مِٹھی کے حسینی برہمن


مٹھی

ہندو عورتیں پہلے صحن کے بیچ لگے بڑے سے سرخ رنگ کے علم کے سامنے چپوترے پر ماتھا ٹیکتی ہیں۔ اگربتی جلاتی ہیں اور پھر قریب ہی پڑے تعزیے پر کالے اور سرخ دھاگے باندھ کر اپنی مراد پوری ہونے کی دعائیں مانگتی ہیں

مکیش ماما اپنے صحن میں ذوالجناح کو سجانے میں مصروف ہیں۔ ذوالجناح اس گھوڑے کا نام ہے جس پر امام حسین نے کربلا کی جنگ میں سواری کی تھی۔ ہر سال شیعہ مسلمان محرم کے جلوسوں میں اس گھوڑے کی شبیہ بناتے ہیں لیکن مکیش شیعہ نہیں بلکہ خود کو حسینی ہندو بتاتے ہیں۔

’ہمارا حسین سے عشق ہے۔ محبت ہے۔ حسین صرف مسلمانوں کے رہنما نہیں۔ وہ انسانیت کے لیے محبت کا پیغام لائے تھے۔‘

مزید پڑھیے

ہندو بیویوں کی عید کیسے گزرتی ہے؟

مسلم ہندو یاری بٹوارے پر بھاری

مکیش ماما پاکستان کی سندھ کے شہر مٹھی کے رہنے والے ہیں۔ مٹھی میں زیادہ آبادی ہندوؤں کی ہے مگر محرم کے مہینے میں یہ ہندو شہر کے شیعہ مسلمانوں کے ساتھ عزاداری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔

’ہم غم میں ساتھ ہوتے ہیں۔ جلوسوں میں جاتے ہیں اور عزاداروں کے لیے سبیلیں لگاتے ہیں۔‘

مٹھی

حسینی برہمن دس محرم تک کالا لباس پہنتے ہیں

مٹھی میں ہندوؤں کی محرم کی رسموں میں حصہ لینے کی روایت صدیوں پرانی ہے۔ اور اس کی بنیاد سندھ کی صوفی ثقافت سے جڑی ہے اور یہ دوسرے علاقوں میں بڑھتی ہوئی مذہبی نفرتوں اور دوریوں کے باوجود آج بھی زندہ ہے۔

مکیش کے گھر سے کچھ دور امام بارگاہ ملوک شاہ کے وسیع آنگن میں تعزیہ رکھا ہے۔ صحن کے ایک دروازے سے درجنوں لوگ اندر داخل ہو رہے ہیں۔ کچھ تو ہاتھ اٹھا کر دعا مانگ رہے ہیں لیکن کچھ کے دونوں ہاتھ جڑے ہیں۔ یہ ہندو ہیں۔

گہرے رنگوں کے گھاگرے پہنے بہت سی ہندو عورتیں پہلے صحن کے بیچ لگے بڑے سے سرخ رنگ کے علم کے سامنے چپوترے پر ماتھا ٹیکتی ہیں۔ اگربتی جلاتی ہیں اور پھر قریب ہی پڑے تعزیے پر کالے اور سرخ دھاگے باندھ کر اپنی مراد پوری ہونے کی دعائیں مانگتی ہیں، منتیں اٹھاتی ہیں اور دوسرے دروازے سے باہر نکل جاتی ہیں۔

کچھ دیر بعد امام بارگاہ کے برآمدے سے مرثیوں کی آوازیں بلند ہونے لگتی ہیں۔ کالے لباس میں پانچ آدمیوں کی ایک ٹولی مرثیے پڑھنے میں مصروف ہے۔ ایشور لعل مرثیہ خوانی کرنے والوں کی قیادت کررہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ سندھ میں امام بارگاہوں کے دروازے ہندوؤں کے لیے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں۔

’کسی کو کوئی اعتراض نہیں۔ نہ ہندوؤں کو مسلمانوں پر نہ مسلمانوں کو ہندووں پر۔ ہم صبح و شام امام بارگاہوں میں حاضری دیتے رہیتے ہیں۔ دس محرم تک ہم کالا لباس پہنتے ہیں۔ ہمارا اپنا عقیدہ ہے۔‘

ایشور لال کا کہنا تھا کہ ہندو عورتیں جلوس کا اتنظار کرتی ہیں تاکہ وہ منتیں اٹھا سکیں۔

مٹھی

ایشور لعل مرثیہ خوانی کرنے والوں کی قیادت کررہے ہیں

محرم کے پہلے دس روز امام بارگاہوں میں صبح شام نیاز اور لنگر کا سلسلہ چلتا رہیتا ہے۔ اس لنگر میں سب سے زیادہ حصہ مٹھی کے کاروباری ہندوؤں کا ہوتا ہے۔

نو محرم کی شام امام بارگاہ ملوک شاہ سے تعزیہ نکالا جاتا ہے۔ تو ہندو اس تعزیے کو مسلمانوں کے ساتھ اپنے کندھوں پر اٹھاتے ہیں اور ہائے حسین کی صدائیں لگاتے ماتم کرتے شہر کا چکر لگاتے ہیں۔

دس محرم کی صبح عزاداروں کا قافلہ شبیہ ذوالجناح کے ساتھ ماتم کرتا روایتی راستے پر چلتا ہوا جب مٹھی کی مشہور درگاہ قاسم شاہ پہنچتا ہے تو اسے لنگر کھلایا جاتا ہے۔

صبح سویرے ہی درگار پر صفائی ستھرائی شروع ہو جاتی ہے۔ درگار کے آنگن میں پچھلی طرف تقریباً درجن بھر دیگیں رکھی ہیں۔ ایک طرف کچھ لوگ سبزی کاٹنے میں مصروف ہیں۔ برتن صاف کیے جارہے ہیں اور درگار کے ہندو متولی موہن لعل سب کو ہداتییں دینے میں مصروف ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’مٹھی کے سب ہی ہندو حسینی ہیں۔‘

موہن لعل دس محرم کے جلوس میں شامل ہندو اور مسلمان ماتمیوں کے لیے خود اپنے ہاتھ سے بھی دیگیں بناتے ہیں اور اس میزبانی کو اپنے لیے باعث فخر سمجھتے ہیں۔

مٹھی

ذوالجناح اس گھوڑے کا نام ہے جس پر امام حسین نے کربلا کی جنگ میں سواری کی تھی۔ ہر سال شیعہ مسلمان محرم کے جلوسوں میں اس گھوڑے کی شبیہ بناتے ہیں

’ قافلے والوں کو صبح ہم نیاز لنگر کروا کر رخصت کرتے ہیں لیکن ماتمیوں کے لیے سارا دن لنگر چلتا ہے۔ ہم محرم کا بڑا احترام کرتے ہیں۔‘

درگاہ قاسم شاہ کے باہر ماتم داری اور لنگر کے بعد جلوس شہر کے دوسرے علاقوں کی طرف روانہ ہوجاتا ہے۔ راستے میں جگہ جگہ ہندو عزاداروں کی لگائی سبلیں مٹھی کی سخت گرمی میں جلوس میں شامل لوگوں کی پیاس بجھاتی ہیں۔

اور پھر شام غریباں کی مجلسیں شروع ہوجاتی ہیں۔ مٹھی کے حسینی ہندو بھی ان میں شامل ہوتے ہیں اور امام حسین کو اپنے اشکوں کے نذرانے پیش کرتے ہیں۔

مٹھی کے مسلمان بھی اس محبت کو لوٹاتے ہیں وہ اپنی امام بارگاہوں کے دروازے ہندوؤں کے لیے کھلے رکھتے ہیں۔ اور ہندوؤں کے تہواروں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ یہی مٹھی کی صوفی روایت ہے جو شام غریباں کے بعد بھی جاری رہتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32504 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp