گئی تھی ب فارم بنوانے کان کٹوا کے آ گئی


ہمارے ملک کے دور دراز کے علاقوں میں جہالت کی بنا پر ناک اور کان کٹنے کے واقعات تو اکثر و بیثتر منظر عام پر آتے ہی رہتے ہیں لیکن کان کٹنے کا ایک افسوس ناک واقعہ کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں کانٹینیٹل بیکری کے قریب نادرا آفس میں ہوا جہاں ایک خاتون اس بات سے لاعلم کہ آج ان کے ساتھ کیا اندوہناک واقعہ پیش آنے والا ہے۔ اپنی بیٹی کا ب فارم بنوانے آتی ہیں جہاں ب فارم بننے کے انتظار میں ایک تیز رفتار چلتا ہوا پنکھا ان کے کان پر گرتا ہے اور کان دو حصوں میں تقسیم ہو جاتا ہے مگر بے حسی کا یہ عالم کہ نادرا والے اسے یہ کہہ کر تسلی دیتے ہیں کہ پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں معمولی چوٹ ہے اگلی دفعہ جب آپ آئیں گی تو آپ کو انتظار کی زحمت نہیں اٹھانے دیں گے۔

یہ تو بھلا ہو نادرا کے آفس میں موجود کچھ اور اپنے کام کے لیے آنے والے لوگوں کا جنہوں نے ان کی اپنی مدد آپ کے تحت مدد کی ان کے کان سے بہتا خون روکنے کی کوشش کی رکشہ کروا کر دیا تاکہ وہ ہسپتال پہنچ سکیں۔ ہسپتال پہنچنے پر ڈاکٹروں نے ان کا دو حصوں پر مشتمل کان تو جوڑ دیا مگر ساتھ یہ بھی بتا دیا کہ اگر 24 گھںٹوں کے اندر اندر کان پہلے نیلا پھر کالا ہوا تو مجبوراً کان کو کاٹنا پڑے گا۔ یہ بچاری عورت جو نادرا کے آفس میں اس شکاری پنکھے کا نشانہ بنیں ان کا کہنا تھا کہ کچھ لمحے پہلے اس جگہ ایک ڈیڑھ سالہ بچی بیٹھی تھی شکر خدا کا کہ وہ جا چکی تھی ورنہ تو اس معصوم بچی کے ساتھ بھی یہ انہونی ہو سکتی تھی۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس واقعہ کا ذمہ دار کون ہے؟ نادرا والوں نے تو اس واقعہ کو اپنی غلطی ہی نہ سمجھا نہ ہی کوئی شرمندگی نظر آئی نہ ہی اس خاتون کے لیے کوئی مدد کہ ایمبولینس کروا کے اس خاتون کو کم از کم ہسپتال ہی پہنچا دیتے۔ بےحسی کی حد کہ بجائے مدد کے اسے یہ کہا گیا کہ آپ کے اگلی دفعہ آنے پر آپ کے کام کے لیے آپ کو انتظار نہیں کرایا جائے گا۔ یہ واقعہ نادرا آفس کی بے رحمی اور سنگدلی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے یہاں تو نادرا والے اسے ایک حادثہ قرار دے کر اپنی جان چھڑا لیں گے مگر اسی طرح کا واقعہ اگر کسی مغربی ملک میں ہوا ہوتا تو حادثے کے ذمہ دار افراد کو ضرور کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).