فلم کمپنی سے بجلی کمپنی تک


آپ حضرات نےسنہ 2002 کی انڈین فلم کمپنی تو شاید دیکھی ہی ہوگی۔ سپر ہٹ تھی۔ کہانی ڈائریکشن۔ اداکاری سب بہت عمدہ تھی۔ شنید ہے کہ یہ انڈر ورلڈ کے حقیقی واقعات پر بنائی گئی تھی۔ تو تذکرہ اس فلم کا یوں ہوا ہے کہ ذرا غور کیا تو پتہ چلا کہ ہم بھی تو کئی کمپنیز فلموں کے بانی ہیں۔ بھئی پڑوس سے پیچھے کیسے رہ سکتے ہیں انہوں نے تو محض ایک فلم ہی بنائی تھی ہمنے کئی بنادیں جنہیں آپ چاہیں تو بخوشی گاڈ فادرزکی مافیاز فلمیں کہہ لیں۔ تو گویا ہم عوام کچھ اس طرح سے ان خاص اقسام کی کمپنیز فلموں میں گھرے ہوئے انہیں دیکھنے پر مسرور سے مجبور ہیں جیسے طوائف تماشبینوں میں یا فنکار پرستاروں میں یا لیڈران و قائدین راج دلارے کارکنوں میں گھرے نظر آتے ہیں۔ یہ کمپنیاں اوپر مذکورپڑوسی فلمی کمپنی سے بہت اونچے درجے کی فلمیں ہیں پورے 72 گانوں کی اور عوام الناس کی چمڑی اتارنے اور رہا سہا خون خشک کرکے بھرپور تفریح فراہم کرنے میں میں اعلی سطحی مہارت کی حامل ہیں۔ آئیے ذرا ان کو دیکھتے ہیں۔

کچھ کمپنی فلمیں تو بین الاقوامی حیثیت و شہرت کی حامل ہیں۔ مثلا سوئس کمپنی۔ پانامہ کمپنی وغیرہ۔ بڑے بڑے ہمارے قائدین و رہبران و ڈائریکٹران (منتظر۔ ریٹائرڈ و حاضر سروس سب ہی) کا دست شفقت ان پر ہے چنانچہ پھر انہیں غور سے دیکھ بھی اور ان سے لطف اندوز بھی بڑے بڑے ادارے ہی ہو رہے ہیں حق و انصاف و احتساب کا پرچم بلند کرتے ہوئے۔ تو ان پر کیا بات کریں جانے دیں۔ کہیں رسوائی نہ ہوجائے اور چار ابرو مونڈ کر پٹائی بھی نہ ہوجائے۔ یہ تحریر تو بس ذرا معصوم سی درجہء دوم کی کمپنی فلموں کے بارے میں ہے کہ کس فنکاری و ہوشیاری و بردباری و تحمل سے پہلے ان کے قیام کا کاجواز پیدا کیاگیا اور پھر انہیں قائم رکھنے اور ہٹ کرنے کے لئے کیسی تراکیب مستعمل ہیں۔ تو سب سے پہلے بجلی کمپنی۔

بڑا آسان سا فارمولا ہے منافع خوروں کی مافیا کا۔ کون کہتا ہے کہ ہمارے لوگ دور تک سوچنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ دور کی سوچی گئی اور 90 کی دہائی میں ہی سارا منصوبہ تیار کرلیا گیا۔ خیر سے اپنی پیپلز پارٹی کا پہلا حسیں دور تھا حکومت تو بی بی کی تھی مگر چلتی بابا کی تھی۔ ماہرین کی جانب سے بتایا گیا کہ آئندہ چند سالوں میں بجلی کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ زرخیز دماغوں نے ماسٹر پلان بنایا۔ اور بجلی کی قلتِ ممکنہ کے توڑ کے لئے چند نیم دلانہ سے اقدامات کے پروپیگنڈے کے علاوہ کچھ نہ کیا گیا۔ پھر میاں جی آ گئے۔ بھولے بھالے سے۔ ابھی وہ نیند سے جاگے ہی تھے اور پروازِ ترقی اور کشکول شریف توڑنے کے لئے اڑان بھرنے کی تیاری کر ہی رہے تھے کہ ان کے پر بھی کاٹ دیے گئے مگر ماسٹر پلان برائے بے پناہ منافع درشعبہء بجلی و توانائی چلتا رہا۔ خاموشی سے کام جاری و ساری رہا اور پھر محترمہ اور پھر دوبارہ میاں صاحب۔ پلان جاری رہا۔

پھر بہادر کمانڈو نے طوفانی انٹری دی اور جہاز سے کود کر براہ راست ایوان اقتدار میں نازل ہونے کا شاندار فری فال دکھایا۔ پلان پھر بھی چلتا رہا اور بالآخر طویل انتظار کے بعد بجلی کمپنی پھر بلاآخر نمائش کے لئے پیش کی گئی۔ بجلی کی نجی تقسیم کار کمپنیوں سے ان شرائط پر معاہدے کیے گئے جن شرائط پر فاتح ممالک اپنے مفتوحین سے بھی نہیں کرتے۔ تقسیم کار کمپنیوں اور نادیدہ سرپرستان کے جھمکوں اور ٹھمکوں سے اور اربوں کھربوں کے منافع سے بھری یہ فلم ابھی تک بھرپور رش لے رہی ہے اور عوام الناس کا بجلی کمپنیز کے دفاتر پرہجوم اس بات کا گواہ ہے۔

پھر آتا ہے جناب پانی۔ پانی رے پانی تیرا رنگ کیسا! ڈیمز اور پانی کی تقسیم و ترسیل کے نظام کو وقت کے لحاظ سے اپ ٹو ڈیٹ رکھنا۔ خشک سالی سے مستقبل میں بچنے کے لئے منصوبہ بندی کا 70 کی دہائی میں اہتمام ہونا شروع ہوگیا تھا اور ماہرین نے اس بارے میں بھی متنبہ کردیا تھا کہ بھائی جی! کچھ انتظام ابھی سےکرنا شروع کردو۔ مگر کہاں صاحب! ہمارے دور اندیش منافع خوروں قومی و بین الاقوامی دونوں نے اسے بھی فلمانے کاماسٹر پلان بنا لیا اور وہ شاندار اسکرین پلے پر مشتمل ماسٹر پلان بھی حکومتوں کی۔ جمہوریت اور آمریت کی۔ آون جاون سے بے نیاز ترقی و تکمیل کی منازل طے کرتے ہوئے ہمیں اس مقام تک لے آیا ہے کہ اب باقاعدہ پانی کی فروخت اربوں کھربوں روپے کا بزنس ہے بھیا! اور ہزاروں ذہین و فطین کاروباری لوگوں کے مفادات اس سے وابستہ ہو چکے ہیں۔ تو یہ فلم بھی ہٹ ہے۔ لوگوں کا کینز اور بالٹیاں اٹھائے ہنستے مسکراتے ادھر ادھر پھرتے نظر آنا اور پانی کا نلوں میں مستقل شارٹ ہوجانا فلم کی کامیابی کا بین ثبوت ہے اور بجلی کمپنی کی طرح پانی کمپنی بھی بھرپور رش لے رہی ہے۔

اور بھی کئی کمپنیز بنی ہیں مگر طوالت کا خوف ہے اس لئے ان پر پھر کبھی بات کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ کمپنی کی مشہوری اور یاد دہانی کے لئے صرف ان کمپنیز کے پوسٹرز پیش خدمت ہیں جنہیں آپ اپنی روز مرہ کی زندگی میں نہ صرف دیکھ رہے بلکہ روح کی گہرائیوں تک انہییں محسوس کر کے آہیں بھر رہے ہیں۔ تو ناظرین چند مشہور کمپنی فلموں میں۔ قرضہ کمپنی۔ قبضہ کمپنی۔ سیاسی کمپنی۔ سازش کمپنی۔ اسٹیل مل کمپنی۔ ایل این جی گیس کمپنی وغیرہ ہیں جو سب کی سب سپر ہٹ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).