محمد عامر کے دوبارہ ہیرو بننے میں کیا رکاوٹ؟


عامر اور ورات کوہلی

فائل فوٹو

آج سے پانچ سال پہلے ایک بھیانک غلطی نے محمد عامر کو ہیرو سے مجرم بنادیا تھا۔

اپنے کیے کی سزا بھگتنے کے بعد اب وہ ایک بار پھر ہیرو بننے کی تگ ودو میں مصروف ہیں لیکن یہ سب کچھ اب ان کے لیے اتنا آسان دکھائی نہیں دے رہا ہے۔

محمد عامر جب سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں پانچ سالہ پابندی ختم ہونے کے بعد دوبارہ ٹیم میں واپس آئے تو ہر کوئی ان سے اسی طرح کی کارکردگی کی توقع کررہا تھا جو وہ اپنے کریئر کے پہلے حصے میں دکھارہے تھے۔ ٹیم مینجمنٹ اور کپتانوں کا بھی یہی خیال تھا کہ محمد عامر سب سے تجربہ کار بولر ہونے کے ناتے بولنگ اٹیک کے نمبر ایک بولر ہونے کی ذمہ داری نبھائیں گے یہی وجہ ہے کہ انہیں تینوں فارمیٹس میں ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔

’کارکردگی میں بتدریج بہتری آرہی ہے‘

’محمد عامر دنیا کے مشکل ترین بولر ہیں‘

محمد عامر کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے: سرفراز احمد

ان کی بولنگ پر گرنے والے کیچز کو بنیاد بناکر یہ بھی کہا جاتا رہا کہ اگر یہ کیچز ڈراپ نہ ہوتے تو ان کی وکٹوں کی تعداد کہیں زیادہ ہوتی۔ اگر اس جواز کو مان بھی لیا جائے تب بھی یہ ماننے میں بھی کوئی حرج نہیں کہ محمد عامر کی پہلے اور اب کی بولنگ میں واضح فرق محسوس کیا جاسکتا ہے۔ بقول ایک صحافی اب تو وہ بیٹسمین کو بیٹ کرانے میں بھی بمشکل کامیاب ہو پارہے ہیں۔

سپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے سے پہلے محمد عامر جس طرح کی بولنگ کررہے تھے وہ نوجوان وسیم اکرم کی یاد دلارہی تھی۔ اٹھارہ سالہ نوجوان میں ایک بھرپور جوش و ولولہ دکھائی دیتا تھا۔ اب وہ چھبیس سال کے ہوچکے ہیں۔ ان کے اندر اب بھی وکٹ حاصل کرنے کی لگن ہے لیکن یہ لگن انہیں کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے کافی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔

کپتان اور کوچ چاہتے تھے کہ محمد عامرٹیم کا مستقل حصہ رہتے ہوئے انہیں میچ جتوائیں اب انہیں اپنی حکمت عملی میں ردو بدل پر مجبور ہونا پڑا ہے کیونکہ محمد عامر کے لیے اب ٹیم میں مستقل جگہ برقرار رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔

ایشیا کپ میں انہیں ہانگ کانگ اور بھارت کے خلاف میچوں میں وکٹ نہیں ملی تو انہیں افغانستان کے خلاف میچ سے باہر کیا گیا تاہم بھارت کے خلاف سپر فور کے میچ میں وہ دوبارہ ٹیم میں شامل کیے گئے لیکن انہیں اس میچ میں بھی وکٹ نہ مل سکی۔

کپتان سرفراز احمد اور کوچ مکی آرتھر دونوں پر فکرمندی کے سائے گہرے ہوچلے ہیں۔

کرکٹ

کپتان سرفراز احمد اور کوچ مکی آرتھر دونوں پر فکرمندی کے سائے گہرے ہوچلے ہیں

مکی آرتھر تسلیم کرتے ہیں کہ اس وقت محمد عامر پر بہت زیادہ دباؤ ہے۔

سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ اس وقت محمد عامر کا وکٹ نہ لینا ان کے لیے تشویش کا سبب ضرور بنا ہوا ہے لیکن ہر بار یہ نہیں ہوتا کہ آپ وکٹیں لیں تب ہی آپ کی بولنگ اچھی نظر آئے گی۔ کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ آپ اچھی بولنگ کرتے ہیں لیکن وکٹ نہیں ملتی۔

سرفراز احمد کا یہ بھی کہنا ہے کہ محمد عامر سے بات کی گئی ہے اور انہیں بتایا گیا ہے کہ آپ ٹیم میں سٹرائیک بولر کی حیثیت سے کھیل رہے ہیں اور آپ کا کام اسٹرائیک کرنا ہے۔

محمد عامر یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنے کریئر کو طول دینے کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کم کھیلنا چاہتے ہیں۔ وہ انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کے بعد سے وہ تینوں فارمیٹس میں مسلسل کھیلتے آئے ہیں اور بہت زیادہ بولنگ کرچکے ہیں لیکن اب وہ اپنے کریئر کے اہم موڑ پر کھڑے ہیں جہاں انہیں ایک ایسی غیرمعمولی کارکردگی کی ضرورت ہے جو ان کا اعتماد پھر بحال کرسکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp