نوٹس براے ٹیکس وصولی در گلگت بلتستان


جناب چیرمین پی ٹی اے و ایف بی آر و چیف جسٹس آف پاکستان
جناب عالی!
اس وقت پورے ملک میں 11جون سے موبائل کارڈ پر ٹیکس وصولی سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں معطل ہے تاہم گلگت بلتستان میں 100روپے کے کارڈ پر یا ایزی لوڈ کروانے پر 10روپے کٹا جاتا ہے یہ کوئی سنی سنائی بات یا خبر نہیں ہے بلکہ سائل کو اس بات کا تجربہ اپنے آبائی گاؤں میں دو ماہ کے قیام کے دوران ہوا۔ اس لئے سائل آپ لوگوں سے اس کی وجوہات کے بارئے میں جاننا چاہتا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی طرف موبائل کارڈ سے 5.5 فیصد وتھ ہولڈنگ، 19فیصد سیلز ٹیکس اور10فیصد سروس چارسب کے سب معطل کیے تھے

۔ وتھ ہولڈنگ ٹیکس پچھلے سال پورئے گلگت بلتستان میں طویل احتجاج ہونے کے بعد ہر قسم کے ٹیکس معطل ہوئے تھے اس باوجود پہلے ملک کے دیگر علاقوں کے برابر ٹیکس کٹتا رہا یہاں ٹیکس کے خلاف گلگت بلتستان میں ہونے والے احتجاج کا موبائل کمپنیوں پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ اور سرزمین بے آئین والے بدستورموبائل کارڈ پر ٹیکس ادا کرتے رہے (موبائل سروس کمپنیوں حوالے سے اس شکایت میں ایس کام شامل نہیں ہے)۔ ویسے بھی حکومت پاکستان گلگت بلتستان متنازعہ خطہ تصور کرتے ہوئے انہیں پارلیمنٹ اور دیگر آئینی اداروں میں نمائندگی دینے سے انکاری ہے اور نمائندگی دیے بغیر کسی علاقے لوگوں ٹیکس وصول کرنا غیر قانونی ہے اس اصول کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے اپنے 28مئی 1999فیصلے گلگت بلتستان جو اس وقت شمالی علاقہ سے موسوم تھا میں کسی قسم کے ٹیکس کے نفاذ کو غیر قانونی قرار دیے رکھا ہے۔

اب سپریم کورٹ ایک عوام کے ریلیف دیا ہے تو اس ریلیف سے گلگت بلتستان کے عوام بھی مکمل طور پر فائد ہ ملنا چاہے تھا مگر افسو س سپریم کورٹ کے اس ریلیف سے گلگت بلتستان کے عوام کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے۔ ہم گلگت بلتستان کے باسی جاننا چاہتے ہیں کہ کیا سپریم کورٹ کے اس حکم کا بھی اطلاق گلگت بلتستان پر نہیں ہوتا ہے؟ کیا گلگت بلتستان کے لوگوں کے لئے معاملے میں بھی الگ سے احتجاج کرنا پڑے گایا سپریم کورٹ میں اس حوالے سے الگ سے پٹیشن دائر کرنی پڑے گی اس بارے میں آپ لوگوں سے وضاحت کرنے استدعا ہے۔ کہیں نہ ہو گلگت بلتستان کے اس معاملے بھی سٹرکوں پر آئے ایف بی آر کو دوبارہ سبکی کا سامنا کرنا پڑے۔

معلوم ایسا ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ گلگت بلتستان کی والوں لا علمی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کیا جا رہا ہے اگر ایسا تو معاملہ بہت زیادہ خراب ہو سکتے ہیں جس کا احساس متعلقہ ادارے کے ذمہ داروں کو ہونا چاہے معاملے کی اس حساحسیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم اس معاملے کو آپ کے نوٹس میں لانا ضروری سمجھتے ہیں امید ہے کہ آپ لوگ اس کا جواب جلد دے دیں گے۔ اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب ثاقب نثار صاحب سے بھی درخواست کریں گے کہ وہ معاملے پر متعلقہ ادروں کے سربراہوں سے وضاحت کریں تاکہ سرزمین بے آئین پر اس طرح کے با اثر اداروں کے با اثر لوگوں کو اپنی مان مانی کرنے کا موقع نہ ملے تاکہ لوگوں میں موجود احساس میں مزید اضافہ نہ ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).