینت امان پہ فلمایا گیا تھا۔ ایاز اور فیصل کے ساتھ یہ زمانہ اور ہے ۔
پاکستان کی واحد سائنس فکشن فلم شانی کی ہیروئین بابرہ شریف تھیں یہ فلم فلاپ ہوئی تھی۔ بابرہ نے مہک ، اک دوجے کیلئے ، ایک چہرہ دو روپ، مس کولمبو، مس ہانگ کانگ میں بھی بہترین اداکاری کے جوہر دکھائے۔ بابرہ کی آخری فلم گھائل تھی ٹیوی سیریل نادان نادیہ میں بابرہ کی پرفارمنس کو بہت پسند کیا گیا ۔ امید ہے اپنے بزنس سے وقت نکال کر وہ پھر فلموں میں کام کرنے لگیں گی ۔

نشو
نشو کا اصل نام بلقیس بیگم ہے وہ گجرات میں پیدا ہوئیں۔ زمانہ طالب علمی میں ہی والدین کی مرضی کے خلاف انعام ربانی سے شا دی کرلی جن سے ان کی بیٹی صاحبہ ہے جو فلم انڈسٹری میں ہیروئین کے طور پر آئیں۔ انعام ربانی نشو کو چھوڑ کر لندن چلا گیا وہاں سے پلٹا ہی نہیں۔


نشو میں پنجابی فلم کے ہیرو کیفی نے بہت دلچسپی لی پر فلمی نغموں کے شاعر تسلیم فاصلی کی محبت میں سچائی تھی ۔ وہ جہاں نشو کی فلم کا سیٹ لگا دیکھتے وہیں بیٹھے رہتے ۔ اکثر ہیروئینوں پر فلمائے گئے گانے اصل میں اس نے نشو پر ہی لکھے تھے۔
فلم آبشار کا گانا۔۔ بہت خوبصورت ہے میرا صنم خدا ایسے مکھڑے بناتا ہے کم ۔ یہ شبنم پر فلمایا گیا تھا پر شاعر نے کہا یہ میں نے نشو کے لیئے لکھا ہے۔
تسلیم فاضلی کے انتقال پر نشو نے تیسری شادی کی جن سے ان کا ایک بیٹا ہے۔ نشو کی پہلی فلم بازی تھی اس میں نشو کے مقابلے میں وقت کے کامیاب ہیرو محمد علی اور ندیم تھے۔ یہ فلم کامیاب رہی ۔ نشو نے فلموں کے انتخاب میں کبھی عقل مندی کا مظاہرہ نہیں کیا ورنہ وہ زیبا شبنم رانی والی لسٹ میں ہوتیں۔ کمال کے ساتھ روپ بھروپ ، سیاست میں کام کیا ۔
شاہد کے ساتھ حیوان ، پردہ نہ اٹھاؤ ، نیلام ، آرپار، غلام محی الدین کے ساتھ شکوہ ، عقیل اور ناظم کے ساتھ دلہن رانی ۔ عمران کے ساتھ بازار ، فلم رنگیلا میں اورنگزیب کے ساتھ کٹرا عاشق، ایماندار میں رنگیلا کے ساتھ نمک حرام میں منور ظریف کے ساتھ سپورٹنگ کردار فلم ایک تھی لڑکی اور پھول میرے گلشن کا میں کیئے۔ ندیم کے ساتھ فلم نادان بہت ہی کامیاب اور مشہور فلم ہے۔
ندیم کی ذاتی فلم مٹی کے پتلے میں ہیروئین تھیں یہ فلم مزدوروں کے مسئلوں کے متعلق تھی اس کی نمائش چین میں کی گئی تھی پر یہ فلم ناکام ثابت ہوئی اس فلم کا ایک گانہ ابھی یاد آگیا۔نیند آنکھوں سے کبھی نہ اڑی تھی کل رات پہلی بار اڑی ہے ۔
اس کے علاوہ انگارے میں ندیم اور شمیم آرا کے ساتھ ، سہرے کے پھول میں ندیم اور آسیہ کے ساتھ کام کیا روشنی بھی اچھی فلم تھی۔ محمد علی کے ساتھ صورت اور سیرت ، دال کے داغ، آدمی اور پروفیسر میں کام کیا۔ جال، زبیدہ، ملاقات میں ان کے ہیرو وحید مراد تھے ۔ نشو کی بڑی بڑی آنکھوں اور گالوں میں پڑنے والے ڈمپل کو بہت پسند کیا جاتا تھا۔
نشو کی چھوٹی بہن شبو جو نشو کی ہم شکل بھی تھی فلم دیوار میں کام کیا پر وہ فلم انڈسٹری میں کامیاب نہیں ہوسکیں۔

روزینہ
روزینہ کچھ فلموں میں ہیروئین تو کچھ فلموں میں سائیڈ ہیروئین کے طور پر آئیں۔ وحید مراد کے ساتھ فلم خاموش نگاہیں میں کام کیا اس فلم کی شوٹنگ جاپان میں ہوئی تھی ۔ وحید کے ساتھ ہی رم جھم ، دولت اور دنیا میں بھی آئیں روزینہ نے ٹیوی کے ضیاء المحی دین کے ساتھ فلم مجرم کون میں کام کیا ۔ اس زمانے میں معاشرتی فلمیں پسند کی جاتی تھیں اور یہ جاسوسی فلم تھی اس لیئے چل نہ سکی ۔ فلم اسلام علیکم میں روزینہ کے ہیرو فیروز تھے جو نئے اداکار تھے۔ ندیم کے ساتھ سوغات ، جلتے سورج کے نیچے ، چاند سورج میں جلوے دکھائے ۔
کمال کے ساتھ ہنی مون ، روڈ ٹو سوات ،لوان یورپ میں تھیں عقیل کے ساتھ غرناطا کی جو ریاض شاہد کی تاریخی فلم تھی۔ فلم سزا میں ان کے مقابل ادا کار جمیل تھے۔ جمیل انڈین ہیروئینوں فرح اور تبو کے باپ ہیں۔ کتنی ہی فلموں میں سیکنڈ ہیروئین کے طور پر آئیں جن میں محمد علی زیبا کے ساتھ بھاریں پھر بھی آئیں گی۔
ارمان میں زیبا وحید کے ساتھ تھیں اس کے علاوہ احسان ، سنگدل ، سمندر، آؤ پیار کریں، انیلا وغیرہ ہیں۔ بھاریں پھر بھی آئیں گی کی موسیقار مالا بیگم کی بہن شمیم ناز لی تھی ۔ جو ابھی تک پہلی پاکستانی فلمی موسیقار عورت کا درجہ رکھتی ہیں۔ اب ان دنوں روزینہ کی بیٹی ٹیوی ڈراموں میں نظر آتیں ہیں جو شکل میں ہلکی سی جھلک روزینہ کی رکھتی ہیں۔
پاکستانی اردو فلموں کا سنہرا دور کبھی کاختم ہوچکا ہے ۔ اب سینما گھر تو بہت خوبصورت بن گئے ہیں پر فلم کا معیار وہ نہیں جہاں تک موسیقی کا تعلق ہے اس میں وہ جادو تو کیا ہوگا موسیقی خود بھی نہیں ہوتی ۔ ایک دو گھنٹے کے ڈرامے کو سینما کے پردے پہ لگا کے کہتے ہیں پاکستانی فلم کا عروج پھر شروع ہوا چاہتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).