بس یا اللہ پاکستان کو انڈیا سے جتوادیں



میم وہ آپ سے ایک بات کہنی ہے؟ پانچ سال کے شہرام نے اتنی معصوم سی شکل بنا کر میری طرف دیکھا۔
میں نے اپنی ہنسی چھپاتے ہوئے بولا جی شہرام بولیں کیا ہوا؟ کیا بات ہے؟
میم وہ میں بلکہ ہم سب انیس کی چھٹی کرلیں؟ ہوم ورک تو ہوگیا ہے ، یاد بھی ہے سارا سلیبس۔
کیوں انیس ستمبر کو ایسا کیا ہے؟ میں نے ذرا انجان بن کر پوچھا سمجھ تو گئی تھی میں۔

میم وہ مجھے ٹی وی دیکھنا ہے اور نماز پڑھنی ہے، اب ننھی سی زارا نے شہرام کی بات کو آگے بڑھایا۔
اچھا تو نماز بس انیس کو ہی پڑھنی ہے؟ مجھے بھی ان چھوٹے چھوٹے بچوں سے چھیڑ چھاڑ کرنے میں مزہ آرہا تھا۔
نہیں میم مجھے تو جتنا سبق دیا ہے قاری صاحب نے وہ بھی پڑھنا ہے، یہ میری ٹیوشن کلاس کے سب سے لائق عبداللہ تھے۔

اچھا تو یہ سب کیوں کرنا ہے؟ میم کیونکہ وہ ٹی وی پر میچ آئے گا نہ پاکستان کا اس لیے تو مما نے کہاہے کہ دعا کرنی ہے۔
مما نے یہ بھی بولا ہے کہ چھوٹے معصوم بچوں کی دعا اللہ میاں جلدی سے سن لیتے ہیں، بس یاللہ پاکستان کو انڈیا سے جتوادیں ۔

تو یہ دعا تو آپ لوگ ٹیوشن میں بھی کرسکتے ہیں میں نے بھی ذرا ٹیچر والی ٹشن سے کہا۔
اب تو سب بچے ساتھ ساتھ بولنا شروع نہیں میم دعا تو ٹی وی کے سامنے مانگنی ہے کوئی ایک دعا تھوڑی ہے۔
بتاؤ کیا کیا دعائیں مانگنی ہیں؟

اللہ میاں ٹاس جیت جائے پاکستان ، اللہ میاں پاکستان اچھا کھیلے۔
اللہ میاں انڈیا سے نہیں اچھا کھیلا جائے بس جو بھی ہو ہار جائے بھلے بارش ہوجائے۔

اچھا اچھا آپ لوگ کرلیں چھٹی لیکن یہ بتائیں کہ انڈیا میں بھی تو آپ کے جیسے بچے ہیں وہ بھی تو دعا مانگیں گے کہ انڈیا جیت جائے پھر؟
نہیں میم ہم زیادہ اچھے سے دعا مانگ رہے ہیں ہم زیادہ بار دعا کریں گے بس یاللہ پاکستان کو انڈیا سے جتوادیں ۔
میم پلیز آپ بھی دعا کریں کہ پاکستان جیت جائے یہ فاطمہ نے مجھ سے فلسفہ جھاڑا۔

سرحد کے اس پار اور سرحد کے اس پارانیس ستمبر کی تاریخ ایسے منائی جائے گی جیسے انڈیا پاکستان کی بارڈر پر جنگ چھڑ گئی ہو۔ اس جنگی جنون میں شامل ہوں گے دونوں ممالک کے مایہ ناز کرکٹر ز اینکرز آرٹسٹ اور بیچارے عوام۔ ٹی وی چینلز کے تو خیر سے وارے نیارے ہوں گے ہر طرف ہر جگہ سب سے پہلے کی گونج سنائی دے رہی ہوگی۔ ہر رپورٹر حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ایسے پورٹنگ کررہا ہوگا جیسے بس وقت شہادت آیا ہی چاہتا ہے ہر ٹی وی چینل پر دبئی کے کرکٹ گراؤنڈ سے عوام کو منٹ منٹ پر حالات سے اپ ڈیٹ کیا جارہا ہوگا۔

اور یہ سب اس لیے ہوگا کیونکہ چیمیئنز ٹرافی میں ہے پاکستان انڈیا کا میچ جس پر کروڑوں کرکٹ فینز کی نظریں ٹکی ہوں گی۔ ظاہر ہے کہ تمام بڑے اسپانسرز بھی اس میچ پر فنانس لگا کر بیٹھے ہیں۔ دو روایتی دشمن جو آنکھ سے آنکھ نہیں ملاتے ہاں مگر مجبوری میں آمنے سامنے ہیں۔ سٹے بازوں کے بھی وارے نیارے ہوگئے اور سارے فارغ کرکٹرز کے بھی منجن بیچنے کا وقت شروع ہی ہوا چاہتا ہے۔

شاید احترام محرم میں پاکستان کے کتے بلی ہاتھی گھوڑے اس میچ کی فال نہ نکالیں اور ذرا کم ڈھول تاشے ہوں۔ مگر دوسری جانب بھارتی میڈیا کے پاس پوری آزادی ہوگی کہ وہ اس میچ کو انڈیا کی بقا کی آخری لڑائی ثابت کرنے میں پنا تن من دھن سب لگادیں۔ مسجد مندر ہرطرف دعا ئیں ادھر کے ہندو پاکستان کے لیے ادھر کے مسلمان انڈیا کے لیے دعائیں مانگ رہے ہوں گے۔ تمام کہنہ مشق نجومی ستاروں کی چال سے ثابت کریں گے کہ سرفراز کا بخت یاور ہے یا روہت شرما کا ستارہ چمکے گا۔ بڑے بڑے ایکسپرٹ تڑکے کے لیے بار بار یاد دلاتے رہیں گے کہ سرفراز نے انڈر نائنٹین کے ورلڈکپ کے فائنل میں روہت شرما کی ٹیم کو ہرادیا تھا۔

کوہلی کے نہ ہونے سے ذرا رنگ تو پھیکا پڑا ہے جو کوہلی کھیلتا تو انوشکا بھی ہوتی اسٹینڈ میں کیمرہ مینوں کو تھوڑی مایوسی تو ہوئی۔ لیکن ادھر پاکستانیوں نے تھوڑا سکھ کا سانس بھی لیا ہے اتنی مشکلوں سے تو ایک بار ہرایا ہے کسی بڑے ٹورنامنٹ میں انڈیا کو۔ آخر خدا خدا کرکے تو موقع موقع سے جان چھوٹی اور لے لو ٹشو تک بات پہنچی ہے بڑی امید اور آس ہے بابر اور فخر زمان سے اور شعیب ملک سے بھی آخر انڈیا کے داماد ٹہرے اور تاریخ گواہ ہے داماد کونسا اچھا سلوک کرتے ہیں اپنے سسرال والوں سے۔ تو بس یاللہ پاکستان کو انڈیا سے جتوادیں۔

پاکستان بھارت کا میچ ایسا میچ ہوتا ہے جب سب امید اور نا امیدی کے درمیان اپنے ٹی وی سیٹ کے آگے بیٹھ کرخود بھی جذبات سے بھرپور کمنٹری کرتے ہیں۔ بھلے کبھی ہاتھ میں بال بھی نہ لی ہو کیا فرق پڑتا ہے آخر اپنا پاکستان کھیل رہا ہے۔ اب اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ تبدیلی کے بعد بھی کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ بس بات ابھی تک دعوے وعدے ارادے تک ہی محدود ہے۔ بھلے مہنگائی گرانی بڑھتی رہے گیس بجلی کی قیمتیں بڑھتیں رہیں عوام یہ ستم سہتے رہیں منی لانڈرنگ کیس پرسندھ حکومت دم سادھے رہے اور پی پی گورنمنٹ خوابوں کی دنیا میں سوتی رہے۔

نئی نویلی پنجاب حکومت چیف جسٹس صاحب سے پھٹکاریں کھاتی پھرے، اور کابینہ میں روز اضافے ہوں۔ کے پی کے کی حکومت کے کھلاڑی اپنی تمام تر محنت اپنے رشتہ داروں کو اسمبلی میں لانے میں لگارہے ہوں۔ بلوچستان حکومت کے بارے میں کچھ کہتے ہوئے پر جلتے ہیں۔ جہاں ایک خاکروب اس لیے مرجا ئے کہ ڈاکٹر کے لیے وہ اچھوت ہو۔ جہاں اپنے کرتوت چھپانے کے لیے معصوم بیٹیا ں غیرت کے نام پر قتل ہورہی ہوں۔ جہاں معصوم بچے دن دھاڑے اغوا اور قتل ہورہے ہوں جہاں تبدیلی کے نام پر وہی پرانے تماشے جاری ہوں۔

جہاں سوشل میڈیا پر انتہا پرستی کی پوسٹز سے فرق نہ پڑے مگر ملکی سلامتی کے بارے میں ایک لفظ جان لے سکتا ہے کیا فرق پڑتا ہے بس یاللہ پاکستان کو انڈیا سے جتوادیں اور ادھر دوسری طرف اپنے آپ کو سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والی مودی حکومت انڈیا کو ہندو مذہبی انتہا پسند اسٹیٹ بن گئی ہو۔ جہاں مسلم اقلیتوں سے جینے کا حق چھینا جارہا ہو، جہاں چلتے پھرتے خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات بڑھ رہے ہوں، جہاں نہتے کشمیری خون میں لوٹ رہے ہوں، جہاں سپر پاور بننے کی دوڑ میں نت نئے ایٹمی تجربات ہوں بھلے معصوم دم توڑتے رہیں۔

کیا فرق پڑتا ہے آخر اتنی بڑی سٹیٹ ہے یہ سب باتیں کہاں یاد رکھنی ہیں۔ یاد تو رکھنا ہے کہ کون ہیرو بن کر اپنی ٹیم کو جیت دلوائے گا۔ کون ہیڈلائنز کی دنیا میں اپنا نام بنائے گا؟ کس طرف کل ڈھول بجے گا؟ سوشل میڈیا پر کون چھائے گا؟ کیونکہ باقی سب معاملات تو ثانوی ہیں پورا سال پڑا ہے بس یاد رکھنا ہے تو پاک انڈیا معرکہ۔ اور بس یا اللہ پاکستان کو انڈیا سے جتوادیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).