خوش رہنا ہے تو منافقت سیکھیے


آج کل ہر دوسرا فرد ڈپریشن کا شکار ہے، جسے دیکھیے وہی زندگی سے بیزار ہے۔ ڈپریشن بہت بری بیماری ہے، یہ مایوسی کی بگڑی شکل ہے، جس کو چمٹ جائے اس کی زندگی کا نقشہ بگاڑ کے رکھ دیتی ہے۔ بعض اوقات تو مریض کی جان تک لے لیتی ہے۔ اس بیماری نے ہماری جان سے پیاری دوستیوں کو نگل لیا ہے، اور گاہے بگاہے ہمیں بھی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔

ہم اکثر یہ سوچا کرتے ہیں کہ کیا وجہ ہے کہ لوگ اس موذی مرض کا شکار ہو جاتے ہیں؟ پھر کچھ تو اس سے مقابلہ کر کے واپس لوٹ آتے ہیں اور کچھ زندگی ہار دیتے ہیں۔ وجوہ تو کوئی ماہر نفسیات ہی بتا سکتا ہے، ہاں ہمارا جو مشاہدہ اور تھوڑابہت تجربہ ہے، ہم وہی بیاں کیے دیتے ہیں۔

زندگی امتحان گاہ ہے روز نیا پرچا تھما دیتی ہے۔ قابل افراد تو اس پرچے کو آرام سے حل کر لیتے ہیں اور ہم جیسے نکمے جواب ہی ڈھونڈتے رہ جاتے ہیں۔ یہی ضرورت سے زیادہ سوچنا خرابی کی جڑ ہے۔ بے وجہ کی سوچیں پریشان کرتی ہیں، حساسیت کو بڑھاتی ہیں۔ حد سے بڑھی حساسیت رنگ لاتی ہے، ٹینشن کو بڑھاتی ہے۔ انجام ڈپریشن کی صورت نکلتا ہے۔

زندگی میں رنگ برنگے لوگ ملتے ہیں۔ سب کی فطرت الگ، انداز الگ، مزاج جدا، عادتیں وکھری وکھری۔ ضروری نہیں کہ ساتھ رہنے والا، ساتھ کام کرنے والا آپ کا ہم مزاج بھی ہو۔ دنیا جب سے جدید ہوئی ہےلوگ بھی پروفیشنل ہو گئے ہیں۔ عزت انسان کی نہیں عہدے کی ہے۔ جب کام پڑے تو پاوں پڑ کے بھی کام نکلوا لو اور کام نکل جائے تو زندگی سے ہی نکال پھینکو۔ دنیا کا یہی چلن ہو گیا ہے؛ چیزوں سے محبت کرو اور انسانوں کو استعمال کرو۔

کیسا لگتا ہے، جب آپ یہ جانیں کہ آپ کو تو فقط ”ٹشو پیپر‘‘ کی طرح استعمال کیا گیا ہے؟ پہلا احساس ”شاک“ کا ہوتا ہے۔ اور پھر کڑھ کڑھ کے وہی ڈپریشن کا دورہ سر پہ چڑھ جاتا ہے۔

یہاں قابلیت اور کام یابی کا معیار منافقت ہے۔ آپ دھڑلے سے جھوٹ بولیے، کام نکلوائیے۔ اور جھوٹ پکڑا جائے تو منہ پہ مکر جائیے؛ کوئی کیا کر لے گا؟ آپ بے وجہ اپنے کولیگز کو تنگ کیجیے، ان سے لڑائی کیجیے، پھر جا کر ”سوری“ کر لیجیے۔ ہو سکتا ہے مستقبل میں کوئی کام پڑ جائے؟ آپ خود کو صلح پسندی کا سرٹیفیکٹ بھی جاری کر دیں، ڈھٹائی کا مقابلہ بھی کوئی کر سکتا ہے بھلا؟ سامنے بیٹھ کے تعریف کریں اور پیٹھ میں ”چھرا“ گھونپ دیجیے۔ آپ سے اچھا کون ہو گا؟

بے وجہ کی حساسیت کو ”خدا حافظ“ کہیے، منافقت سیکھیے، زندگی سہل ہو جائےگی۔ کیوں کہ یہاں کام یاب وہی ہے جو ابن الوقت ہے۔ جو کام یاب ہے، وہ خوش ہے۔ اس لیے خوش رہنا ہے، تو منافقت ضرور سیکھیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).