ریڈیو پاکستان کے پاس شہد ہے اور نہ زیتون کا تیل جو وزیر صاحب کو خوش کر سکے


ریڈیو پاکستان کے ملازمین کو یہ یقین ہے کہ اگر ریڈیو پاکستان کی عمارت نیلام ہو گئی تو پھر اس کے بعد ریڈیو پاکستان کی زمینوں اور بعد میں ملازمین کی باری آئے گی اور آہستہ آہستہ ایسٹ انڈیا کمپنی جیسی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ریڈیو پاکستان کو ہڑپ کر جائے گی۔ ریڈیو پاکستان کے سیکڑوں ریٹائرڈ ملازمین پینشن کے انتظار میں ہیں اور مستقل ملازمین بس تنخواہ ہی لے رہے ہیں میڈیکل سمیت دوسری مراعات سے محروم ہیں اور ریڈیو پاکستان کے ڈیلی ویجز والی ملازمین نے بس ابھی تک خودکشی نہیں کی۔ ان بیچارے ملازمین نے جیسے کوئی کمیٹی رکھی ہوئی ہو ہر دو، تین ماہ کے بعد اللہ اللہ کر کے ان کو ایک تنخواہ ملتی یے اور ریڈیو پاکستان کے کئی ایسے بھی ڈیلی ویجز ملازمین ہیں جو کئی مہینوں سے صرف آدھی تںخواہ پر ہی گذارہ کر رہے ہیں وہ تو بس اللہ ہی جانتا ہے کہ اس مہنگائی کے دور میں وہ اپنے بچوں کو کیا کھلاتے ہونگے کیسے گذارہ کرتے ہونگے جب دو دو ،تین تین ماہ بغیر تنخواہ کام کرنا پڑتا یے۔ اس کے علاوہ ہر تین ماہ کے بعد ان کے کنٹریکٹ کا رینیول ہونا ہوتا ہے اور وہ بیچارے ڈرتے ڈرتے پوچھتے رہتے ہیں کہ سنا ہے حکومت ان کو نکال رہی ہے۔ ایک طرف فاقہ کشی دوسری طرف نوکری جانے کا ڈر اور تیسری طرف مہنگائی اور بیروزگاری کا طوفان اور سامنے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی مدینے والی فلاحی ریاست جو اب گلا گھونٹ کر مارنے کے چکر میں ہو۔

کچے ملازمین کو پکا کرنا تو دور کی بات یہاں تو پکوں کو ہی نکالنے کی تیاری کی جا رہی ہے جس پر ریڈیو پاکستان کے ملازمین ریڈیو پاکستان اسلام آباد ہیڈ کوارٹر کی عمارت کی نیلامی پر سراپا احتجاج نظر آ رہے ہیں۔ چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان، چترال،آزاد کمشیر ریڈیو پاکستان کے ملازمین، آرٹسٹ، صدا کار، ادا کار اور لکھاری سوشل میڈیا سے لیکر الیکٹرانگ اور پرنٹ میڈیا پر متحرک نظر آ رہے ہیں۔ ملازمین کا یہ پر امن احتجاج ریڈیو پاکستان کے عمارت سے نکل کر سڑکوں پر آ گیا ہے۔ ریڈیو پاکستان کے ملازمین قومی اداروں کو بچانے کے لیے شاہراہ جمہوریت پر نکل آئے نیلامی اور ملازمین کے معاشی قتل پر نا منظور کے نعرے بلند کیے۔ شاہراہ جمہوریت کے اس احتجاج میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن سمیت سول سوسائٹی اور ریڈیو پاکستان سے پیار کرنے والوں نے شرکت کی۔ سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں نے ریڈیو پاکستان جیسے قومی ادارے کی نیلامی کو نا منظور قرار دے کر پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری بھی ریڈیو پاکستان کے ملازمین سے مذاکرات کرنے کے لیے ریڈیو تشریف لے آئے اور انہوں نے واضح کیا کہ ابھی تو ایک مہینہ رہتا ہے اگر بلڈنگ کو لیز پر نہ دیا گیا تو پھر پینشنر اور ڈیلی ویجزز ملازمین کو مراعات نہیں مل پائیں گی اور حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں اسکے ساتھ انہوں نے منسٹر صاحب سے کس طرح بات کی جاتی ہے کے آداب بتاتے ہوئے ڈیلی ویجزز ملازمین کو یہ آسرا بھی دیا کہ حکومت ان کو نہیں نکالے گی۔ اس ساری صورتحال میں ریڈیو پاکستان کے ملازمین کو یہ یقین ہے کہ کچھ بھی ہو جائے وہ بلڈنگ کو نیلام نہیں ہونے دیں گے اور وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اگر حکومت کو عمارت نیلام کرنے مین ناکامی ہوئی تو پھر وہ ریڈیو پاکستان کے فنڈز بند کر کے ملازمین کا گلا گھونٹ کر مار دیں گے کیونکہ ریڈیو پاکستان کے پاس نہ ہی شہد ہے نہ ہی زیتون کا تیل جو وزیر صاحب کو خوش کر سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).