میرا بیٹا وزیراعظم بن کر اپنے دوستوں کو وزیر بنائے گا


آج میرے سات سالہ بیٹے نے مجھ سے ایک سوال کیا، جسے سن کر میں ابھی تک ”بحر حیرت“ میں غوطہ زن ہوں۔ ”مما جب کوئی وزیراعظم بن جاتا ہے تو پھر وہ اپنے دوستوں کو بھی کوئی وزیر بنا سکتا ہے؟ سوال ایسا تھا کہ ایک لمحے کے لئے میں چکرا گئی۔ میں اپنے بچوں سے ہر قسم کے سوالات کی توقع رکھتی ہوں اور ایک دن میں تقریبا دو سو سوالات کے جواب دینے کے لئے ذہنی طور پر تیار رہتی ہوں۔ لیکن یہ ایسا سوال تھا جو میری توقعات کے آخری خانے میں بھی نہیں تھا۔

جب سوال کا جواب نہ آتا ہو تو بہترین حکمت عملی یہ ہے کہ اس کے جواب میں سوال کر دیا جائے۔ مائیں اور اساتزہ اکثر یہی حکمت عملی اپناتے ہیں۔ میں نے بھی یہی کیا اور کہا، بیٹا آپ کیوں پوچھ رہے ہو؟ میں چاہتا ہوں جب میں وزیر اعظم بنوں تو میرے دوست بھی میرے ساتھ رہیں، جواب آیا۔ اب دیکھیں نہ جو وزیر اعظم بنا ہے اس نے بھی تو اپنے دوستوں کو اپنے ساتھ رکھا ہوا ہے۔ اسے اپنے سوال کا جواب بھی اپنے سوال میں مل گیا۔

میرے بیٹے کا یہ سوال اس لئے بھی تھا کہ اس نے اپنی ننھی سی شعوری عمر میں پہلا الیکشن دیکھا ہےاور پہلی کابینہ بنتے دیکھی ہے۔ گھر میں والدین، ہمسائے، سکول ہر جگہ اس نے سیاست کو ڈسکس ہوتے سنا ہے۔ اب جو حکومت تخت سنبھالے بیٹھی ہےتو ننھے ”تجزیہ کار“ نے اس سے یہ نتیجہ نکالا ہے۔

اب اس سے پہلے کہ وہ کوئی اور سوال کرتا میں نے سوچا کہ اس سے پوچھ لوں کہ وہ اپنے کون سے دوستوں کو ”وزیر“ بنانا چاہتا ہے؟
جو میرے اچھے دوست ہیں ان کو وزیر بناؤں گا، جو کم اچھے ہیں ان کو کوئی چھوٹی موٹی نوکری دے دوں گا، ترنت جواب آیا۔
اسے اپنے سوال کا جواب اپنے سوال میں ہی مل گیا تھا، تبھی وہ دوستوں کو ”خوشخبری“ سنانے بھاگ گیا۔

میں اب تک ورطہ حیرت میں ہوں، ایک بچہ جو سیاست کی ابجد سے واقف نہیں اس نے کیسے لمحوں میں یہ گنجلک گتھی سلجھا لی؟ اور ایک وہ نسل ہےجو بائیس سال سے یہی کھیل دیکھ رہی ہے ابھی تک تبدیلی کا ڈھول گلے میں لٹکائے، بجائے جا رہی ہے۔ بے سری تانیں اڑائے جا رہی ہے۔ اس کو یہ سب سمجھ کیوں نہیں آتا؟

وزارتیں بٹ رہی ہیں، قلم دان سونپے جا رہے ہیں۔ اندھوں کا آپس میں ریوڑیاں بانٹنا کسے کہتے ہیں اب دیکھنے میں آرہا ہے، اور تبدیلی والے کہہ رہے ہیں تھوڑا اور وقت دو۔ وقت بھی لے لیجیے لیکن یاد رہے ناپختہ ذہن کی سیکھ بڑی پختہ ہوتی ہے۔ جو آج دیکھیں گے کل عملی طور پہ کریں گے کیونکہ بچے غیر سیاسی ہوتے ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).