نواز، مریم اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزائیں معطل، جیل سے رہا


نواز شریف

کارکنوں کی بڑی تعداد اڈیالہ جیل کے باہر رہا ہونے والے رہنمائوں کا استقبال کرنے کے لیے موجود تھی اور انھوں نے نواز شریف کی گاڑی پر پھول بھی نچھاور کیے

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو بدھ کی رات کو اڈیالہ جیل راولپنڈی سے رہا کر دیا گیا ہے۔

کارکنوں کی بڑی تعداد نواز شریف، مریم صفدر اور کیپٹن (ر) صفدر کا اڈیالہ جیل کے باہر استقبال کرنے کے لیے موجود تھی اور ان کی گاڑی پر پھول نچھاور کیے۔

ان ک رہائی اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد عمل میں آئی ہے۔ ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیرِ اعظم، ان کی صاحبزادی اور داماد کی سزاؤں کو معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

رہائی کے بعد تینوں نور خان ائیر بیس روانہ ہو گئے ہیں جہاں سے وہ نجی طیارے پر لاہور روانہ ہو جائیں گے ۔

مزید پڑھیے

نواز شریف کی سزا اور وطن واپسی

نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر جیل سے رہا

ایون فیلڈ کیا ہے؟

جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن پر مشتمل ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے احتساب عدالت کی طرف سے ملنے والی سزا معطل کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے مختصر فیصلہ سنایا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مجرمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو پانچ، پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ جب تک مجرمان کی طرف سے اس ریفرنس میں بریت سے متعلق دائر کی گئی درخواستوں کا فیصلہ نہیں ہوتا، اس وقت تک سزائیں معطل رہیں گی۔

فیصلے پر ردِ عمل

اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے فیصلے پر نیب کا اعلی سطح کا اجلاس ہوا ہے جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کی سزا کی معطلی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نیب کی طرف سے سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کرنے کی صورت میں سپریم کورٹ کا جو بھی بینچ اس درخواست کی سماعت کرے گا اس میں سپریم کورٹ کے وہ جج صاحبان شامل نہیں ہوں گے جنہوں نے پاناما لیکس کی سماعت کی تھی۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی رائے میں یہ نان پی سی او انصاف کی ایک جھلک ہے۔ ‘نیب کے ٹرائل کے دوران اگر پاکستان میں کوئی اندھا شخص تھا تو اسے بھی صاف نظر آ گیا کہ ان مقدمات میں نہ کوئی آئین نہ ہی قانون تھا، صرف اور صرف انتقام اور انتخابات سے قبل کی گئی دھاندلی تھی۔ جس کا مقصد نواز شریف کو انتخابی میدان سے باہر نکال کر عمران خان کی جلد کامیابی کے لیے راہ ہموار کرنا تھا۔

پاکستان مسلم لیگ کے رہنما سینیٹر مشاہد حسین نے ٹویٹ میں کہا کہ ‘بالآخر انصاف ہو گیا۔ احتساب عدالت کا فیصلہ کمزور اور غلط تھا۔ نواز شریف اور ان کے خاندان نے ان مشکلات کا ڈٹ کر سامنا کیا۔’

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد کہا کہ عدالتوں کا مکمل احترام کرتے ہیں اور پاکستان میں عدالتیں آزاد ہیں۔ ‘پہلے فیصلوں کی طرح آج کے فیصلے کا احترام واجب سمجھتے ہیں۔ قوم چاہتی ہے کہ اس کی کی لوٹی گئی دولت واپس لائی جانی چاہئیے۔’

نواز شریف

سماعت میں کیا ہوا؟

نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے شواہد کے ساتھ ثابت کیا کہ فلیٹس ملزمان کی تحویل میں تھے۔

ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے بتایا کہ مریم نواز نے جعلی دستاویزات کے ذریعے اثاثے چھپانے میں نوازشریف کی معاونت کی، اس طرح کے معاملات میں مرکزی جرم کے تحت سزا سنائی جاتی ہے اس کا الگ سے جرم نہیں ہوتا۔

عدالت نے سوال کیا کہ نواز شریف کا ایون فیلڈ اپارٹمنٹس سے تعلق کیسے ثابت ہوتا ہے۔

نیب کی طرف سے نواز شریف کے بچوں کی کمپنیوں کا چارٹ پیش کیا گیا اور بتایا گیا کہ چارٹ میں ظاہر کی گئی کمپنیاں ایک دوسرے کو فنڈنگ کر رہی تھی، ان ہی میں سے ایک کمپنی ‘کیپٹل ایف زیڈ ای’ میں نواز شریف چیئرمین تھے۔

بینچ کے سربراہ اطر من اللہ نے نیب کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو اُنھوں نے فنڈنگ کا چارٹ پیش کیا ہے اسے کس نے بنایا یہ کسی کو بھی معلوم نہیں ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ جب احتساب عدالت میں اس بارے میں پوچھا گیا تو جے آئی ٹی کے سربراہ سے استفسار کیا گیا تو اُنھوں نے بھی اس چارٹ کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔

پاکستان

جیل سے رہائی پر نواز شریف کے شہباز شریف اور دیگر کے ساتھ تصویر

عدالت نے نیب کے پراسیکوٹر سے استفسار کیا کہ کیا لندن فلیٹس کی ملکیت کے بارے میں ہونے والی تحقیقات میں مجرم نواز شریف کا کہیں لنک ثابت ہوا ہے جس پر اکرم قریشی کا کہنا تھا کہ لنک تو ثابت نہیں ہوا لیکن نواز شریف کے بچے ان کی زیر کفالت تھے اس لیے یہ فلیٹس نواز شریف کی ہی ملکیت ہیں۔

بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ محض مفروضوں پر فوج داری مقدمات میں فیصلے نہیں دیے جاتے۔ اُنھوں نے کہا کہ قانون مفروضوں پر نہیں بلکہ حقائق اور ثبوتوں کو سامنے رکھنے ہوئے فیصلے دیتا ہے۔

نیب کے وکلا عدالت کو اس بات پر بھی مطمین نہ کرسکے کہ ایک طرف مریم نواز کو مجرم نواز شریف کے زیر کفالت ظاہر کیا گیا اور دوسری طرف مریم نواز کو معلوم ذرائع سے زیادہ اثاثے بنانے کے جرم میں سزا سنائی گئی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ایک زیر کفالت عورت معلوم ذرائع سے زیادہ اثاثے کیسے بنا سکتی ہے۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے سے متعلق تحریری دلائل بھی جمع کرائے۔

پاکستان

رہائی کے فیصلے کے بعد لیگی کارکنان نے مٹھائیاں بانٹی

خیال رہے کہ شریف خاندان کے وکلاء کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت کے ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق فیصلے کو معطل کرنے اور نواز شریف کے خلاف 2 زیر سماعت ریفرنسز کو دوسرے جج کو منتقل کرنے سے متعلق 3 اپیلیں دائر کی گئیں تھیں۔

یاد رہے کہ 6 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 11 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 8سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp