امریکی بلیک واٹر میرے گاؤں تک آ پہنچا



کچھ لوگ ابھی تک یہی سمجھتے ہیں کہ بلیک واٹر امریکن لیبل والی کوئی خیالی عنقا ٹائپ شے ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بلیک واٹر ڈک چینی کی بنائی ہوئی اصل میں کئی سالوں سے سرگرم عمل تنظیم ہے۔ وہ دنیا میں ہر جگہ ہی مصروف رہتی ہے۔ امریکا نے اپنی حفاظت کیلئے بلیک واٹر بنائی ہے اس لیے جہاں بھی کچھ خدشہ محسوس ہو تو یہ اپنے کام میں جت جاتی ہے۔ بظاہر اس تنظیم کو حکومت تسلیم نہیں کرتی ۔ بلیک واٹر کا نام بہت بدنام ہونے کے بعد نام بد ل دیا گیا پر اب بھی اسی نام سے ہی پہچانی جاتی ہے۔

اس دفعہ جب گاؤں پہنچی تو حیران ہی ہوگئی ۔ ہر طرف امریکا امریکا لگی پڑی تھی ۔ یوں محسوس ہوا امریکا نے یہاں آگ لگا رکھی ہے ۔ لوگوں کی نیندیں حرام کرکے رکھی ہوئی ہیں۔ شام کی چائے پر چاچا صوف لاٹھی ٹیکتا ہوا آن پہنچا تھا۔ وہ بہت پریشان دیکھنے میں آیا اپنے آپ سے باتیں کیئے جارہا تھا۔ امریکا میرے پانی کی باری زبردستی لے لیتا ہے۔ کروں تو کیا کروں۔

فکر مندی میں بیٹری تیزی سے پھونکتا جاتا تھا۔ یہ سن کر تو میرے پیروں کے نیچے سے زمین کھسک گئی ۔ میرے سر پر طبلہ سا بج گیا۔ ہو نہ ہو یہ ساری حرام پائی بلیک واٹر کی ہے۔ ویسے بھی میں نے بلیک واٹر کے بہت قصے سن رکھے تھے۔ میں سوچنے لگی کہ امریکا ہمارے ملک میں کس قدر گھس آیا ہے اور دراز دستی کر رہا ہے۔

امریکا کو برا بھلا بولنے کے بعد فرصت ملی تو اس نے میری خیریت پوچھی۔۔ کیسی ہو ٹھیک تو ہو شہر سے کب آئیں۔ ابھی میں اپنے آنے کی رپورٹ دے ہی رہی تھی کہ ماسی سبھاگی آن پہنچی۔
لعنت ہو شیطان پر وہ اپنے آپ سے یا مجھ سے بولی ۔کیا بات ہے ماسی ؟ میں نے شیطان کی وہ حرکت پوچھنا چاہی جس پر اسے ابھی لعنت ملی تھی۔ کیا بتاؤں بیٹی امریکا کسی بات پر ناراض ہوگیا ہے کہتا ہے نکلو یہاں سے ورنہ تمہارے جھونپڑے جلوا دوں گا۔

یہ سن کر تو میں نے تھوک نگلی ۔ تیزی سے سوچنے لگی کہ ماسی والوں کے جہاں جھونپڑے ہیں وہ زمین ضرور غیر معمولی اہمیت والی ہوگی تبھی تو ۔۔ سچ اب تو میں خوفزدہ سی ہوگئی کہ میں نے بلیک واٹر کی خوفناک کارروائیوں کا بہت سن پڑھ رکھا تھا۔

بلیک واٹر نے اپنا نیٹ ورک تو بہت ہی زیادہ پھیلا لیا ہے ۔ میں اب ریڈ الرٹ ہوگئی تھی جلد ہی اور اٹھ کر ماما لونگ کی طر ف چلی ماما لونگ ایک ہی جگہ بیٹھے حقہ پیتے رہتے اور ساری دنیا کی خبر رکھتے تھے۔ ماما لونگ نے آتے ہوئے دیکھا تو مسکرایا۔ پہلے میں بیٹھی ، پر کچھ بات کرنے سے پہلے چیک کرنا چاہتی تھی کہ کہیں بلیک واٹر کے کسی کارندے نے حقے پر کہیں ٹیپ ریکارڈر تو نہیں لگا رکھا۔

ماما لونگ نے حقے سے کش لیا تو فضا میں گڑ گڑ کی موسیقی کے سر بکھر گئے۔

ابھی میں راز دارنہ انداز میں امریکا کی مداخلت کے بارے میں کچھ پوچھنا ہی چاہ رہی تھی کہ نانی نوری کہیں سے وارد ہوگئی۔ نانی نوری مجھے دیکھ کے خوش ہوئی ۔ اپنے قمیض کی آگے والی بری یعنی پاکیٹ سے ناس کی ڈبیا نکالی اور ذراسی دوا انگلیوں یعنی انگوٹھا اور اس کی پارٹنر انگلی سے ناک میں اڑس لی ۔ اب وہ ڈبیا میں لگے شیشے میں اپنا چہرہ دیکھ کے مطمئن انداز میں میری طرف متوجہ ہوئی۔

مجھے لگا بلیک واٹر نے اس ڈبیا کے اوپر کیمرہ فٹ کیا ہوا ہے جو کسی طرح نانی کو دے دیا گیا اس بیچاری کو تو کچھ بھی نہیں معلوم۔ نانی نے میری طرف جھکتے ہوئے راز دارانہ انداز میں بتایا کہ امریکا اس کی نواسی کا رشتہ کہیں ہونے نہیں دیتا اب وہ کرے تو کیا کرے۔

اوہ میرے ہونٹ سیٹی کی صورت میں گول ہوگئے تو یاد آیا سرخ رنگ کی لپ اسٹک اب مدھم پڑگئی ہوگی سو جلد از جلد میں نے اپنی پسندیدہ لپ اسٹک لگائی۔ اب میں ذہنی طور پر اس بات کے لیئے تیار تھی کہ جو بھی ہم بات کریں گے وہ پینٹاگون میں سیٹ لائٹ کے ذریعے سنی جائے گی۔

اس لیے احتیاط لازم ہے۔ سوچ سوچ کے پاگل ہوئی جارہی تھی آخر امریکی مداخلت کا کیا جواز ہے ۔ وہ اس چھوٹے سے گاؤں میں اتنی حد تک دخل اندازی کیوں کررہا ہے۔ دلچسپی کا محرک کیا ہے۔ اب تو کسی وقت بارود کا کھیل بھی شروع ہوسکتا ہے جو امریکا کا پسندیدہ کھیل ہے۔

میرا دل تیزی سے دھڑک رہا تھا میں بے چینی محسوس کررہی تھی اور اٹھ کر واپس آنے لگی تو راستے میں حجام لڑکا لکھو مل گیا۔ وہ گاؤں کا حجام تو تھا ہی پر بہترین دماغ بھی تھا ۔ اس نے کھڑے کھڑے ہی ڈھیروں باتیں نان اسٹاپ کرڈالیں۔

پر ان سب باتوں میں امریکا کا ذکر نہ آیا تو میں نے خود ہی چھیڑدیا۔ وہ کچھ پڑھا لکھا سمجھدار تھا وہ مجھے احسن طریقے سے سارا معاملا سمجھاسکتا تھا۔

امریکا کا ذکر سن کر تو لکھو کے غصے سے ہونٹ بھینچ گئے ۔ وہ بتارہا تھا امریکا نے میرے ساتھ بھی کچھ کم ظلم نہیں کیا ہے ہر تھوڑے دنوں بعد مفت میں بال کٹوا کے جاتا ہے۔ سانپ کاٹے جو کبھی پانچ دس روپے بھی میری محنت کے نہیں دیتا اس دفعہ تو سر بھی منڈوا کے گیا ہے کہ بہت گرمی لگ رہی ہے۔

یہ سن کر تو میرے اوپر بجلی سی گری امریکا گنجا کیسے ہوسکتا ہے۔ ایک بار پھر پکا کرنے کیلئے میں نے اس سے پوچھا کیا واقعی امریکا گنجا ہوا ہے تو کیا اورآخر کیسے ہوا۔

ہاں ادی سچ کہہ رہا ہوں سب کو وڈیرے کے بیٹے نے بہت تنگ کرکے رکھا ہو اہے۔ اف۔۔ تو یہ بات تھی ۔ امریکا سے ملتی جلتی حرکتوں کی وجہ سے گاؤں والوں نے وڈیرے کے بیٹے کا نام امریکا رکھ چھوڑا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).