شیخ رشید نے ایسا کیا کہا کہ بیگم کلثوم نواز لال حویلی سے روتے ہوئے باہر آئیں؟


ملک کے معروف صحافی جاوید چودھری نے شیخ رشید اور شریف خاندان کے درمیان اختلاف کی وجہ بننے والا واقعہ بتاتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید اور میاں نواز شریف کے درمیان اختلاف کی حقیقی وجہ مشکل وقت میں شیخ رشید کی بیگم کلثوم نواز سے بدسلوکی تھی۔ بیگم کلثوم نواز 1999 میں بحالی جمہوریت اور میاں نواز شریف کی رہائی کے لئے تحریک چلا رہی تھیں۔ وہ اس سلسلسے میں شیخ رشید سے ملنے ان کی رہائش گاہ لال حویلی گئی تھیں اور واپسی پر روتے ہوئے سیڑھیاں اتری تھیں۔

جاوید چودھری نے بتایا ہے جب نواز شریف، شہباز شریف اور ان کا خاندان قید ہو گیا تو بیگم صاحبہ نے مسلم لیگ ن کو چلانے کی کوشش کی اور کارکنوں کو ساتھ لے کر آگے بڑھیں۔ اس وقت وہ شیخ رشید سے ملنے کیلئے راولپنڈی کی لال حویلی آئی تھیں۔ جب وہاں ان کی شیخ رشید سے ملاقات ہوئی تو شیخ رشید نے انہیں کہا کہ آپ کیا تلاش کر رہی ہیں؟ اب آپ کا خاوند اور بچے باہر نہیں آسکتے۔  چپ کر کے لاہور میں بیٹھیں آرام سے، اور یہ تحریک چلانا بند کریں۔ جاوید چودھری کا کہنا ہے کہ شیخ رشید کی اس بدسلوکی پر بیگم کلثوم نواز لال حویلی کی سیڑھیوں سے روتے ہوئے نیچے اتری تھیں۔

جاوید چودھری کے مطابق یہ واقعہ انہیں حسین نواز صاحب نے بھی بتایا تھا اور میاں نواز شریف نے اس کا ذکر کیا تھا۔ حسین نواز کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی ماں کو زندگی میں صرف ایک بار روتے ہوئے دیکھا ہے جب وہ نواز شریف کے قریبی ساتھی شیخ رشید کی بے رخی پر دل برداشتہ ہو کر لال حویلی کی سیڑھیوں سے نیچے اتری تھیں۔ اس واقعے نے شیخ رشید کے لئے شریف خاندان اور مسلم لیگ ن کے دروازے ہمیشہ کے لئے بند کر دئیے تھے۔

واضح رہے کہ مشرف دور میں اپنے شوہر نواز شریف اور بچوں کے قید کئے جانے کے بعد بیگم کلثوم نواز نے مسلم لیگ ن کی قیادت سنبھالی اور اے آر ڈی کے پلیٹ فارم پر ساری جماعتوں کو اکٹھا کرنے میں کامیاب ہو گئیں جس کے بعد آپ نے ملک کے طول و عرض میں تحریک شروع کر دی جس سے اس وقت کے فوجی آمر پرویز مشرف نے تنگ آ کر شریف خاندان کو سعودی عرب جلاوطن کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ شیخ رشید اقتدار میں پرویز مشرف کے قریبی ساتھی رہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).