احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کی جائیدادوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا


اسحاق ڈار

قومی احتساب بیورو کی طرف سے ملزم اسحاق ڈار کی پاکستان میں جائیداد کی تفصیلات عدالت میں پیش کردی گئی ہیں

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی پاکستان میں قُرق کی گئی جائیداد کو فروخت کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق یہ فیصلہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر منگل کو سنائیں گے۔

اسحاق ڈار، جنھیں احتساب عدالت نے اشتہاری قرار دیا ہوا ہے، کی قُرق کی گئی جائیداد کو فروخت کرنے کی درخواست قومی احتساب بیورو نے دائر کی ہے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ملزم اسحاق ڈار کی جائیداد کی قُرقی کے احکامات 14 دسمبر سنہ 2017 کو دیے تھے اور عدالتی حکم پر نیب نے ملزم کی پاکستان میں جائیداد 18 دسمبر 2017 میں قُرق کر لی تھی۔

مزید پڑھیے

اسحاق ڈار: گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطے کا فیصلہ

اسحاق ڈار شریف خاندان کے لیے ناگزیر کیوں ؟

اسحاق ڈار کو راستہ دینا مہنگا پڑ گیا

اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملزم اسحاق ڈار کو عدالت نے گزشتہ برس اشتہاری قرار دیا تھا اور قانون میں ہے کہ اگر چھ ماہ گزرنے کے باوجود بھی ملزم عدالت میں پیش نہ ہو تو ملک میں اس کی جائیداد قرق کرلی جاتی ہے۔

قومی احتساب بیورو کی طرف سے ملزم اسحاق ڈار کی پاکستان میں جائیداد کی تفصیلات عدالت میں پیش کردی گئی ہیں۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر عمران قریشی کی طرف سے احتساب عدالت میں پیش کی جانے والی فہرست کے مطابق ملزم کے گلبرگ لاہور میں ایک گھر اور چار پلاٹس ہیں۔

اس کے علاوہ اسحاق ڈار کے اسلام آباد میں چار پلاٹس ہیں۔ نیب کی طرف سے پیش کی جانے والی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ملزم اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کی پاس پاکستان میں 3 لینڈ کروزر گاڑیاں ہیں۔ اس کے علاوہ

اسحاق ڈار کے پاس دو مرسڈیز اور ایک کرولا گاڑی ہے۔ نیب کی دستاویزات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کی ہجویری ہولڈنگ کمپنی میں 34 لاکھ 53 ہزار کی سرمایہ کاری ہے۔

بیرون ممالک جائیداد کے بارے میں نیب حکام کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کے دبئی میں تین فلیٹس اور ایک مرسیڈیز گاڑی ہے۔ اس کے علاوہ ملزم کی بیرون ملک تین کمپنیوں میں شراکت بھی ہے۔

عمران شفیق نے بی بی سی کو بتایا کہ اگر کسی بھی مرحلے پر اشتہاری قرار دیا جانے والا ملزم عدالت میں پیش ہو جائے اور وہ عدالت کو مطمعن کر سکے کہ وہ غلط فہمی کی بنیاد پر عدالت میں پیش نہیں ہوسکا تو ایسی صورت حال میں عدالت ملزم کی فروخت کی جانے والی جائیداد کی رقم ملزم کو واپس کرنے کے احکامات جاری کر سکتی ہے۔

اسحاق ڈار

اسحاق ڈار علاج کی غرض سے لندن گئے تھے اور پھر واپس نہیں آئے

نیب کے ڈپٹی پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ جو جائیدادیں ملزم نے اپنی اہلیہ کے نام کی ہوئی ہیں وہ بے نامی کے ذمرے میں آتی ہیں اور ان کو فروخت کرنے میں کسی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ اس کے برعکس قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ اسحاق ڈار کی اہلیہ اس ریفرنس میں شریک ملزم نہیں ہیں اس لیے ان کے نام جو جائیداد ہے اس کو نیب نیلام نہیں کرسکتا۔

واضح رہے کہ اسحاق ڈار علاج کی غرض سے لندن گئے تھے اور پھر واپس نہیں آئے۔

ملزم اسحاق ڈار سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے سمدھی ہیں اور سپریم کورٹ نے ایک مقدمے میں اسحاق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت معطل کر رکھی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp