خدارا، سندھ کو سمجھنے کی کوشش کریں


آپ کی دانش سدا سے نرالی تھی۔ آپ نے بنگالیوں کا تماشہ بنا دیا۔ یک طرفہ فیصلے پورے پاکستان کو آدھے پاکستان میں تبدیل کر کے ختم ہوئے۔ لیکن آپ کی دانش پھر بھی آپ کو عذر تلاش کرنے میں لگائے رہی کہ آپ کی دانش اور فیصلے تو درست تھے کچھ علاقائی بین الاقوامی سازشیں اور کچھ بنگالیوں کی کم عقلی تھی کہ وہ قلعہ اسلام مملکت پاکستان کے ساتھ نہ رہ پائے۔ آپ کی دانش نے محب وطن بلوچوں کو آپ سے اتنا متنفر کردیا کہ اب بلوچ سرداروں کے پاس آپ سے بات کرنے کی بھی گنجائش نہیں رہی لیکن یہاں بھی ہم اپنی دانش اپنے فیصلوں اور اپنی پالیسیوں پر رجوع کرنے کی بجائے را، آمریکا اور کچھ خارجی اور داخلی سازشوں کے سر پیر ڈھونڈنے میں مگن ہیں کیوں کہ ہماری دانش تو غلط ہو ہی نہیں سکتی۔

سندھ جسے ہم اپنی دانش کی زعم میں سائیں لوگوں کی دھرتی سمجھتے ہیں اور سندھ گورنمنٹ کو عزت دینے کی بجائی سائیں سرکار کہہ کے مخاطب ہوتے ہیں۔ وہاں کے حالات بھی اس نہج تک جا سکتے ہیں کہ پھر شاید سنبھالے نہ سنبھل سکیں اور پھر شاید ہمیں اپنی دانش کو درست ثابت کرنے کے لیئے کچھ اسباب تلاش کرنے پڑیں اُس سے پہلے ضروری ہے کہ کچھ حالات کا تجزیہ کر لیا جائے
سندھ کے بارے میں ایک عمومی تاثر دیا جاتا ہے کہ تعلیمی معیار کم ہونے کی وجہ سے سندھی بھٹو بھٹو کرتے رہتے ہیں اور پی پی پی کوئی کام نہیں کرتی اس لئے سندھ کے حالات نہیں بدلتے لیکن اگر ذرا بغور جائزہ لیا جائے تو پتہ چلے گا کہ پی پی پی کے علاوہ کوئی بھی وفاقی پارٹی سندھیوں کو اپنانے کے لیئے تیار ہی نہیں ہوتی

جب ن لیگ کی حکومت آئی تو غوث علی شاہ، غوث بخش مہر، احمد میاں سومرو، غلام مصطفی جتوئی کے خاندان، اور لیاقت جتوئی جیسے ن لیگ کے دیرینہ ساتھی میں سے کسی کو اس قابل نہ سمجھا گیا کہ وفاقی کابینہ میں اُن کو حصہ ملتا، اور تو اور ممتاز بھٹو اپنی پوری پارٹی ختم کرکے ن لیگ میں ضم ہوگئے لیکن ان کو اس قابل تک نہ سمجھا گیا کہ وفاق میں ن لیگ اُن کو منہ لگاتی۔ یہی حال عمران خان صاحب کی حالیہ وفاقی کابینہ کا ہے کہ فہمیدہ مرزا کی غیر اہم منسٹری کے علاوہ پی ٹی آئی کے پاس خود کوئی سندھی بولنے والا اس قابل تھا نہ ہی جی ڈی اے کے اتحاد کی غیرمشروط حمایت کے باوجود سائیں لوگوں میں سے کسی کو اس قابل سمجھا گیا کہ وفاقی کابینہ میں جگہ بناتا، ان حالات میں سندھ میں سیاست سے وابستہ افراد سمجھتے ہیں کہ پی پی پی کے علاوہ کوئی ایسی جماعت نہیں کہ جس کے دور میں سندھی بولنے والوں کے لیئے کوئی جگہ ہو۔

معاملات کا رُخ صرف یہاں تک نہیں۔ ذرا دوسرے ڈیٹا بھی نکال کے دیکھ لیں کہ وفاقی ملازمتوں میں سندھ کو اُسکے حصے کا کتنا کوٹہ ملتا ہے اور اگر ملتا بھی ہے تو کن ادوار میں ملا ہے؟ سندھ پاکستان میں سب سے زیادہ تیل اور گیس کی پیداوار دیتا ہے لیکن سائیں لوگ کیا سوچتے ہوں گے جب اُنکو معلوم ہوتا ہوگا کہ ان کمپنیوں سندھی ملازم ہوتے ہی نہیں ہیں چلو مئنیجر اور انجنیئر تو با صلاحیت لوگ ہی بنتے ہیں پر حد تو یہ ہے کہ ان کمپنیوں میں چپڑاسی سے چوکیدار تک پنجاب سے بھرتی ہوتے ہیں تو سائیں لوگ اپنی نااہلی کو سمجھتے ہوئے بھی کچھ سوچنے پے مجبور ہو جاتے ہیں۔

یہی حال ڈیم کا بھی ہے کچھ عقلمند لوگ ہمیں بتاتے ہیں کہ سائیں لوگو جب پانی ضایع ہو رہا ہو تو اُسکو بچانا اور بچانے کے لیئے ڈیم بنانا بہت ضروری ہے تو سائیں لوگ آپ کی دانشمندی کو تو سمجھتے ہیں اور آپ کی عقل کی داد دیئے بغیر نہیں رہتا لیکن جب سائیں لوگ دیکھتے ہیں کہ اُن کی زمینیں پانی کی کمی کی وجہ سے بنجر بن گئیں، اُن کا ٹھاٹھیں مارتا دریا پانی کی بجائے ریت کا دریا بن گیا ہے۔ سمندر میں پانی نہ جانے کی وجہ سے سمندر اُن کی زمینیں نگلتا جا رہا ہے تو وہ آپ کی دانش کی داد تو ضرور دیتا ہے پر یہ بھی سوچتا ہے کہ یہ ڈیم میں پانی آئے گا کہاں سے کیا جو تھوڑا بہت پانی اُن کو خیرات میں ملتا ہے وہ بھی روکنے کی کوششیں تو نہیں ہو رہیں پھر سائیں لوگ تو آخر سائیں ہیں کچھ بھی سوچ لیتے ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).