کولھیوں کا مقدر خودکشیاں ہی کیوں؟



زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں سندھی زبان میں شایع ہونے والی فقط دو ہفتوں کے اخبارات ہی دیکھ لیں تو آپ کی حیرت کی انتہا نہیں رہے گی جن میں تسلسل کے ساتھ خودکشیوں کی خبریں پڑھنے کو ملیں گی اور خودکشیاں کرنے والون یا والیوں کی اکثریت کا تعلق ھندو مذھب سے تعلق رکھنے والے سندھ کے اوائلی باسیوں کے قبیلے کولھیوں سے ہے.
صدیوں سے زراعت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ان کولھی ھاریوں کی بڑی تعداد تھرپارکر، عمرکوٹ، میرپورخاص اور بدین اضلاع میں بستی ہے
وڑیروں کی زمینیں آباد کرکے پیٹ پالنے والے ان کولھی ھاریوں کی بڑی تعداد غربت کی لکیر سے نیچے کے پیمانے سے بھی ابتر زندگی گزارنے پہ مجبور ہے.
نسل در نسل زمین کا سینا چاک کرکے اناج اگانے والا یہ معاشرے کا مظلوم ترین طبقہ بنیادی انسانی وسائل سے محروم رکھا گیا ہے. صحت تعلیم صاف پانی خوراک یوں تو پسماندہ علاقوں کے ہر باسی کا مسئلہ ہے پر کولھی قبیلے کے لوگ ان وسائل سے محروم ہیں یا رکھے گئے ہیں
کولھی ھاریوں کی محرومی کی ایک طویل داستان ہے
انگریزوں سے آزادی کی جنگ میں آخری دم تک لڑنے اور جان کی قربانی دینے والے نگر پار کے کولھی سپوت روپلو کولھی کے وارث اس قبیلے کے حالات بھتر کرنا بدقسمتی سے کسی کے بھی ایجنڈا پہ نہیں رہے
اس قبیلے کی عورتوں جوانوں یہاں تک کے بچوں کی درختوں سے لٹکتی ہوئی لاشیں اور ان کی تصاویر حکمرانوں کی نظروں سے معلوم نہیں کیوں اوجھل رہتی آئی ہیں. نہ ہی کسی ادارے نے یہ جان نے کی کوشش کی ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ اس قبیلے کے لوگوں میں خودکشیوں کا رجحان زیادہ ہے. آخر وجوہات کیا ہیں؟ کسی کو کیا غرض
سندھی زبان کے مشہور روزنامہ کاوش کے سامارو کے رپورٹر سریش مالہی کا اس سلسلے میں کھنا ہے کہ وہ عمرکوٹ ضلعی میں گزشتہ پانچ سالوں میں لگ بھگ ایک سئو سے ذائد ایسے واقعات رپورٹ کر چکا ہے. خودکشیاں کرنے والون کی لاشیں گائوں سے دور درختوں میں لٹکی پائی جاتی ہیں یا وہ ذھریلی ذرعی ادویات پی کر اپنی جان کا خاتمہ کرتے ہیں. اکثر واقعات کے پیچھے یا تو گھریلو جھگڑے ھوتے ہیں یا ان کی وجہ غربت ہی ھوتی ہے.
غربت اور محرومیوں کے مارے اس قبیلے کی ایک خاتون کرشنا کولھی کو گزشتہ سینٹ کے انتخابات میں پیپلز پارٹی نے اقلیتی نشست سے سینیٹر منتخب کروا کر اعلیٰ ایوان تک لائی ہے. انھیں چاہئے کہ وہ اپنے قبیلے کو درپیش اس اشو پر نہ صرف بات کریں بلکہ ان رجحانات کے اسباب ڈھونڈنے اور واقعات کی روک تھام کے لئیے بھی ان کو کردار ادا کرنا چاہیے.
جوتیوں سے محروم اور پھٹے کپڑوں کے ساتھ گھر کے تمام افراد کہ ساتھ مل کر دن رات محنت کرنے والا یہ محنت کش طبقہ ھم سب سے ایک ہی سوال کرتے نظر آتا ہے کہ ھماری زندگیوں میں تبدیلی کب آئیگی.


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).