جنرل (ر) پرویز مشرف کو من مانی شرائط پر پاکستان آنے کی اجازت


چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پرویز مشرف ایک بریگیڈ سیکیورٹی مانگیں گے تو وہ بھی مہیا کریں گے۔ مشرف واپس آنے کے لیے جو انتظامات چاہتے ہیں ہم کر کے دیں گے اور سپریم کورٹ ان کی حفاظت یقینی بنائے گی اور ان سے ان کے اثاثوں کا بھی نہیں پوچھیں گے۔ پرویز مشرف کی آمد سے پہلے ان کے گھر کی صفائی ستھرائی کی جائے گی جس کا جائزہ نعیم بخاری لیں گے۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ اگر پرویز مشرف کے آنے جانے پر پابندی نہ لگائی جائے تو وہ واپس آ سکتے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر وکیل پرویز مشرف، اختر شاہ کی جانب سے بیان حلفی عدالت میں جمع کرایا گیا تو چیف جسٹس نے استفسار کیا ’یہ بتائیں مشرف کب پاکستان آئیں گے‘۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پرویز مشرف ایک بریگیڈ سیکیورٹی مانگیں گے تو وہ بھی مہیا کریں گے، سیکیورٹی جہاں سے چاہیں مہیا کی جائے گی اور وہ اپنی مرضی کے ڈاکٹر سے علاج بھی کروا سکتے ہیں، چاہے سی ایم ایچ یا آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ( اے ایف آئی سی) سے علاج کروائیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پرویز مشرف کی آمد سے پہلے ان کے گھر کی صفائی ستھرائی کی جائے گی جس کا جائزہ نعیم بخاری لیں گے، وہ جس ایئر پورٹ پر اتریں گے رینجرز کا دستہ استقبال کرے گا، وہ آکر اپنا بیان قلمبند کروائیں پھر جہاں چاہیں گھومیں پھریں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مشرف واپس آنے کے لیے جو انتظامات چاہتے ہیں ہم کر کے دیں گے اور سپریم کورٹ ان کی حفاظت یقینی بنائے گی اور ان سے ان کے اثاثوں کا بھی نہیں پوچھیں گے۔

وکیل اختر شاہ سے مکالمے کے دوران چیف جسٹس نے کہا ’مجھے مشرف کی واپسی کا شیڈول بتائیں‘ جس پر سابق صدر کے وکیل کا کہنا تھا پرویز مشرف بزدل نہیں ہیں، اگر ان کے آنے جانے پر پابندی نہ لگائی جائے تو وہ واپس آ سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا ’کیا پرویز مشرف کے لیے علیحدہ قانون ہے، ایک ہفتے میں جواب دیں کہ وہ وطن واپس آ رہے ہیں یا نہیں‘ جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

این آر او کیا ہے؟

سابق صدر پرویز مشرف نے 5 اکتوبر 2007 کو قومی مفاہمتی آرڈیننس جاری کیا جسے این آر او کہا جاتا ہے، 7 دفعات پر مشتمل اس آرڈیننس کا مقصد قومی مفاہمت کا فروغ، سیاسی انتقام کی روایت کا خاتمہ اور انتخابی عمل کو شفاف بنانا بتایا گیا تھا جب کہ اس قانون کے تحت 8 ہزار سے زائد مقدمات بھی ختم کیے گئے۔

این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں نامی گرامی سیاستدان شامل ہیں جب کہ اسی قانون کے تحت سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کی واپسی بھی ممکن ہوسکی تھی۔

این آر او کو اس کے اجراء کے تقریباً دو سال بعد 16 دسمبر 2009 کو سپریم کورٹ کے 17 رکنی بینچ نے کالعدم قرار دیا اور اس قانون کے تحت ختم کیے گئے مقدمات بحال کرنے کے احکامات جاری ہوئے۔
بشکریہ جیو نیوز۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).