ساجد جاوید: پاکستان سے مجرمان کی حوالگی کے معاہدے پر بات کریں گے


ساجد جاوید

ساجد جاوید نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے

برطانیہ کے وزیرِ داخلہ ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ ان کا ملک بدعنوانی کے مسئلے کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہے اور احتساب سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔

انھوں نے یہ بات اسلام آباد میں بی بی سی کے سکندر کرمانی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہی۔

برطانوی وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان برطانیہ کے لیے بہت اہم ملک ہے۔ یہ ان ممالک میں شامل ہے جن کے ساتھ ہمارے نہایت اہم باہمی تعلقات ہیں۔‘

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا وزارتِ داخلہ کا ذمہ دار ہونے کے ناطے میرا خیال ہے کہ ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے۔

ساجد جاوید کون ہیں؟

پاکستانی نژاد ساجد جاوید برطانوی سیکریٹری داخلہ مقرر

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ’ہم پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں جن میں احتساب بھی شامل ہے۔ ہم خطے میں امن اور استحکام کے لیے بھی مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔

ساجد جاوید کا مزید کہنا تھا ’مجھے یقین ہے کہ جب میری پاکستان کے نومنتخب وزیرِ اعظم سے ملاقات ہوگی تو اس میں احتساب کا معاملہ زیرِ بحث آئے گا۔ میں کسی انفرادی معاملے پر تو بات نہیں کروں گا لیکن احتساب ایک ایسی چیز ہے جسے ہم اہمیت دیتے ہیں‘۔

’خاص طور پر جب سے ہم نئے برطانوی قوانین میں نئے اقدامات کو منظور کیا ہے اس کی مدد سے ہم دنیا کے کسی بھی حصے سے آئے افراد کو احتساب کے عمل کا حصہ بنا سکتے ہیں۔‘

ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ ’ہم بدعنوانی کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں چاہے کہیں بھی ہوں ہم اس بارے میں پاکستان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے اور ا کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے تیار ہیں۔ اس کے لیے یقیناً تعاون، معلومات اور انٹیلیجنس کا تبادلہ ضروری ہے اور ہم اس کے لیے کوشاں ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ہم پاکستان سمیت کسی بھی کے ساتھ اس حوالے سے مزید اقدامات کرنے کو تیار ہیں۔‘

حوالگی کے معاہدے کی کوشش

برطانوی وزیرِ داخلہ خارجہ کا کہنا تھا ’پاکستان اور برطانیہ نے ماضی میں کچھ لوگوں کو ایک دوسرے کے حوالے کیا ہے اور اس کے لیے ایک باقاعدہ درخواست کا طریقۂ کار موجود ہے۔ یہ ایک منفرد معاملہ ہے اور میں اس کی احترام کرتا ہوں۔‘

’ایک راستہ ہے کہ ہم مجرموں کی حوالگی سے متعلق باقاعدہ معاہدہ کریں اور میں اس بارے میں پاکستانی حکومت سے بات کروں گا۔‘

واضح رہے کہ پاکستان کو مطلوب متعدد اہم شخصیات جن میں متحدہ قومی موومنٹ کے سابق قائد الطاف حسین سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اور سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار شامل ہیں اس وقت لندن میں قیام پذیر ہیں۔

پاکستانی نژاد برطانوی وزیرِ داخلہ ساجد جاوید کا کہنا تھا ’آج کے برطانیہ میں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ پاکستانی ہیں یا افریقی یا یہودی یا آپ کہیں سے بھی آئے ہوں۔ اگر آپ اپنی بھرپور کوشش کریں گے تو آپ سب کچھ حاصل کر سکتے ہیں۔‘

ساجد جاوید نے پیر کو پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات بھی کی ہے۔

اس سلسلے میں پاکستانی دفترِ خارجہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ملاقات میں باہمی تعاون کے امور پر تبادلہِ خیال کیا جن میں علاقائی سلامتی، انسدادِ دہشت گردی، منظم جرائم، تارکین وطن، انسانی سمگلنگ، منی لانڈرنگ اور اثاثوں کی واپسی کے معاملات زیرِ بحث آئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32497 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp