عمران خان نے ناممکن کو ممکن کرنا ہے


ہم غالبا دنیا کی واحد منفرد قسم کی بے حس قوم بن چکے ہیں کہ جس کے ضمیر کو جگانا تقریبا ناممکن ہو چکا ہے۔ جس نے نہ تو ماضی سے سبق سیکھا ہے۔ نہ ہی حال کو درست سمت پہ گامزن کیا ہے اور نہ ہی مستقبل کی فکر کی ہے۔ ہم اخلاقی پستی میں مدغم وہ زوال پذیر قوم ہیں۔ جسے پستی اور غلامی میں جینے کا مزا آ تا ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ کیا عمران خان قوم کو اس پستی سے نکال کر ناممکن کو ممکن بنائیں گے؟ عمران خان اگرچہ پانچ سالوں میں اس ناممکن کو یقینا ممکن نہیں کر پائے گیں لیکن بہت کچھ نیا ضرور کر دکھائیں گے۔

قوم کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے۔ اور اس کا سب سے بہترین حل پنجاب کی بالادستی کو ختم کرنا ہے۔ اس بات کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ کرپشن صرف پنجاب میں ہوتی ہے۔ کیونکہ من حیث القوم ہم سب اپنی بساط کے مطابق اس لعنت میں مبتلا ہیں۔ لیکن اس میں ملوث اور سرپرستی کرنے والے زیادہ تر پنجاب سے ہیں۔ کرپشن کے خاتمے کے لئے اداروں کو ٹھیک کرنے اور ان پر انحصار کرنے کے علاوہ اس بات پہ بھی زور دینا ہو گا کہ ملکی سطح پر اس کے خلاف مہم چلائی جائے اور معاشرے میں کرپشن کرنے والوں کی حوصلہ شکنی اور عزت افزائی نہ کی جائے۔

دوسرا سب سے بڑا مسئلہ احساس محرومی اور وسائل پر حق حاکمیت تسلیم نہ ہونے کا ہے۔ اس مسئلے سے چھوٹے صوبوں اور جنوبی پنجاب کو ترجیح دینے سے کافی حد تک نمٹا جا سکتا ہے۔ سپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور جنوبی پنجاب سے وزیراعلی کا انتخاب اس کی طرف بہترین قدم ہے۔

تیسرا سب سے بڑا مسئلہ امن و امان کا ہے۔ اور اس مسئلے کا سب سے زیادہ شکار بلوچستان اور خیبر پشتونخوا ہیں۔ اس کا سب سے آسان اور بہترین حل ان صوبوں کو عملی طور پر فیڈریشن کی اکائیاں تسلیم کرنا اور انھیں باقی اکائیوں جتنی اہمیت دینا ہے۔

چوتھا سب سے بڑا مسئلہ اداروں کا زوال، ناقص کارکردگی اور اپنے کام پر توجہ دینے کی بجا‏ئے دوسروں اداروں کے کاموں میں مداخلت کرنا ہے۔ اس کے لئے ہر ادارے میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ یقینا تجویز کردہ اصلاحات کو پر عمل درآمد کرانا انتہا‏ئی مشکل امر ہو گا۔ کیوںکہ کام چوری اور دوسروں کے کام میں مداخلت ہمارے لئے ایک جنییاتی بیماری کی شکل اختیار کر چکے ہیں شاید۔

پانچواں سب سے بڑا مسئلہ نظام تعلیم کا یکساں نہ ہونا ہے۔ نظام تعلیم میں مادری زبانوں کی اہمیت کے ساتھ سب کے لئے یکساں طور پر اردو یا انگلش کا انتخاب کرنا ہے۔ اس کا سب سے آسان حل پورے ملک کے سرکاری سکولوں میں نصاب اور وسیلہ تدریس انگریزی اور معیار تعلیم بہتر ہوںا چاہیے۔ یہ ایک بہترین انقلابی قدم ہوگا۔ اس سے غربت اور معاشی ناہمواری میں کمی ہوگی۔ ادارے فعال ہو جائیں گے۔ کیوںکہ معاشرے کا سب سے بہتر اور تنوع بھرا نابغہ بروئے کار لایا جا سکے گا۔ طبقاتی فرق کم ہوگا۔ عوام الناس کو کیڑے مکوڑے سمجھنے والے بعض طبقاتی عناصر کی اجارہ داری کم ہوگی۔ محنت کش اور غریب طبقے کی مختلف شعبے میں شمولیت سے کرپشن میں خاطرخواہ کمی ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).