سارا جسے 15 سال کی عمر میں اغوا اور مقامی مسجد میں نکاح کے بعد سے 12 سال تک ریپ کیا گیا


’اس لڑکی کو 15سال کی عمر میں اغوا کیا گیا، 12 سال تک مسلسل ریپ کیا جاتا رہا، اس دوران 8 مرتبہ حاملہ ہوئی لیکن اسے۔۔۔‘ ایسی کہانی کہ ہر انسان کا دل تڑپ اُٹھے

 

لڑکیوں کے اغواءاور جنسی زیادتی کے واقعات تو دنیا بھر میں رونما ہوتے رہتے ہیں لیکن برطانیہ میں ایک لڑکی کے اغواءاور زیادتی کی ایسی روح فرسا کہانی سامنے آئی ہے کہ سن کر ہر انسان تڑپ اٹھے۔ میل آن لائن کے مطابق سارا نامی اس لڑکی کو اس وقت اغواءکیا گیا جب اس کی عمر محض 15سال تھی اور وہ مڈ وائف بننے کے لیے کالج میں پڑھ رہی تھی۔ وہ ایک روز ٹیسکو سٹور پر گئی جہاں سے اسے اغواءکر لیا گیا۔ وہ 12سال تک اغواءکار گینگ کے چنگل میں پھنسی رہی اور ان 12سالوں میں 2 بار اس کی جبری شادی کی گئی اور درجنوں لوگوں سے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کروائی گئی۔ اس دوران وہ 8بار حاملہ ہوئی اور ہر بار اسے اسقاط حمل پر مجبور کر دیا گیا۔

اسے اغواءکرنے والے گینگ کے اراکین کی اکثریت جنوبی ایشیائی نژاد تھی۔ دونوں بار اس کی شادی گینگ کے اراکین سے ہی کروائی گئی۔ اس کی ایک شادی میں نکاح مقامی مسجد کے امام نے پڑھایا اور اس مختصر تقریب کے فوری بعد اس کے شوہر نے اسے گھر کی بالائی منزل پر لیجا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بناڈالا۔ اپنے اس شوہر کو اس نے نکاح کی تقریب میں ہی پہلی بار دیکھا تھا۔ دونوں شادیوں میں اس کے شوہر سارہ کو بدترین جسمانی تشدد کا بھی نشانہ بناتے اور اسے مجبور کرتے کہ وہ ہمہ وقت پردہ کیے رہے تاکہ لوگ اس کے چہرے پر مارپیٹ کے نشانات نہ دیکھ سکیں۔ بالآخر سارا کی مصیبت 12سال بعد اس وقت ختم ہوئی جب ایک ہمسائے نے سارا پر ہونے والے روز کے بدترین تشدد کو دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے گھر پر چھاپہ مارا اور زخموں سے چور سارا کو ہسپتال منتقل کیا۔ تب سارا نے پولیس کو ساری کہانی سنائی اور ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

دوسری طرف سارا کے والدین نے بارہا پولیس کو سارا کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروانے کی کوشش کی لیکن سارا کی والدہ جینیٹ کے مطابق ہر بار پولیس نے ان کی رپورٹ درج کرنے سے انکار کر دیا جس کی وجہ سے سارا کی ابتلاءکا عرصہ طویل ہوتا چلا گیا۔ پولیس والدین کو کہتی کہ خود جا کر اپنی لڑکی کو تلاش کرو۔جینیٹ کا کہنا تھا کہ اگر پولیس رپورٹ درج کر لیتی اور سارا کو تلاش کرنے کی کوشش کرتی تو وہ بہت پہلے بازیاب ہو سکتی تھی۔ برطانوی پارلیمنٹ کی رکن بیرونس کاکس نے یہ معاملہ پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا ہے۔ اس نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”یوں تو اغواءاور زیادتی کا ہر کیس تکلیف دہ ہوتا ہے لیکن سارا کے معاملے میں تو ظلم کی انتہاءہی کر دی گئی۔ سارا کے ساتھ ایسا ظلم ہوا ہے کہ ایسی کوئی دوسری مثال کم از کم میرے علم میں نہیں۔“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).