’شکر ہے آج جمعہ نہیں ہے‘


آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو احتساب عدالت سے ملنے والی سزاوں کی معطلی کے بارے میں دائر درخواستوں پر حمتی بحث ہونا تھی۔

قومی اسمبلی میں حزب محالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے سربراہ میاں شہباز شریف اور پارٹی کے دیگر رہنما سماعت شروع ہونے سے پہلے ہی کمرہ عدالت میں پہنچ گئے۔

جسٹس اطہر من اللہ کے کمرہ عدالت میں تقریباً 20 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے جبکہ میاں شہباز شریف کے ساتھ ان کا سکیورٹی کا عملہ بھی موجود تھا اس لیے وہاں پر صحافیوں کے لیے کھڑے ہونے کی جگہ بھی نہیں تھی۔

نیب کے سپیشل پراسیکیوٹر اکرم قریشی جنہوں نے گذشتہ سماعت کے دوران عدالت کو یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ آدھے گھنٹے میں دلائل مکمل کرلیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔

دلائل کے دوران نیب کے وکیل نے الف لیلیٰ کی داستان دوبارہ سے شروع کی کچھ دیر تو عدالت یہ سنتی رہی اور پھر عدالت کو نیب کے وکیل سے کہنا پڑا کہ وہ عدالت کو صرف اس بات پر مطمئن کریں کہ آیا مجرمان کے خلاف کوئی شواہد ملے ہیں جن کی ان کے لندن کے فلیٹس سے ملکیت ثابت ہوتی ہو لیکن نیب کے وکیل اس بات پر بضد تھے کہ جس طرح احتساب عدالت نے مفروضوں پر فیصلہ دیا ہے لہذا اسی کو ہی برقرار رکھا جائے لیکن ڈویژن بینچ نے ان کے اس موقف کو تسلیم نہیں کیا۔

نیب کے وکیل جب بھی کوئی ایسی مثال دیتے جس سے اس مقدمے کا کوئی تعلق نہ بنتا ہو تو کمرہ عدالت میں قہقہے بلند ہوتے جس پر عدالت کو وہاں موجود لوگوں کو خاموش رہنے کا حکم دینا پڑتا۔

عدالت نے نیب کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مختصر فیصلہ سنایا تو ایک مسلم لیگی کارکن کمرہ عدالت سے باہر آیا اور آواز لگائی ’میاں صاحب دی رہائی دا آرڈر ہوگیا اے۔‘

یہ سنا تھا کہ کمرہ عدالت کے باہر موجود درجنوں کارکنوں نے ’میاں تیرے جانثار بے شمار بے شمار اور وزیر اعظم نواز شریف‘ کے نعرے لگائے۔

عدالتی عملہ ان کارکنوں کو احاطہ عدالت میں ایسا کرنے سے روکتا رہا لیکن کسی نے ان کی بات پر کان نہیں دھرے۔

ہائی کورٹ نے جب احتساب عدالت کے فیصلے کو معطل کیا تو نیب کی پراسیکیوشن کی ٹیم کے ارکان ایک ایک کر کے کمرہ عدالت سے نکلے اور ہائی کورٹ کے عقبی دروازے سے نکل کر نامعلوم مقام کی طرف روانہ ہوگئے۔

باہر نکلتے ہوئے نیب کے وکلا ایک دوسرے سے نظریں بھی نہیں ملا رہے تھے جبکہ اس کے برعکس جب احتساب عدالت نے میاں نواز شریف اور دیگر دو مجرمان کو سزا سنائی تھی تو نیب کے وکلا کی ٹیم کے ارکارن یہ کریڈٹ لینے کے دعوے دار تھے کہ جسے اُن کے پر اثر دلائل ہی کی وجہ سے نواز شریف کو سزا سنائی گئی ہے۔

نواز شریف اور دیگر مجرمان کی درخواستوں پر فیصلہ سننے کے لیے متعدد لیگی کارکن برطانیہ اور دیگر ممالک سے بھی آئے تھے ان میں سے ایک ایسے ہی کارکن نے پچاس تولے سونے کا بنا ہوا شیر کا لاکٹ اپنے گلے میں ڈالا ہوا تھا۔

خواجہ آصف اور دیگر لیکی رہنما اور کارکن جب کمرہ عدالت سے باہر نکلے تو ایک نے آواز لگائی کہ ’شکر ہے آج جمعہ نہیں ہے۔‘

مذہب اسلام میں جمعے کے دن کی بڑی اہمیت ہے لیکن تاریخی طور پر پاکستان کی بڑی عدالتوں کی طرف سے نواز شریف کے خلاف جتنے بھی بڑے فیصلے دیے گئے وہ جمعے کے روز ہی سنائے گئے۔

پاناما لیکس میں ان کی نااہلی کا فیصلہ بھی جمعے کے روز ہی سنایا گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp