صدر کا پروٹوکول اور صوبائی سازش


صدرِ پاکستان حلف اٹھانے کے بعد پہلی مرتبہ کراچی اپنے گھر تشریف لے گئے تو مختلف ویڈیوز سامنے آئیں جن میں یہ دکھایا گیا ہے کہ صدر پاکستان کے پروٹوکول میں ڈیڑھ درجن گاڑیاں تھیں۔ تو صاحبو اب جب وطن عزیز میرا مطلب نئے وطن عزیز میں تحریکِ انصاف کی حکومت ہے اور یہاں پروٹوکول وغیرہ ختم کیا جا چُکا ہے تو مجھے شدید حیرت ہوئی کہ یہ ویڈیو کیسے اور کیونکر؟ پہلے تو میں سمجھا کہ یہ فیک ویڈیو ہوگی مخالفوں نے جان بوجھ کر پھیلائی ہونی لیکن پھر یکے بعد دیگرے مزید ویڈیوز آتی گئیں جن سے یہ تو یقین ہو گیا کہ قافلہ صدر پاکستان کا ہی تھا۔

حیرت و استعجاب کے عالم میں، میں نے تحریک انصاف کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے رجوع کیا کہ معلوم ہو ماجرا کیا ہے؟ وہاں سے پتہ چلا کہ صدر پاکستان اسلام آباد ائیر پورٹ پر عوام میں گھل مل گئے تھے اور بورڈنگ پاس بھی لائن میں لگ کر لیا۔ اب جب میں نے غور کیا اور کڑیاں ملائیں تو معلوم پڑا اصل معاملہ کیا ہے۔

ہوا کچھ یوں کہ صدر اسلام آباد سے تو تحریک انصاف کے سوشل میڈیائی وعدے کے مطابق بنا پروٹوکول کے چلے لیکن جب سندھ حکومت کو خبر ہوئی کہ صدر پاکستان آ رہے ہیں، جیسا کہ آپ جانتے ہیں سندھ میں نیا پاکستان تشکیل نہیں پا سکا تو وہاں پُرانے پاکستان کی روایت ہی چل رہی ہیں۔ تو حکومت سندھ نے حسبِ عادت قافلہ صدر کے لئے استقبال کے لئے بھیج دیا۔ یوں بھی آپ جانتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کی حکومت مسلسل ن لیگ کے ساتھ ملکر معصوم تحریکِ انصاف کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے کہ کبھی ڈیم فنڈ کے خلاف بولتے ہیں تو ہیلی کاپٹر پر تنقید کرتے ہیں۔

جب صدر جہاز سے باہر نکلے تو رن وے پر ہی پروٹوکول کی گاڑی دیکھ کر حیران ہوئے کہ یہ کالی اور بتی والی گاڑیاں یہاں کیوں پھر جب معاملہ انہیں سمجھ آیا تو وہ تلملا اُٹھے فوراً موقع پر موجود افسران کو ڈانٹ پلائی اور واپس جانے کا کہہ کر کریم بُک کرنے ہی والے تھے کہ اُنہیں خیال آیا کہ اب جب گاڑیاں آ ہی گئی ہیں تو انہوں نے واپس جانے پر بھی اتنا ہی پٹرول خرچ ہوگا تو میں کریم پر پیسے کیوں خرچ کروں حالانکہ اُن کے پاس پرومو کوڈ بھی تھا لیکن انہوں نے سادگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے انہی گاڑیوں میں ایڈجسٹ ہونے کو ترجیح دی۔

اب صدر صاحب تو گاڑی میں اکیلے ہی جا رہے تھے۔ لیکن صوبائی حکومت کے چاپلوسی عہدایدران کو نمبر بڑھانے کو ائیرپورٹ پہنچے تھے اور کچھ رستے میں شامل گئے، صدر صاب کی گاڑی کو اکیلے چلتے دیکھ کر پولیس والوں نے خود ہی گاڑیاں پیچھے لگا لیں رستے میں کچھ عوام کی گاڑیاں بھی شامل ہو گئی یوں ’گاڑیاں آتیں گئی پروٹوکول بنتا گیا‘۔ دوسری طرف صدر صاب جو پریشان تھے کہ آیا کراچی کی ٹریفک کو کیا ہو گیاہے؟ تو انہیں پچھلی سیٹ پر پھنسے چار افسران میں سے ایک نے بتایا کہ سر وہ صوبائی وزراء کی وجہ سے روٹ لگا تھا تو اسی میں سے صدر کی گاڑی بھی گزر رہی ہے۔ اس پر صدر صاحب نے منزلِ مقصود پر پہنچتے ہی اُن وزراء کی سرزنش کی اور کہا کہ آئندہ اگر کوئی ایسا معاملہ ہو تو اپنا روٹ الگ رکھیں یا وقت الگ بنائیں۔ یوں یہ سازش بھی بے نقاب ہوئی اور تحریکِ انصاف کے مثالی حکومت یونہی جاری و ساری رہے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).