خواجہ سراؤں سے گفتگو: کیا آپ کی کمائی حلال ہے؟


سوال: نیکی کیا ہے؟
جواب: اللہ کے بندوں کو خوش کرنا۔ خاندان کا خیال رکھنا۔

سوال: گناہ کیا ہے؟
جواب: اللہ کی مخلوق کو دُکھ دینا۔

سوال: کیا آپ کی کمائی حلال ہے؟
جواب: ہم کونسا کسی سے زبردستی کچھ لیتے ہیں۔ فن دکھاتے ہیں اور گھر والوں کے لئے روزی کماتے ہیں۔

سوال: آپ فحاشی نہیں پھیلاتے؟
جواب: آپ اپنی فلموں کا ڈانس دیکھ لیں اور ہمارا دیکھ لیں۔ اور خود فیصلہ کریں۔

سوال: آپ میں سے کئی اصل خواجہ سرا (میڈیکلی) نہیں ہوتے۔
جواب: یہ خاص روحیں ہوتی ہیں جو مجبور کرتی ہیں کہ ہم ایسے جیئیں۔ اس میں اصل خواجہ سرا ہونا ضروری نہیں۔

سوال: خاندان والے کیسے اجازت دیتے ہیں؟
جواب: یہ میرے ٹوٹے بازو دیکھیں (دونوں بازو کہنیوں سے ٹوٹے تھے)۔ اتنے تشدد کے باوجود بھی میں مردانہ زندگی نہیں جی سکی۔

سوال: جوانی کے بعد کیسے زندگی گزارتے ہیں؟
جواب: درباروں پہ ملنگ بھی تو جی ہی لیتے ہیں۔ جس نے پیدا کیا ہے وہ کھلاتا بھی ہے۔

سوال: معاشرے سے کوئی مطالبہ؟
جواب: بس ہمیں انسان سمجھیں۔ ہمارے بھی دکھ ہیں۔ ہمارے بھی خاندان ہیں جنہیں ہم نے پالنا ہوتا ہے۔
(میری ریکویسٹ پہ انہوں نے اس تصویر کی عزت بخشی)

اس بارے میں کریم گوندل صاحب نے مزید معلومات فراہم کیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ
”خواجہ سراؤں سے پیار کرنا چاہیے وہ بیچارے بہت اذیت بدراشت کرتے ہیں۔ میں نے متعدد خواجہ سراؤں سے گفتگو کی، جب عمر ڈھل جاتی ہے تو وہ بھکاری بن جاتے ہیں۔ ان سے پوچھا کہ آپ کام کیوں نہیں کرتے، خواجہ سرا کہتے ہیں ہمیں کوئی کام دیتا نہیں۔ لوگ ہم کو منحوس سمجھتے ہیں۔ جوانی میں ناچ کر کما لیتے ہیں بڑھاپے میں بھیک مانگنا پڑتی ہے۔ گھر والے بھی قبول نہیں کرتے“۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).