عمران خان کی معاشی پالیسی۔۔۔تنقیدی جائزہ


پاکستان تحریک انصاف کی حکومت جب سے سے وجود میں آئی ہے اس وقت سے ایک ہی سوال اٹھایا جارہا ہے کہ عمران خان صاحب کی معاشی پالیسی اصلاحات کب منظر عام پر آئیں گی؟ اب اس معاشی پالیسی کے کچھ خدوخال سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ اب منگل کے روز نئے پاکستان کی نئی حکومت کی طرف سے فنانس بل پیش کیا جارہا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ سابقہ حکومت کی طرف سے ٹیکس میں اصلاحات کی گئی تھی، ان اصلاحات کو واپس لیا جائے گا اور نئی معاشی اصلاحات لائی جائیں گی۔ نوازحکومت نے ٹیکس کی شرح چار لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ کردی تھی۔ مطلب 12لاکھ تک ٹیکس فری آمدنی ہے۔ 12 لاکھ روپے کے بعد ٹیکس دینا پڑ رہے تھے۔ جس پر ایف بی آر حکام نے کہا ہے کہ اس سے سو ارب روپے کے قریب ریونیو کا فرق پڑا ہے۔ اب نئے فنانس بل میں یہ چھوٹ واپس ہوگی۔ لیکن ساتھ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کم آمدنی والے طبقے پر زیادہ بوجھ نہیں پڑے گا۔

اب جن کی تنخواہیں چار لاکھ سے آٹھ لاکھ کے درمیان ہیں انہیں ایک ہزار ٹیکس دینا ہوگا۔ اور جن کی تنخواہیں آٹھ لاکھ سے بارہ لاکھ کے درمیان ہیں انہیں دو ہزار ٹیکس دینا ہوگا۔ ایف بی آر حکام کے مطابق اس سے سو ارب تو نہیں لیکن پچاس سے ساٹھ لاکھ روپے ریونیو میں واپس آجائیں گے۔ ابھی تک 10 لاکھ افراد کا آڈٹ پینڈنگ میں پڑا ہے۔ یہ دس لاکھ افراد ٹیکس نہیں دے رہے۔ اب کہا جارہا ہے کہ ان افراد کو ٹیکس ایمنیسٹی اسکیم کی پیشکش کی جائے گی، اس کے لئے انہیں 25 فیصد ٹیکس دینا ہوگا، وہ جو تین فیصد ٹیکس دینے کے لئے تیار نہیں، کیسے 25 فیصد ٹیکس دیں گے؟ ادھر سے ودھ ہولڈنگ ٹیکس دو سے تین فیصد کردیا گیا ہے۔

نئے پاکستان میں زراعت پر ٹیکس لاگو کرنے کے حوالے سے خاموشی کا سماں ہے۔ پاکستان جب سے بنا ہے ایگریکلچر ٹیکس کی بات ہورہی ہے؟ لیکن صرف بات ہی ہوتی رہی ہے؟ نئے پاکستان والے تو اس شعبے پر بات بھی نہیں کرتے۔ ادھر سے شیخ رشید صاحب یہ تو فرمارہے ہیں کہ ریلوے کی زمین کو قبضہ مافیا سے چھڑوالیا جائے گا۔ یہ بات تو جونیجو کی حکومت سے کی جارہی ہے؟ سوال ہے کہ کیسے یہ قبضے چھڑوائے جائیں گے؟ پالیسی کیا ہوگی؟ صرف ریلوے کی زمین پر نہیں دیگر سرکاری اداروں کی زمینوں پر بھی طاقتوروں نے قبضےکیے ہوئے ہیں؟ ریاست پاکستان کی لاکھوں ایکڑ زمین کوڑیوں کے بھاؤ طاقتور اداروں، طاقتور ٹھیکیداروں، اور بلڈرز مافیا کو تقسیم کی گئی ہے؟ کیا اس بارے میں بھی عمران خان کی حکومت نے کچھ سوچ رکھا ہے؟

ایک شخص اگر ڈیفنس میں گھر 18 کروڑ میں خریدتا ہے اور ڈاکومنٹس میں دو کروڑ کا ظاہر کرتا ہے؟ اس حوالے سے پالیسی لائن کیا ہوگی؟ منی لانڈرنگ روکنے کے لئے کیا نئی حکومت مضبوظ شکنجہ تیار کررہی ہے؟ جو ماضی میں سیاسی بنیادوں پر قرضے معاف کرائے گئے ہیں۔ اس بارے میں کیا پالیسی لائن ہے؟ یہ حکومت سمندر پار سے دولت لانے میں تو بہت دلچسپی دیکھارہی ہے۔ ، ملک کے اندر سیاسی بنیادوں پر قرضے لے کر معاف کرائے گئے، کیا سب سے پہلے اس پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے؟ گریڈ ایک سے گریڈ تئیس کے ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں بہت بڑا فرق ہے؟ عمران خان اس طرف بھی دھیان دیں گے۔

کیبنٹ ڈویژن کے چار ہیلی کاپٹرز نیلام کیے جارہے ہیں۔ کیا یہ معلوم ہے کہ ان چار ہیلی کاپٹرز کی حالت کیسی ہے؟ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اڑنا تو دور کی بات یہ ہیلی کاپٹرز سڑک پر دھکے سے چلنے کے قابل نہیں ہیں۔ فیٹف نے تو اعلان کردیا ہے کہ وہ اس نئی حکومت کو وقت دے رہا ہے؟ سوال یہ ہے کہ کیا فیٹف کی شرائط پر یہ حکومت عمل درآمد کرسکتی ہے؟ کیا اس حکومت نے کہا ہے کہ فلاں عمارت کو اسپتال میں بدلا جائے گا؟ پرائمری اسکول میں بدلا جائے گا؟ کراچی جس کی آبادی ڈھائی کڑور کے لگ بھگ ہے وہاں صرف پانچ اسپتال ہیں، باقی تمام اسپتال پرائیویٹ سیکٹر کے ہیں۔ کیا کراچی والوں کو نئے اور معیاری اسپتالوں کی ضرورت نہیں ہے؟ گورنر ہاوسز کو آرٹ گیلری میں بدلا جارہا ہے، تو اس سے غریب کو کتنا فائدہ ہوگا؟ غریب کو تو تعلیم اور صحت کی ضرورت ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ حکومت غریبوں کے لئے کیا کررہی ہے؟

گورنمنٹ ہاوس مری کو ہیریٹیج بوتیک ہوٹل میں تبدیل کیا جارہا ہے۔ کون وہاں جائے گا، اس سے غریب آدمی کو کیا فائدہ ہوگا؟ مری کے پنجاب ہاوس کو پرائیویٹ سیکٹر کو دیا جارہا ہے جہاں اب ٹورسٹ ریزارٹ بنے گا، کیا اس ریزارٹ میں عام آدمی جاسکے گا؟ گورنر ہاوس لاہور کو میوزیم اور آرٹ گیلری میں تبدیل کیا جائے گا، یہ بتا دیں لاہور میں جو پہلے آرٹ گیلرییز ہیں، ان کی صورتحال کیا ہے؟ کراچی کا گورنر ہاوسبھی میوزیم بن جائے گا۔ پہلے نیشنل میوزیم کراچی کی حالت زار تو دیکھ لیں؟ لاہور میں وزیر اعلی کا دفتر کرافٹ ہاوس اور کنونشن سنٹر میں تبدیل کیا جارہا ہے۔ اس سے عام آدمی کو کتنا فائدہ ہوگا؟

عام آدمی کو بہترین اسپتال چاہیے جہاں انہیں معیاری صحت کی سہولتیں میسر ہوں۔ عام آدمی کے بچے کو معیاری سرکاری اسکولوں کی ضرورت ہے؟ کیا عام آدمی کو سرخ فیتے سے نجات دلانے کے لئے اس حکومت کے پاس کوئی پلان ہے؟ کیا عام آدمی کے لئے ون ونڈو آپریشن کی کوئی پالیسی ہے؟ صرف علامتی نعرہ بازی سے کچھ نہیں ہونے والا۔ لگتا ہے نئے پاکستان والے اب بھی نعرے لگا رہے ہیں۔ سوچ نہیں رہے، سوچنا ہی تو اصل میں مشکل کام ہے۔ کیا عمران خان نے کبھی سوچا کہ مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی پالیسی میں کیا فرق تھا جس کا وہ برملا اظہار کرتے تھے؟ وہ کہتے تھے کہ مسلم لیگ ن والے بڑے بڑے پروجیکٹس لے کر آتے ہیں جن کا عوام سے کوئی لینا دینا نہیں۔ تو پھر سوال یہ کہ یہ جو ہزاروں ایکڑ پر مبنی عمارتیں بوتیک، ریزارٹ، میوزیم اور آرٹ گیلریز میں بدلی جارہی ہیں، اس سے عام انسان کو کیا فائدہ ہوگا۔

عمران خان کی حکومت کو چاہیے کہ وہ یہ بڑی بڑی عمارتیں فروخت کردیں، ان سے جو اربوں کھربوں روپے وصول ہوں اس سے نئے سرکاری اسپتال اور سرکاری پرائمری ادارے بنائیں تاکہ غریب کو فائدہ ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).