کیا شہباز شریف کی اسٹیبلشمنٹ سے مبینہ ڈیل میں نواز شریف کی مرضی شامل ہے؟


مسلم لیگ ( ن ) کے سابق صوبائی وزیر جناب رانا مشہود نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے، کہ اسٹیبلشمنٹ سے ہمارے معاملات ٹھیک ہو گئے ہیں۔ اور معاملات ٹھیک کرنے میں صدر مسلم لیگ ( ن ) جناب شہباز شریف کا اہم کردار ہے۔ جناب رانا مشہود نے صدر مسلم لیگ ( ن) کی سیاسی بصیرت بیان کرتے ہوئے فرمایا، کہ جناب شہباز شریف سب کو ساتھ لے کر چلتے ہیں، اسی لیے سب کے لیے قابل قبول ہیں۔

جناب رانا مشہود نے مزید فرمایا کہ تمام ادارے ہمارے اپنے ہیں اور اداروں کی عزت میں کمی نہیں آنی چاہیے۔ سابق صوبائی وزیر نے یہ بھی کہا، کہ جن کو گھوڑا سمجھا گیا، وہ خچر نکلے۔ اس لیے اسٹیبلشمنٹ کو بھی جناب شہباز شریف کے وزیر اعظم نہ بننے کا افسوس ہے۔ جناب رانا مشہود کا یہ بھی دعوی ہے، کہ چند ماہ بعد مسلم لیگ ( ن ) صوبہ پنجاب میں حکومت بنا سکتی ہے۔

جناب رانا مشہود نے یہ بھی فرمایا، کہ جب تک اسٹیبلشمنٹ سے معاملات مکمل ٹھیک نہیں ہوتے، سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور ان کی صاحب زادی محترمہ مریم صفدر کا لہجہ سخت رہے گا۔ یہاں یہ امر قابل غور ہے، کہ جب جناب میاں نواز شریف عدالت عظمی سے نا اہل قرار دیے جانے کے بعد بذریعہ جی ٹی روڈ اسلام آباد سے رائے ونڈ تشریف لا رہے تھے، تو مختلف مقامات پر عوام سے خطاب میں انہوں نے ایک سے زائد مرتبہ فرمایا، وہ نظریاتی ہو گئے ہیں، گو کہ اپنے سیاسی نظریے کی انہوں نے کوئی وضاحت پیش نہیں کی، کہ ان کا سیاسی نظریہ ہے کیا؟

لیکن جناب میاں نواز شریف اور ان کی صاحب زادی نے نا اہلی کے فیصلے کے بعد جو لب و لہجہ اپنایا، اور بیانات جاری کیے، اس سے جمہوریت پسند حلقوں میں یہی تاثر پیدا ہوا، کہ میاں صاحب ماضی میں اسٹیبلشمنٹ سے اپنے تعلقات پر شرمندہ ہیں، اور مستقبل میں اسٹیبلشمنٹ سے کوئی ایسی مفاہمت نہیں کریں گے، جس سے جمہوریت اور سیاسی اداروں کو کوئی زک پہنچے۔ اور یہی اب ان کا سیاسی نظریہ ہے۔

جناب میاں نواز شریف اور ان کی صاحب زادی نے استقامت کے ساتھ عدالتی کارروائی میں حصہ لیا۔ سو سے زائد عدالتی پیشیاں بھگتیں۔ لیکن ان کے پائے استقامت میں لغزش نہیں آئی۔ جب کہ دوسری طرف ان کی اہلیہ مرحومہ بیگم کلثوم نواز لندن میں موذی بیماری سے جنگ لڑ رہی تھیں۔ جب احتساب عدالت نے جناب میاں نواز شریف، محترمہ مریم صفدر اور ان کے خاوند جناب کیپٹن صفدر کو سزا سنائی، تو میاں صاحب اور ان کی صاحب زادی لندن میں اپنی بیمار اہلیہ اور ماں کی عیادت کے لیے موجود تھے۔

میاں صاحب اور ان کی صاحب زادی یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان پہنچتے ہی انہیں گرفتار کر لیا جائے گا، وطن واپسی کا فیصلہ کیا۔ میاں صاحب اور ان کی صاحب زادی کے وطن واپسی کے فیصلے کو جمہوریت کے لیے خوش بختی تصور کیا گیا۔ اور مسلم لیگ ( ن ) کی قیادت نے وطن واپسی پر ایئرپورٹ پر میاں صاحب اور ان کی صاحب زادی کے استقبال کا فیصلہ کیا۔ لیکن جب میاں صاحب اور ان کی صاحب زادی وطن عزیز تشریف لائے، صدر مسلم لیگ ( ن ) مال روڈ پر ہی پھنسے رہے اور ایئرپورٹ تک نہیں پہنچ سکے، گو کہ بعد میں ایئرپورٹ نہ پہنچ سکنے کی نا قابل یقین وضاحتیں پیش کرتے رہے۔

میاں صاحب اور ان کی صاحب زادی کے جیل جانے کے بعد مسلم لیگ ( ن ) کے ووٹر کا مورال میں کمی آئی، اور انتخابی نتائج مسلم لیگ ( ن ) کی توقع کے خلاف آئے۔ اور مسلم لیگ ( ن ) وفاق اور پنجاب میں حکومت بنانے سے محروم ہوگئی۔ انتخابی نتائج پر شکست سے دوچار ہونے والی جماعتوں نے مشترکہ اتحاد قائم کیا اور دھاندلی کے خلاف مشترکہ احتجاج کا فیصلہ کیا، لیکن موسم کی خرابی کی وجہ سے میاں شہباز شریف دھاندلی کے خلاف احتجاج میں شریک نہ ہو سکے۔

جناب میاں نواز شریف نے اعلان کیا، کہ میرا مقابلہ خلائی مخلوق سے ہے، میاں شہباز شریف نے فرمایا، کہ میں کسی خلائی مخلوق کو نہیں جانتا۔ سیاست سے ہلکا سا بھی شغف رکھنے والے ہر فرد نے دونوں بھائیوں کی سیاسی سوچ میں فرق محسوس کیا۔ اور اب جناب رانا مشہود کے انٹرویو بعد یہ واضح ہوگیا ہے، کہ میاں شہباز شریف پس پردہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کر رہے تھے، گو کہ جناب رانا مشہود انٹرویو میں کیے گئے، انکشافات کے بعد مختلف ٹی وی چینلز پر کسی بھی ڈیل کی تردید کرتے پھر رہے ہیں۔

مرحومہ بیگم کلثوم نواز کی رحلت کے وقت میاں نواز شریف، محترمہ مریم صفدر اور کیپٹن صفدر جیل میں تھے اور تدفین کے موقع پر میاں نواز شریف بمشکل پرول پر رہا ہونے پر آمادہ ہوئے۔ میاں صاحب، محترمہ مریم صفدر اور کیپٹن صفدر کی پرول پر رہائی میں میاں شہباز شریف نے نمایاں کردار ادا کیا۔

گزشتہ دنوں اسلام آباد ہائی کورٹ نے میاں نواز شریف، محترمہ مریم صفدر اور کیپٹن صفدر کی احتساب عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی سزاؤں کو معطل کر دیا ہے۔ میاں صاحب اور ان کی صاحب زادی و داماد جیل سے رہا ہوچکے ہیں اور مرحومہ بیگم کلثوم نواز کی افسوس ناک رحلت کی وجہ سے صدمے میں ہیں اور بقول میاں صاحب کہ ان کو ہمیشہ یہ افسوس رہے گا، کہ مرحومہ کے آخری لمحات میں وہ ان کے پاس موجود نہیں تھے۔ اسی وجہ سے میاں صاحب اور ان کی صاحب زادی نے سیاسی محاذ پر مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔

جناب رانا مشہود کے اسٹیبلشمنٹ سے معاملات طے ہوجانے کے انکشاف کے بعد میاں صاحب کے سیاسی بہی خواہوں میں یقینا مایوسی پھیلی ہے، کیوں کہ اسٹیبلشمنٹ سے معاملات طے ہوجانا یا مفاہمت ہوجانا، میاں صاحب کے سیاسی نظریے اور بیانیے کے خلاف سازش ہے۔ ان انکشافات کے بعد جناب میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کو مسلم لیگ ( ن ) کے تمام رہنماؤں، قوم اور ووٹرز کو اعتماد میں لے کر آگاہ کرنے کی ضرورت ہے، کہ مسلم لیگ ( ن ) نے کن اداروں سے معاملات طے کیے ہیں؟ اور کیا اداروں سے معاملات ٹھیک کرنے کا فیصلہ دونو بھائیوں نے مل کر کیا تھا؟ اور معاملات طے ہو جانے کی جمہوریت پسندوں کو کیا سیاسی قیمت چکانی پڑے گی؟

اگر اداروں سے معاملات میاں شہباز شریف نے اپنے ذاتی سیاسی مفاد کے لیے ٹھیک کیے ہیں، اور میاں نواز شریف کی مرضی اس میں شامل نہیں ہے، تو میاں نواز شریف کو اس کی بھی وضاحت کرنی چاہیے۔ تاکہ ان کے سیاسی نظریے اور بیانیے کو کوئی زک نہ پہنچے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).