’چاچا جی ٹینشن مت لو انڈیا جیتے گا‘


دبئی کے گرینڈ حیات ہوٹل کے ایک کمرے سے قہقہے گونج رہے ہیں اور یہ نوک جھونک جاری ہے کہ ’میری ٹیم جیتے گی تمہاری ٹیم ہارے گی‘۔

یہ سب کچھ ان دو افراد کے درمیان ہورہا ہے جو سرحد کے دونوں جانب رہتے ہیں لیکن دونوں کے دل جیسے ایک دوسرے کے لیے دھڑکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شکاگو میں برسوں سے مقیم پاکستانی کرکٹ شائق محمد بشیر بوزئی نے انڈیا سے تعلق رکھنے والے سدھیر کمار گوتم المعروف سچن تنڈولکر کو ایشیا کپ کے لیے دبئی بلا لیا ہے۔

یہ دونوں ایک ہی کمرے میں رہتے ہوئے ایک دوسرے سے دل کا حال بھی بیان کررہے ہیں اور ہنسی مذاق بھی کررہے ہیں لیکن جب بات انڈیا پاک کرکٹ کی شروع ہوجائے تو پھر یہ دونوں ایک دوسرے پر خوب فقرے کسنے لگتے ہیں۔

سدھیر کمار گوتم مخاطب ہوتے ہیں ’چاچا جی ٹینشن مت لو انڈیا جیتے گا‘۔

یہ سن کر بشیر بوزئی بلند آواز میں جواب دیتے ہیں ’تمہیں مایوسی ہوگی کیونکہ جیت پاکستان کی ہوگی‘۔

سدھیر کمار گوتم انڈین کرکٹ حلقوں میں بہت مقبول ہیں۔ ان کی اس مقبولیت کا سبب سچن تنڈولکر ہیں جنھوں نے قدم قدم پر سدھیر کمار گوتم کا ساتھ دیا ہے اور آج جب وہ ریٹائر ہوچکے ہیں تب بھی انھوں نے سدھیر کمار گوتم کو نہیں بھلایا ہے اور ان کے تقریباً تمام ہی غیرملکی دوروں کے سلسلے میں مدد کرتے ہیں۔

سدھیر کمار گوتم نے بھی ریٹائرمنٹ کے باوجود سچن تنڈولکر سے اپنی محبت کو یاد رکھنے کا یہ طریقہ اختیار کررکھا ہے کہ اپنےجسم پر وہ پہلے ’تنڈولکر 10‘ پینٹ کرتے تھے اب اس میں ’مس یو تنڈولکر‘ کا اضافہ کردیا ہے۔

سدھیر کمار گوتم سچن سے متعلق یادوں کو آج بھی بڑے فخر سے بیان کرتےہیں کہ کس طرح انھوں نے بہار سے ممبئی تک اکیس دن سائیکل کا سفرصرف سچن تنڈولکر کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے اختیار کیاتھا۔

سدھیر کمارگوتم کو وہ لمحہ کبھی نہیں بھولتے جب سنہ 2011 کا عالمی کپ جیتنے کے بعد سچن تنڈولکر نے ظہیر خان کو بھیجا تھا کہ وہ سدھیر کمار گوتم کو بھارتی ڈریسنگ روم میں لے آئیں اور پھرسچن نے ورلڈ کپ ٹرافی سدھیر کے ہاتھوں میں تھما دی تھی۔

سدھیر کمار گوتم اپنے جسم پر بھارتی پرچم کے رنگ پینٹ کرکے ہاتھ میں پرچم لہراتے ہوئے دنیا کے ہر اس سٹیڈیم میں نظرآتے رہے ہیں جہاں بھارتی ٹیم کھیلی ہے۔ لیکن انھیں 2006 میں پاکستان کے دورے کی یادیں کبھی نہیں بھولتیں جب انھوں نے سائیکل کے ذریعے پاکستان جانے کی ٹھانی تھی لیکن انھیں واہگہ کی سرحد پر روک لیا گیا تھا۔

تاہم وہ کافی بحث وتکرار کے بعد اپنی سائیکل کو پاکستان کی سرزمین پر لانے میں کامیاب ہوگئے اور پھر وہ اس سائیکل پر پاکستان میں خوب گھومے پھرے اور پاکستانیوں کی مہمان نوازی سے بہت لطف اندوز ہوئے۔

سدھیر کمار گوتم سے میں نے پوچھا کہ کیا دوبارہ پاکستان آنے کا دل نہیں کرتا تو انھوں نے جواب دینے میں ذرا بھی دیر نہیں لگائی اور کہا ’کیوں نہیں کرتا۔ میری خواہش ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے تعلقات میں بہتری آئے اور دونوں ٹیمیں دوبارہ ایک دوسرے کے ملک میں آنا جانا شروع کردیں اس سے اچھی اور کیا بات ہوسکتی ہے‘۔

سدھیر کمار گوتم کہتے ہیں ’عمران خان ایک کرکٹر تھے اب وہ پاکستان کے وزیراعظم ہیں۔ ان کے آنے کے بعد امید ہے کہ تعلقات میں بہتری آئے گی اور میں ایک بار پھر پاکستان آسکوں گا‘۔

میدانوں میں سدھیر کمار کا مقابلہ پاکستانی سپورٹرز صوفی جلیل اور محمد بشیر سے ہوتا ہے اور دونوں جانب سے فلک شگاف نعرے بلند ہوتے ہیں اور دلچسپ جملے بازی بھی جاری رہتی ہے لیکن سدھیر کمار کا کہنا ہے کہ کرکٹ ایک کھیل ہے کوئی جنگ نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32542 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp