سی پیک اور پی ایچ ڈی سکالرز


اجکل سی پیک کو ختم کرنے اور اس کے معاہدوں کی از سر نو جائزہ لینے کی بہت سے باتیں ہو رہی ہیں۔ میں خود ایک پی ایچ ڈی سکالر ہوں تو اس بارے میں ایک مماثلت ذہن میں آئی تو سوچا کہ تحریر کر دوں۔

حکومتی فنڈنگ، (HEC) فنڈنگ یا یونیورسٹی (FDP) پر باہر کے ملک پی ایچ ڈی کرنے آنے والے، لیگل بانڈ کر کے بیرون ملک پی ایچ ڈی کے لیے آنے والے اس رضامندی پر بیرون ملک آتے ہیں کہ ڈگری مکمل ہونے کے بعد ملک واپس آ کر 5 سال تک ملک کو قوم کی خدمت کریں گے۔ وہ یہ لیگل بانڈ صرف اس وجہ سے سائن کرتے ہیں کہ اُس وقت ان کے پاس پچاس لاکھ یا ایک کروڑ کی رقم جو فنڈنگ ایجنسی انہیں دے رہی ہے سکالرشپ کی مد میں وہ ان کی پاس نہیں ہوتی۔

لیکن جب وہ ڈگری مکمل کرنے والے ہوتے ہیں یا ڈگری مکمل کرنے کے قریب ہوتے ہیں تو انہیں اس بات کا ادراک ہوتا ہے کہ وہ اس ڈگری کی بنیاد پر یہاں پاکستان سے زیادہ پیسے کما سکتے ہیں اور فیملی کے ساتھ یہاں سیٹل بھی ہوسکتے ہیں تو وہ اس معاہدے کو توڑنے یا اس کی تبدیلی کی بات کرتے ہیں اور کچھ تو معاہدے کو چھوڑ کر غائب بھی ہو جاتے ہیں۔

یہی حال اس وقت پاکستان کی نئی حکومت کا ہے جب 2014 میں چائنہ نے سی پیک کی مد میں 62 بلین ڈالر کے پیکج کا اعلان کیا تو اس وقت نہ تو ہمارے اپنے خزانے میں اتنے پیسے تھے کہ ہم اس طرح کے بڑے پراجیکٹس پر کام شروع کر سکتے اور نہ ہی کوئی اور ملک پاکستان میں اتنی بڑی سرمایہ کاری کرنے کو تیار تھا۔ یہاں تک کہ پاکستان کے اپنے سرمایہ کار بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کے باعث ملک میں سرمایہ کاری کرنے سے گریزاں تھے۔

یہ سب کچھ سی پیک کا ہی مرہونِ منت ہے کہ پاکستان نے پچھلے پانچ سالوں میں بارہ ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں ایڈ کی۔ ایل این جی کی وجہ سے گیس کی لوڈ شیڈنگ میں کمی واقع ہوئی۔ انڈسٹریل سیکٹر میں گروتھ کا ٹرینڈ دیکھنے کو ملا۔ کھاد امپورٹ کرنے والا ملک کھاد ایکسپورٹ کرنے لگا۔ پاکستان کی ایکسپورٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی۔ سٹاک ایکسچینج نے تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھوا۔ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگز مثبت ہوئی اور سب سے بڑھ کر جی ڈی پی گروتھ 6 فیصد تک پہنچ گئی۔

اب جب ہم اس پوزیشن میں پہنچ چکے کہ ہماری معیشت میں کچھ استحکام آ گیا ہے تو ہم بھی پی ایچ ڈی سکالر کی طرح معاہدوں کا از سرِ نو جائزہ لینے یا انہیں ختم کرنے کی باتیں کر رہے ہیں تاکہ موجودہ حکومت کے ایڈوائزرز ان پروجیکٹس کے ٹھیکے اپنی کمپنیوں کو دے سکیں۔

حکومتِ پاکستان کو چاہیے کہ حکومتی سطح پرکیے گئے معاہدوں کا پاس رکھتے ہوئے ان کو بروقت مکمل کرے تاکہ ان منصوبوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکے اور ملک کی معاشی حالت مزید بہتر ہو سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).