لندن میں سینکڑوں پاکستانیوں کے ایون فیلڈ سے کہیں مہنگے فلیٹ ہیں۔ شریف فیملی کا کیا قصور ہے؟


معروف صحافی جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ شریف خاندان بیک وقت خوش قسمت اور بدقسمت ہے۔ میاں نواز شریف تین بار وزیراعظم بنے۔ میاں شہباز شریف بھی تین بار پنجاب کے وزیراعلیٰ رہے۔ ملک میں دو مرتبہ ایسا بھی ہوا جب بڑا بھائی وزیراعظم اور چھوٹا بھائی وزیراعلیٰ تھا۔ یہ عروج آج تک پاکستان کے کسی خاندان کو نصیب نہیں ہوا تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھئے۔

ذوالفقار علی بھٹو نے1970ء کے انتخاب میں جسٹس جاوید اقبال کو سپورٹ کرنے کے جرم میں ان کی تمام فیکٹریاں قومیا لیں۔ 1993ء اور 1999ء میں دو بار حکومتیں قبل از وقت گرائی گئیں۔ ان پر کرپشن کے خوفناک مقدمے بنے۔ جنرل پرویز مشرف نے 1999ء میں ان کا سب کچھ چھین لیا۔ پورے خاندان کو جیل میں پھینک دیا اور یہ اب پانامہ کا مقدمہ بھگت رہے ہیں ۔

میاں نواز شریف 2004ء میں اپنے والد کی میت کو کندھا نہیں دے سکے اور اس بار اپنی بیمار بیوی کے سرہانے کھڑے نہیں ہو سکے۔ ان کی والدہ بھی علیل ہیں اور وہ خود بھی بیمار ہیں۔ میاں نواز شریف اور مریم نواز نے پیرول کی درخواست دینے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ جیل سے باہر نہیں آنا چاہتے تھے۔ میاں شہباز شریف نے انہیں بڑی مشکل سے قائل کیا۔ میاں نواز شریف لاہور پہنچ کر شدید بیمار ہو گئے ہیں۔ ا انسانی سطح پر سوچنا پڑتا ہے کہ آخر ان لوگوں کا جرم کیا ہے؟ یہ لوگ اگر سیاست میں نہ آتے تو یہ اس وقت پاکستان کے دوسرے بزنس مینوں کی طرح عیاشی کر رہے ہوتے۔ ان کا واحد جرم سیاست ہے۔

لندن شہر میں اس وقت بھی سینکڑوں پاکستانیوں کے گھر ہیں اور یہ گھر شریف فیملی کےفلیٹس سے دس دس گنا مہنگے ہیں۔ وہ لوگ آرام سے پھر رہے ہیں اور یہ جیلوں میں دھکے کھا رہے ہیں۔ ملک کے تمام بڑے قانونی ماہرین ایون فیلڈ کے فیصلے کو ”کمزور فیصلہ“ قرار دے رہے ہیں۔ ہمیں ماننا ہوگا یہ فیصلہ متنازع تھا، متنازع ہے اور متنازع رہے گا۔ عدالتوں کو کبھی نہ کبھی یہ حقیقت ماننا پڑے گی لیکن کیا اس وقت کلثوم نواز واپس آ جائیں گی؟ کیا اس وقت ہمارا قانون شریف فیملی کو گیا وقت واپس لوٹا دے گا؟ کیا ان تکلیفوں کا ازالہ ہو سکے گا؟ یہ لوگ اپنے جرم سے زیادہ سزا بھگت رہے ہیں۔ یہ سزا ختم ہونی چاہیے۔ کلثوم نواز ایک بے گناہ عورت تھیں۔ ہم نے انہیں اذیت دی اور اس ظلم میں شامل لوگوں کو جلد یا بدیر اللہ تعالیٰ کے سامنے جواب دینا پڑے گا۔

 

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).