تھیلیز: دنیا کا پہلا فلسفی اور سائنسدان


دنیا کس چیز سے بنی ہے؟کیسے بنی ہے؟کیوں بنی ہے؟انسان کیوں پیدا ہوں؟زندگی کا مقصد کیا ہے؟دنیا میں جو رنگ نظر آرہے ہیں ،یہ سب کچھ حقیقت ہے یا دھوکہ ؟دنیا کے سب سے پہلے فلاسفر کا خیال تھا کہ اس دنیا میں جو کچھ نظر آرہا ہے ،جو مادہ نظر آرہا ہے،وہ بنیادی طور پر ایک ہی چیز کا بنا ہوا ہے۔اس تصور یا خیال کو monismکہا جاتا ہے۔اوریہ تصور فلسفے کی تاریخ میں بار بار آتا ہے۔دنیا میں ایک ملک ہے جسے ترکی کہا جاتا ہے ۔وہاں پر ایک زمانے میں ایک شہر تھا جسے مائیلیٹس کہا جاتا تھا۔یہ وہی شہر تھا جہاں سے فلسفے کی تاریخ کا آغاز ہوا۔
فلسفے کا پہلا اسکول یہاں سے شروع ہوا۔دنیا کے پہلے فلاسفر کو نیچرل فلاسفر بھی کہا جاتا ہے اور جو شروع کے فلاسفرز تھے انہیں نیچرل فلاسفرز کہا جاتا ہے۔تاریخ کے سب سے پہلے فلاسفر کا نام تھیلیز Thales تھا۔اس کا خیال یا تصور تھا کہ ہر چیز میں زندگی ہے۔اس کا خیال تھا کہ ہی چیز مٹی سے پھوٹتی ہے اور پھر مٹی کا حصہ بن جاتی ہے۔آج کی جدید سائنس کا بھی یہی نقط نظر ہے کہ دنیا کی ہر چیز میں زندگی ہے ۔تھیلیز دنیا کا صرف پہلا فلسفی نہیں تھا بلکہ وہ دنیا کا پہلا سائنسدان بھی تھا ۔تھیلیز نے اپنے زمانے کے لوگوں کو اس وقت حیران و پریشان کردیا جب اس نے پیشن گوئی کی کہ فلاں دن کو سورج گرہن ہوگا ،حیران کن بات یہ ہے کہ جس دن اس نے سورج گرہن کی پیشن گوئی کی تھی ،اسی دن سورج گرہن ہوا۔
دنیا کے سب سے پہلے فلاسفر تھیلیز نے تھیلیز تھیورم Thales theorem کا سائنسی نظریہ پیش کیا ۔اس نے کہا کہ اس کے اس سائنسی نظریئے کی بنیاد پر کسی بھی بڑے سے بڑے مینار کی اونچائی کا پتہ لگایا جاسکتا ہے ۔اس بات کو ثابت کرنے کے لئے اس نے مصر کے اونچے مینار کی اونچائی کا اندازہ لگایا جو درست ثابت ہوا۔اس کے لئے پہلے اس نے اپنی اونچائی کی پیمائش کی ۔اس کے بعد اس نے اس وقت کا انتظار کیا جب اس مینار کا سایہ اس کی اونچائی جتنا تھا ۔اب جو سائے کی لمبائی تھی وہی اس کے قد کی اونچائی تھی ۔اسی طرح اس نے مصر کے میناروں کی درست اونچائی دنیا کو بتائی ۔اس زمانے میں یہ ایک بہت بڑا سائنسی کارنامہ تھا ۔
انسان سوچتا کیسے ہے ؟حرکت کیسے کرتا ہے؟اپنے فیصلے کیسے کرتا ہے؟تھیلیز کا خیال تھا کہ ہر وہ چیز جو حرکت کرتی ہےیا حرکت کرسکتی ہے۔اس کے اندر روح ہے۔کیونکہ انسان اپنافیصلے خود کرتا ہے اس لئے اس کے اندر روح ہے۔اس کے مطابق کیونکہ جانور حرکت کرتے ہیں ،اپنے فیصلے خود کرتے ہیں ،اس لئے ان میں بھی روح ہوگی ۔حتی کہ اس نے یہاں تک کہا کہ مقناطیس میں بھی روح ہے کیونکہ وہ بھی حرکت کرتا ہے۔تھیلیز دنیا کا وہ پہلا فلاسفر تھا جس نے یہ بتایا کہ دنیا میں جو تمام مادہ نظر آرہا ہے وہ بنیادی طور پر ایک ہی چیز (substance) کا بنا ہوا ہے۔
اس چیز یا substance کو پانی کہتے ہیں۔پانی ہی وہ substance ہے جس نے دنیا میں مختلف شکلیں اختیار کی ہوئی ہیں۔انسان کے حوالے سے تھیلیز کم از کم درست کہتا ہے ۔انسان کے اندر 70 فیصد پانی ہے اور یہ آج کی سائنس کی متفقہ رائے ہے۔مگر تھیلیز کہتا ہے کہ پتھر ،پہاڑ ،بادل ،جانور ،زمین ،دنیا میں جو کچھ ہے یہ سب کچھ پانی کی مختلف شکلیں ہیں۔اس وقت یونان کے لوگوں کا خیال تھا کہ زلزلے اس وقت آتے ہیں جب دیوتا ناراض ہوجاتے ہیں ۔تھیلیز نے اس وقت یونان کے لوگوں کو بتایا کہ زلزلے دیوتا کے ناراض ہونے کی وجہ سے نہیں آتے بلکہ اس لئے یہ زلزلے آتے ہیں کہ کیونکہ زمین پانی کی بنی ہوئی ہے اور پانی پر تیر رہی ہے۔جب پانی میں بڑی بڑی لہریں پیدا ہوتی ہیں تو زلزلے آتے ہیں۔
تھیلیز وہ پہلا فلاسفر اور سائنسدان تھا جس نے اس تصور کی بنیاد رکھی کہ دنیا میں جتنا مادہ ہے وہ ایک ہی چیز کا بنا ہوا ہے ۔اس نظریئے کو monism کہتے ہیں اور جو تھیلیز کی سوچ سے اتفاق کرتے ہیں ان فلسفیوں یا سائنسدانوں کو monists کہا جاتا ہے ۔monism پر جدید سائنس کی بحث آج بھی جاری ہے۔البرٹ آئن سٹائن کا کہنا ہے کہ پوری کائنات کا جتنا مادہ ہے وہ ایک ہی چیز substance کا بنا ہوا ہے ۔
مفکر،فلسفی ، سائنسدان، ریاضی دان، ماہر علمِ نجوم اور جیومیڑی ہونے کے ساتھ ساتھ، تھیلیز انجینیئر اور سیاست دان بھی تھا۔ ان دنوں مائیلیٹس ایک بہت بڑا تجارتی شہر تھا اور وہاں غلاموں کی بہت بڑی آبادی موجود تھی اور امیر و غریب طبقے کی کشمکش عروج پر تھی۔ پہلے عوام نے شہر پر قبضہ کیا اور طبقہ اشرافیہ کے بیوی بچوں کو قتل کر دیا۔ اسکے بعد اشرافیہ نے شہر کو فتح کیا اور غلاموں کو زندہ جلا دیا۔ اسی طرح کے حالات دیگر یونانی شہری ریاستوں کے تھے۔انہی حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، تھلیز نے شہری ریاستوں کی ایک فیڈریشن کا نظریہ پیش کیا جس کو پذیرائی نہ ملی۔
تھلیز کے بہت سارے مقولے بھی مشہور ہیں۔ جیسے کسی نے اس سے پوچھا کہ خدا کیا ہے، اس نے کہا جس کی نہ ابتدا ہے اور نہ انتہا۔ لوگوں نے پوچھا، انسان امن و سکون اور انصاف کے ساتھ کیسے رہ سکتا ہے، تھلیز نے کہا، اس طرح کہ ہم ہر وہ کام چھوڑ دیں جسکا دوسروں کو الزام دیتے ہیں۔ کسی نے کہا سب سے مشکل کام کیا ہے، اس نے کہا اپنے آپ کو جاننا۔ اور سب سے زیادہ آسان کام، کسی نے فورا پوچھا۔ مشورہ دینا، تھلیز نے جواب دیا۔
تھلیز کو دنیا میں متفقہ طور پر پہلا فلسفی اور سائنسدان مانا جاتا ہے اور اسکے ساتھ، فزکس جیومیٹری اور ریاضی کا موجد بھی۔ تھلیز نے سائنسی بنیادوں پر جیومیٹری کے قواعد و ضوابط منظم کیے اور تھیورم پیش کیے جو بعد میں اقلیدس نے بیان کیے اور آج تک ساری دنیا میں پڑھائے جاتے ہیں۔ فلسفے اور سائنس کا بانی اس لحاظ سے کہ وہ پہلا آدمی تھا جس نے اس کائنات کے وجود میں آنے کی وجوہات کی علمی اور عقلی توجیہات بیان کیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).