شاہ محمود قریشی: انڈیا کی جانب سے دیا گیا جواب غیر سفارتی اور نامناسب تھا


پاکستان

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ انڈیا کا پاکستان کی جانب سے امن مذاکرات کے بارے میں دیے جانے والا جواب غیر سفارتی اور نامناسب تھا اور انڈین وزیر خارجہ سشما سواراج کا لہجہ اور جواب ان کے منصب کے شایان شان نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے دورہ امریکہ پر گئے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انڈین جواب کے باوجود پاکستان مذاکرات کا راستہ بند کرے گا۔

‘ہم نے مذاکرات کی خواہش ظاہر کی کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہی عقلمندانہ راستہ ہے لیکن پہلے انھوں نے حامی بھری اور پھر پیچھے ہٹ گئے۔’

اس بارے میں مزید پڑھیے

فراز اور وہاں آبرو گنوانے جا

’انڈیا کا بیان مہذب دنیا اور سفارتی روابط کے منافی‘

’فوج جنگ کے لیے تیار ہے لیکن امن کا راستہ چنا ہے‘

انڈیا کا رویہ متکبرانہ اور منفی ہے : عمران خان

خیال رہے کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ابتدائی طور پر پاکستان اور انڈیا کے وزرائے خارجہ کی ملاقات بھی طے تھی تاہم اس ملاقات کی منظوری کے اعلان کے 24 گھنٹوں کے اندر ہی انڈین وزارت خارجہ کی جانب سے ملاقات منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔

انڈیا کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ’ملاقات کے اعلان کے بعد رونما ہونے والے بعض واقعات سے پاکستان کے نئے وزیر اعظم عمران خان کا اصلی چہرہ سامنے آ گیا اور اب نیویارک میں دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات نہیں ہوگی، کیونکہ اس ملاقات کا کوئی مطلب باقی نہیں رہ جاتا۔’

اس پر پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے وزرائے خارجہ کی ملاقات کی منسوخی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انڈین قیادت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’مذاکرات کی بحالی کی دعوت کے جواب میں بھارت کا منفی اور تکبر سے بھرپور رویہ باعث افسوس ہے۔‘

https://twitter.com/LodhiMaleeha/status/1044054975620558848

شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران اس سوال پر کہ کیا بگڑتے ہوئے حالات کی وجہ سے دونوں ممالک میں جنگ چھڑ جائے گی، کہا کہ جنگ کے بارے میں کون بات کر رہا ہے؟

‘ہم امن چاہتے ہیں۔ لوگوں کے لیے نوکریاں چاہتے ہیں اور حالات کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ لیکن ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے اور ہم اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں۔’

شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی جانب سے سکھ زائرین کے لیے کرتارپور بارڈر پر راہداری کھولنے کی پیشکش کا اعادہ کیا۔

خیال رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی سطح پر سخت بیانات کے تبادلے کے علاوہ فوجی سطح پر بھی ایسے ہی بیانات کا تبادلہ ہوا ہے۔

انڈین اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق انڈین فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’انھیں (پاکستان کو) ان کی ہی زبان میں جواب دینا چاہیے، ان کی طرح بربریت نہیں لیکن میرے خیال میں انھیں بھی وہی تکلیف محسوس ہونی چاہیے۔‘

یہ بھی پڑھیے

’پاکستان کی خارجہ پالیسی دفتر خارجہ ہی میں بنے گی‘

پاکستان میں شدت پسند: ’امریکی بیان حقیقت کے منافی ہے‘

اس کے جواب میں پاکستانی فوج کی جانب سے کہا گیا کہ ’ہم جنگ کے لیے تیار ہیں لیکن پاکستانی عوام، ہمسایوں اور خطے کے مفاد میں امن کا راستہ چنتے ہیں۔‘

https://twitter.com/SMQureshiPTI/status/1043898811394019328

پاکستانی وزیر خارجہ نے تصدیق کی کہ وہ اپنے دورے میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے بھی ملاقات کریں گے جو اسی ماہ پاکستان گئے تھے۔

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مائیک پومپیو اور پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی گفتگو کے بعد پیدا ہونے والا ابہام ختم ہو چکا ہے اور فریقین کی کوشش ہے کہ اس روایتی رشتے کو کیسے ایک بار پھر مضبوط بنایا جائے۔

شاہ محمود قریشی نے عمران خان کے دورہ مشرق وسطی کے بارے میں بھی سوالات کا جواب دیا اور کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان میں دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کی حامی بھری ہے۔

چین کے بارے میں سوال پر انھوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے چین سے تعلقات اتنے ہی اہم ہیں جتنے امریکہ سے۔

‘ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم دونوں سے اس رشتے کو قائم رکھیں اور چین اس بات کو سمجھتا ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp