میاں والی سے لے کر بیوی والا تک نیا پاکستان


میاں والی اور بیوی والا میں فرق ہی کیا ہے۔ ہم نے تو اداروں کو ٹھیک کرنا ہے اور اس کا آغاز پھر کہیں نہ کہیں سے تو کرنا ہی تھا۔ اس لیے ریلوے کو ٹھیک کرنے کا آغاز میانوالی سے کیا ہے اور پنجاب پولیس کو ٹھیک کرنے کی شروعات بیوی والا سے ہوئی تھی۔ دیکھو میرے نوجوانو اگر تم میانوالی یا بیوی والا کے رہنے والے نہیں ہو تو بھی فکر نہ کرو۔ نئے پاکستان کا آغاز ہو چکا ہے۔ سارے ادارے خود ہی ٹھیک ہو جائیں گے اور ہر جگہ ہو جائیں گے۔ اوپر میں جو بیٹھا ہوں۔

ابھی دیکھو چکوال اور راجن پور نہ تو میاںوالی ہیں اور نہ ہی بیوی والا لیکن اب بیوروکریسی کو ٹھیک کرنے کا آغاز وہاں سے ہو چکا۔ یہ دونوں ڈی سی اوز مجھے پٹواری لگتے ہیں اسی لیے پی ٹی آئی کے لوکل نمائندوں کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے اور ان کے احکامات پر عمل نہیں کر رہے۔ ورنہ ایک سرکاری افسر کو زیادہ پتا ہے کہ قانون کیسے نافذ کرنا ہے یا ایک عوامی نمائندے کو، اور خاص طور پر عوامی نمائندہ اگر لاکھوں ووٹ لے کر تازہ تازہ ایم پی اے یا ایم این اے بنا ہو۔ صرف عوامی نمائندہ ہی نہ ہو بلکہ جہانگیر ترین کے ساتھ اس کی قرابت داری بھی ہو۔

دیکھو میرے نوجوانو اگر یہ سرکاری افسر اب بھی ہماری بات نہ مانیں تو پھر پٹواری ہی ہوئے نا ورنہ جب وہ پچھلی حکومت کے ایم این اے اور ایم پی اے کی ساری باتیں مانتے تھے تو ہم بھی تو ووٹ لے کر ہی آئے ہیں، ہمارے ساتھ وہی سلوک کیوں نہیں۔ اگر وہ شہباز شریف سے ڈرتے تھے تو اب ان کا فرض ہے کہ جہانگیر ترین، معافی چاہتا ہوں، میرا مطلب ہے کہ وزیر اعلی پنجاب جناب سردار عثمان احمد خان بزدار سے بھی ڈریں اور ان کے ہر حکم پر بغیر سوال اٹھائے عمل کریں۔

لیکن اسی طرز حکومت کو تو ہم مسلم لیگ نون یعنی چوروں اور لٹیروں کی حکومت کہتے تھے؟

ہم تو بہت جلد اسے ٹھیک کر لیں گے لیکن ایک دفعہ ہمیں بھی یقین تو آنے دیں کہ پنجاب میں بھی ہماری حکومت بن چکی ہے اور اب نیا پاکستان کے ساتھ ساتھ نیا پنجاب بھی بن رہا ہے بلکہ بن گیا ہے۔

اور پھر بھی اگر کوئی لفافہ صحافی یہ پوچھے کہ تبدیلی کہاں ہے تو اسے بتاؤ کہ عمران خان مکمل دیانت دار ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت میں میرٹ کے علاوہ کوئی کام ہو ہی نہیں سکتا۔ پاکستانی عوام کا عمران پر اعتبار ہے اسی لیے تو اسے اتنے پیسے دیتے ہیں جن سے کینسر ہسپتال اور یونیورسٹی چلتی ہے۔

اور ہاں ہم سارے کام میرٹ پر کرتے ہیں۔ دیکھ لو پنجاب میں مکمل میرٹ ہے۔ جہانگیر ترین نے اتنی محنت کی، اتنے خرچے کیے کہ کوئی اور کر ہی نہیں سکتا تھا۔ اسی نے بہت سارے ایم پی اے معقول صرفہ کر کے میرٹ پر پی ٹی آئی میں شامل کیے تو پھر حکومت کا حق بھی تو اسی کا بنتا تھا۔ لیکن پھر بھی پی ٹی آئی نے پنجاب کے وزیر اعلی کا انتخاب میرٹ پر کیا۔

جی اس میں میرٹ کیا تھا؟

شہباز شریف کے دور میں وزیر اعلی ہاؤس کا بجلی کا بل بہت زیادہ آتا تھا اس لیے میرٹ یہ تھا کہ اگلا وزیر اعلی وہ ہو گا جسے بجلی کا علم ہی نہ ہو۔ پتا چلا کہ تمام ممبران میں صرف بزدار صاحب وہ شخص ہیں جس کے گھر میں بجلی ہے ہی نہیں اس لیے وہ وزیر اعلی ہاؤس کا بجلی کا بل کم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ بس انہیں یہ عہدہ دے دیا گیا۔ اب اگر وہ وزیر اعلی ہاؤس کا بجلی کا بل کم کر سکے تو ٹھیک ورنہ ان سے یہ عہدہ چھین لیا جائے گا۔ میرٹ تو میرٹ ہے بھئی۔

وزیر اعلی ہاؤس کی بجلی کا بل کم آنے سے جو بچت ہو گی وہ ڈیم فنڈ میں جمع کرا دی جاے گی اور اگر عثمان بزدار صاحب بجلی کا بل کم نہ کر سکے تو ان کے ذاتی گھر کے جنریٹرز بیچ کر ڈیم فنڈ میں جمع کروا دیے جائیں گے۔

وزیر اعلی ہاؤس کا بجلی کا بل کم کرنے کے ساتھ پولیس کو ٹھیک کرنے کے حوالے سے انہوں نے پہلا ٹیسٹ پاس کر لیا ہے۔ بیوی والا میں پولیس والے نے سخت زیادتی کی تھی۔ دیکھو آپ کسی بھی سابقہ یا موجودہ بیوی سے پوچھ لیں کہ ایک شریف بندہ اگر رات کے ایک بجے گھر واپس آ ہی رہا ہے تو پولیس کا یہ کام تو نہیں کہ وہ اس نازک وقت پر اسے مزید لیٹ کرے۔ بچے گھر میں انتظار کر رہے تھے اس لیے پولیس ناکے پر رک کر ان کے سوال جواب پر وقت ضائع کرنا ممکن نہ تھا۔ یہ پولیس کی غلطی تھی، پولیس کو مزید ایکشن نہیں لینا چاہیے تھا۔

اس لیے پنجاب پولیس کو ٹھیک کرنے کا کام میرٹ پر تھا۔ ویسے بھی اسے سیاست دانوں کی پولیس کے کام میں مداخلت نہیں کہا جا سکتا کیونکہ جس شخص نے وزیر اعلی کے سامنے پولیس افسر کو ڈانٹا وہ کوئی منتخب عوامی نمائندہ نہیں تھا۔ وہ تو بیوی والا کے ایک مظلوم شخص کی مدد کے لیے وزیراعلی ہاؤس آیا ہوا تھا۔ اس لیے پی ٹی کی نئی حکومت کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی گئی۔
ہم نے تو ہر کام میرٹ پر کرنا ہے اور اوپر جب میں بیٹھا ہوں تو پھر اداروں نے تو خود بخود ٹھیک ہونا ہی ہے۔ آغاز میانولی اور بیوی والا سے ہو چکا۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik