رانا مشہود کے بیان پر فوج کی ٹویٹ، ہنگامہ ہے کیوں برپا؟


سماء ٹی وی سے رانا مشہود کا انٹرویو

پاکستان میں سابق حکمران جماعت مسلم لیگ نون کی فوجی قیادت کے درمیان مبینہ اختلافات اور عام انتخابات میں ’مداخلت‘ کی خبریں کافی عرصے سے گردش کر رہی ہیں اور منگل کو سامنے آنے والے ایک انٹرویو سے دوبارہ اس معاملے پر بحث شروع ہو گئی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما رانا مشہود کے ایک ٹی وی انٹرویو میں عام انتخابات میں ’فوج‘ کی مبینہ مداخلت اور تحریک انصاف کی موجودہ حکومت پر’ خلائی مخلوق‘ کے پچھتاوے کی باتوں کو جہاں فوج نے ایک ٹویٹ میں غیر ذمہ دارانہ بیانات قرار دے کر ملکی استحکام کیلئے نقصان دہ قرار دیا تو وہیں سوشل میڈیا پر جیسے ہنگامہ برپا ہو گیا۔

منگل کی شام صوبہ پنجاب میں مسلم لیگ نون کے رہنما رانا مشہود کا سما ٹی وی کو دیا گیا مختصر دورانیے کا ایک انٹرویو آن لائن جاری ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر شیئر کیا جانے لگا۔

اس انٹرویو نے زیادہ اہمیت اور توجہ اس وقت حاصل کی جب رات کو فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے ایک ٹویٹ میں رانا مشہود کے بیان کو افسوسناک اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا اور اس کے ساتھ کہا کہ اس طرح کے بیانات ملکی استحکام کے لیے نقصان دہ ہیں۔

رانا مشہود نے انٹرویو میں ایسا کیا کہا؟

اپنے انٹرویو میں مسلم لیگ نون کے رہنما رانا مشہود نے فوج سے اپنی جماعت کے مبینہ کشیدہ تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب معاملات ٹھیک ہو رہے ہیں اور اس کی وجہ انھوں نے موجودہ حکمران جماعت تحریک انصاف کی ناقص کاکردگی کو قرار دیا تھا۔

انٹرویو میں فوج کے ساتھ معاملات کے بارے میں سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ان کے خیال میں اب بہت حد تک معاملات ٹھیک ہو چکے ہیں۔

پاکستان الیکشن

اس پر صحافی نے سوال کیا کہ یہ معاملات ٹھیک کیسے ہوئے ہیں؟ تو اس پر رانا مشہود نے کہا کہ’معاملہ ٹھیک اس طرح سے ہوا ہے کیونکہ شاید ان کو( فوج) یہ سمجھ آ گئی ہے کہ انھوں نے گھوڑا سمجھا تھا وہ خچر نکلے اور جو خچر ہیں وہ ڈیلیور نہیں کر پا رہے ہیں۔‘

اس کے بعد سوال کیا گیا کہ جن سے آپ اب صلح کر رہے ہیں ان ہی کے بارے میں آپ کی پارٹی نے کہا کہ انھوں نے آپ کو انتخابات میں شکست دلائی اور اب آپ کی ان سے صلح ہو گئی ہے۔

اس پر رانا مشہود نے کہا کہ’ وہ بھی اس ملک کے ادارے ہیں اور اس ملک کی بہتری کا سوچتے ہیں اور ان کے خیال میں وہاں بیٹھے ہوئے تھنک ٹینکس کو اب یہ بات نظر آ رہی کہ یہ لوگ صرف اور صرف جھوٹ کی بنیاد پر چلنے والے لوگ تھے۔ ‘

https://twitter.com/OfficialDGISPR/status/1047169872352960513

رانا مشہود سے مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف کے بارے میں سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ شہباز شریف ہمیشہ سے اسٹیبلشمنٹ کے لیے قابل قبول رہے ہیں اور معاملات کو درست کرنے میں شہباز شریف کا بڑا کردار ہے۔

رانا مشہود کے بیان پر ردعمل

رانا مشہود کے بیان کے وائرل ہونے کے بعد ان کی اپنی جماعت مسلم لیگ نون کی قیادت نے ان سے جواب طلب کیا اور اس بیان کو ان کی ذاتی رائے قرار دیا تو وہیں فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ٹویٹ نے اسے مقامی ذرائع ابلاغ کی شہ سرخی بنا دیا۔

فوج کے ترجمان نے ٹویٹ میں اس بیان کو غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد بیان اور افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات ملکی استحکام کے لیے نقصان دہ ہیں۔

دوسری جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اس بیان کے حق اور مخالفت میں بحث شروع ہو گئی جس میں میجر جنرل آصف غفور کی ٹویٹ کے جواب میں ماہم زینی نے ٹویٹ کی کہ ’رانا مشہود نے تو فوج کا نام لیا بھی نہیں لیکن پھر بھی اس ٹویٹ سے چور نے خود کو چور ثابت کردیا کہ ہاں ہم نے ووٹ چوری کیا تھا۔۔۔‘

https://twitter.com/najiaashar/status/1047190248256679937

اس پر عینی پی ٹی آئی نامی صارف نے فوج کے ترجمان کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’سر جی رانا مشہود کو تو میرے جسے لوگ جانتے تک نہیں آپ ان کو گھاس ڈالنا چھوڑیں یہ آپ کی توجہ کے بھوکے ہیں ان کا پھیلایا ہوا جھوٹ ان کے منہ پر ہی واپس پڑتاہے جیسے نواز شریف کی حکومت میں گپ چھوڑی گئی کہ ان کی ملاقات ٹرمپ سے ہوئی اور بات ہوئی وائٹ ہاؤس نے کھلم کھلا تردید کردی۔‘

صحافی اور اینکر ناجیہ اشعر نے ٹویٹ کی کہ’بامقصد خاموشی بےمعنی الفاظ سے ہمیشہ بہتر ہوتی ہے۔‘

مسلم لیگ نون کے فوج کے تعلقات اور تحریک انصاف کی انتخابات میں کامیابی

سابق حکمران جماعت مسلم لیگ نون کے تعلقات بظاہر فوج کے ساتھ اس وقت کشیدہ ہوئے تھے جب 2014 میں تحریک انصاف کے سربراہ اور موجودہ وزیراعظم انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف سڑکوں پر نکلے اور اسلام آباد میں پارلیمان کے عین سامنے احتجاجی دھرنا دے دیا اس دوران حکومت گرنے کی بات کرتے ہوئے ایمپائر کی انگلی کا تذکرہ بار بار کیا۔

نواز شریف اور جنرل راحیل شریف

سیاسی امور کے ماہرین نے ایمپائر کی انگلی کو فوجی سربراہ سے تعبیر کیا تھا۔ عمران خان کا دھرنا وزیراعظم نواز شریف کو اقتدار سے ہٹانے میں ناکام رہا اور پشاور میں فوج کے سکول پر دہشت گردی کے حملے بعد دھرنا ختم ہو گیا۔

اس کے بعد بلوچستان سے انڈیا کی خفیہ ایجنسی را کے مبینہ ایجنٹ کلبھوشن یادو کی گرفتاری کے بعد اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے انڈیا سے تعلقات پر فوج سے کشیدگی کی بات منظرعام پر آئیں اور مقامی میڈیا میں مسلسل یہ بات دہرایا جاتا رہا کہ وزیراعظم انڈین جاسوس کا ذکر کیوں نہیں کر رہے ہیں۔

اسی وجہ سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو ایوانِ بالا یعنی سینیٹ میں سخت سوالات کے جواب میں کہنا پڑا کہ’جب مناسب موقع ہوگا تو وزیراعظم کلبھوشن یادو کا نام ضرور لیں گے۔‘

اس کے بعد سابق حکمران جماعت ابھی ڈان لیکس کے تنازعے سے ابھی پوری طرح سے نکل نہیں پائی تھی کہ اسے بڑا دھچکا اس وقت لگا جب جولائی 2017 میں سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس میں وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا گیا اور اس کے بعد نواز شریف نے فوج سے اختلافات کے بارے میں کھل کر بات کرنا شروع کی اور نام لیے بغیر عوامی جلسوں میں کہتے رہے کہ ’ مجھے کیوں نکلا‘ اور ووٹ کو عزت دو۔

اسی طرح سے ان کی صاحبزادہ مریم نواز نے بھی اسٹیبلمشنٹ کے بارے میں سخت رویہ اپنایا اور اپنی تقاریر میں سیاسی معاملات میں اسٹیبلمشنٹ کی مداخلت کے بارے میں بارہا تذکرہ کیا۔

مسلم لیگ نون کی قیادت کی جانب سے آئندہ انخابات میں دھاندلی کے خدشات کا اظہار شروع ہوا اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو اسٹیبلمشنٹ کا لاڈا بھی کہا گیا۔

تحریک انصاف

                                                                 تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے اسلام آباد میں احتجاجی دھرنے میں’ ایمپائر‘ کا ذکر بار بار کیا گیا

انتخابات سے پہلے مسلم لیگ نون کے رہنماؤں پر مبینہ طور پر تحریک انصاف میں شمولیت کے حوالے سے دباؤ کی خبریں بھی سانے آئیں لیکن ان کی تردید کی گئی۔

نواز شریف اور مریم نواز کو احتساب عدالت سے عمر قید کی سزا ملی اور وہ اڈیالہ جیل پہنچ گئے جب کہ انتخابات میں مسلم لیگ لیگ نون کو شکست ہوئی اور تحریک انصاف مرکز، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی۔

جیل جانے سے پہلے لندن میں میاں نواز شریف نے اپنی آخری پریس کانفرنس میں کہا کہ’ گذشتہ 70 برس سے چند جج اور چند جرنیل ملک کو جب چاہے یرغمال بنا لیتے ہیں تو اس مرتبہ ان کے خلاف کون سازش کر رہا ہے؟

نواز شریف اور مریم نواز کے جیل میں ہونے کی وجہ سے مسلم لیگ نون اگرچہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کرتی رہی لیکن شہباز شریف کی قیادت میں وہ سخت موقف اپنانے میں ناکام رہی جو اس کے تاحیات قائد نواز شریف نے اپنا رکھا تھا۔

اگر رانا مشہود کے بیان کے تناظر میں دیکھا جائے تو نواز شریف، مریم نواز اور ان کے داماد کی سزا کو اسلام آباد ہائی کورٹ معطل کر چکی ہے اور سابق وزیراعظم لاہور میں موجود ہیں لیکن ان کی جانب سے یا ان کی صاحزادی کی جانب سے تاحال کوئی سیاسی بیان سامنے نہیں آیا اور بظاہر سیاسی معاملات پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے جب ضمنی انتخابات سر پر کھڑے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp