ترقی کی کنجی


پاکستان میں غربت اور غیر مطمئن زندگی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم اس وقت ایک تبدیلی کے فیز سے گزر رہے ہیں۔ کئی پیشے اپنی موت آپ مر رہے ہیں برتن قلعی کروانے، سینما کے پوسٹر بنانے والے پینٹر، ریڈیو اور ٹیپ کے کاریگر، یہ سب وہ لوگ ہیں جو کبھی نخرے کی مثال ہوتے تھے اب کام نہ ہونے کی وجہ سے بے کار ہیں۔

انہیں یا ان کے خاندانوں کو یہ سمجھ نہیں آتی کہ ان سے کہاں غلطی ہوئی کچھ لوگ اسے جادو کی کارستانی قرار دے کر پیروں کے چکر میں پڑے ہیں تو کچھ لوگ حکومت کو گالیاں نکال کر گھر فارغ بیٹھے ہیں جبکہ ایک بڑی اکثریت نشے یا جرائم میں ملوث ہے ان کا رویہ معاشرے کے لیے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ وہ اپنی تنزلی کا ذمہ دار معاشرے کو قرار دے کر انتقام کے چکر میں زیادہ سفاک مجرم ثابت ہوتے ہیں۔ جبکہ ان تمام مسائل کی جڑ معاشرے میں ہونے والی تیز ترقی تھی آئی ٹی۔ سمارٹ موبائل اور گلوبلائزیشن نے کمزور تہزیبوں کے روایتی پیشے تباہ کر دیے۔

دوسری بڑی وجہ ہم پاکستانی بلکہ جنوبی ایشین بنیادی طور پر ایک ملازمت پسند قوم ہیں آپ اپنے بچپن کے دوست اٹھا کر دیکھ لیں آپ کی کریم ملازمت کر رہی ہے اور ناکام لوگ کاروبار سنبھالے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف امریکن، جرمن چائنیز بنیادی طور پر چھوٹے کاروبار پسند کرتے ہیں۔ یقیننا اس میں حکومت کی دی جانے والی سہولیات اور امن و امان کی صورت حال اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن مائنڈ سیٹ کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں۔

اس کا بہترین حل یہ ہے کہ سکول کے لیول پر تین ماہ کی چھٹیوں کے کام میں ایک ماہ چپس کا کاونٹر لگانا یا ایسا ہی کوئی چھوٹا کام کروانا لازمی کیا جائے دوسرے الفاظ میں پاکستان کی اگلی نسل کا جھاکا (پنجابی لفظ جس کا قریب ترین جھجک بنتا ہے) اتارا جائے۔ جیسے انجینئیرنگ کی ڈگری تھیسز کے بغیر مکمل نہیں ہوتی ایسے میٹرک کی تعلیم ایک کاروبار کی فزیبیلیٹی رپورٹ کے بغیر مکمل نہ ہو۔

دوسرا اس ملک میں ٹیکس کے قوانین سادہ ہونے کی ضرورت ہے تاکہ ایک عام کاروباری اپنے کاروبار کو قانونی بنا سکے اور کسی قسم کی بدمعاشی یا لین دین کے تنازعے کی صورت میں قانون کی مدد لے سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).