نواز شریف کی رہائی کا روحانی راز


تمام ٹائیگر حیران ہیں کہ نیب کے اتنے پکے مقدمے کو آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں اتنی سبکی کا کیوں سامنا کرنا پڑا اور نواز شریف کی رہائی کیونکر ممکن ہو گئی۔ حالانکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود تھا کہ یہ کرپٹ ہیں۔ جے آئی ٹی کی کاپی پیسٹ شدہ دس جلدیں موجود تھیں۔ نیا پاکستان بھی بن چکا ہے۔ پھر ایسا کیا ہوا کہ اتنا پکا مقدمہ ریت کا قلعہ ثابت ہوا؟

ہم بھی حیران ہو رہے تھے۔ یہ بات تو واضح ہے کہ عدالتیں آزاد ہیں اور جسٹس منیر یا مولوی مشتاق کی طرح دباؤ کا معاملہ نہیں ہے اس لئے جو خبریں چل رہی ہیں کہ ڈیل ہوئی ہے یا این آر او ہوا ہے، اس کا کوئی امکان نہیں ہے۔ فیصلہ پکے میرٹ پر ہوا ہے۔ پھر ایسا فیصلہ کیوں آیا؟

ہمارے مخبر کے مطابق کپتان جب شہزادے محمد بن سلمان سے ملا تو اس نے پوچھا کہ ”آپ نے کرپٹ عناصر سے اتنے ڈالر کیسے نکلوا لیے۔ کیا انہیں جیل میں ڈال کر روز کوڑے مارے جاتے تھے؟ “

شہزادے نے قہقہہ لگایا اور کہا کہ ”جیل نہیں میں نے انہیں سیون سٹار ہوٹل میں رکھا تھا۔ روز شام کو ان سے کھانے کے بل پر دستخط کروائے جاتے۔ جب انہوں نے دیکھا کہ سیون سٹار ہوٹل میں چار چپاتیوں اور دو پلیٹ دال کا بھی روز کا لاکھوں ڈالرز کا بل بن جاتا ہے تو انہوں نے حساب لگایا کہ ایک مرتبہ اربوں ڈالر یکمشت دینا سستا پڑے گا۔ انہوں نے بلا جبر و اکراہ دے دیے۔ دیوانی مقدمے میں پڑتے تو کئی برس لگ جاتے اور فیصلہ کچھ نہ ہوتا۔ جہاں حکمت سے کام نکلتا ہو ادھر زور زبردستی کرنا ضرر کا باعث بنتا ہے۔ “

یہ سن کر کپتان سوچ میں پڑ گیا۔ کہنے لگا کہ ”آپ تو بادشاہ آدمی ہیں۔ آپ کر سکتے ہیں۔ ہمارے ملک میں تو عدالتیں بے حد آزاد ہیں۔ وہ میرے کہنے پر کرپٹ عناصر کو نہیں چھوڑیں گی۔ “
لیکن پھر نہ جانے اس کے دل میں کیا آئی کہ وہیں گڑگڑا گڑگڑا کر دعا مانگنے لگا ”یا خدا، نواز شریف کو جیل سے رہا کرنے کا کوئی سبب بنا، تاکہ میں اسے سیون سٹار ہوٹل میں کھانا کھلا کھلا کر سارے پیسے اگلوا لوں“۔

ہمارے مخبر کی اطلاع یہاں تک ہی تھی۔ وہ اس کے بعد اپنی میٹھی میٹھی خوشبو والی سگریٹ ختم کرتے ہی ایک طرف لڑھک گیا۔ لیکن اس سے آگے ہم نے کپتان کی دعا کو قبول ہوتے خود دیکھا۔ نیب کے وکلا اچانک ہی اتنے بدحواس ہو گئے کہ ہائی کورٹ میں جو بات بھی کہتے، وہ ان کے اپنے خلاف ہی جاتی۔ پھر ان کے دل میں نہ جانے کیا سمائی کہ سپریم کورٹ چلے گئے اور وہاں سے بھی جرمانہ کروا کر پلٹے۔ آخر ہائی کورٹ کو یہ کہنا پڑا کہ ”تحقیقات کے مطابق نوازشریف کا پراپرٹیز سے تعلق نہیں بن رہا، نوازشریف تو کہیں بھی نظر نہیں آرہے، آپ تفتیش سے نوازشریف کا تعلق نہیں جوڑسکے تو ہم کیسے فرض کرلیں“۔ اور یہ کہہ کر ہائی کورٹ نے نواز شریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا معطل کر کے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

اب دیکھنا کپتان کیسے ان کرپٹ عناصر کو ایڑی چوٹی کا زور لگا کر ریاض کے رٹز کارلٹن میں بھیجتا ہے اور اس سے قوم کی ایک ایک پائی نکلواتا ہے۔ ٹائیگر نواز شریف کی رہائی سے مایوس مت ہوں۔ یہ سب میرے کپتان کی دعا کا اثر ہے۔ کپتان پر بابوں کا سایہ ہے۔ وہ کامیاب ہو کر رہے گا۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar