سن ء8973 میں جانے اور مستقبل کا حال دیکھنے والے کا دعوی سچا کیسے ثابت ہوا؟


’میں مستقبل دیکھ کر واپس آیا ہوں‘ دعویٰ کرنے والے شخص کا جھوٹ پکڑنے والی مشین پر ٹیسٹ کیا گیا تو نتیجہ کیا نکلا؟ جان کر آپ کا بھی منہ کھلا کا کھلا رہ جائے گا

 

برطانوی شہری ولیم ٹیلرنے کچھ عرصہ قبل یہ عجیب و غریب دعوٰی کیا کہ برطانوی حکومت کی جانب سے اسے ٹائم مشین کے ذریعے سال 8973 کے زمانے میں بھیجا گیا تھا، جہاں ایک حیرتناک دنیا دیکھ کر وہ واپس آیا ہے جس میں روبوٹ نما انسان بستے ہیں۔ ولیم کے دعوے کو اکثر لوگوں نے تو ہنس کر نظر انداز کر دیا مگر ایک ٹی وی چینل نے جھوٹ پکڑنے والی مشین کے ذریعے اس کا ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اور مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ جھوٹ پکڑنے والی مشین نے ولیم کو سچا قرار دے دیا ہے۔

دی مرر کے مطابق ولیم نے کچھ عرصہ قبل بتایا تھا کہ اس نے سال 8973 میں چھ گھنٹے گزارے اور اس دنیا سے واپس آنے کو اس کا دل نہیں کررہا تھا کیونکہ وہاں کے لوگوں کے درمیان کوئی لڑائی جھگڑا نہیں تھا، جرائم بھی نہیں تھے اور کوئی بھی پریشان اور بدحال نظر نہیں آتا تھا۔ اُس کا کہنا تھا کہ ”مستقبل کی دنیا میں پائے جانے والے انسان دراصل روبوٹ اور انسان کا مرکب ہیں۔ ان کے سر بہت بڑے اور آنکھیں بھی بہت بڑی تھیں، منہ بہت چھوٹے تھے ۔ ان کی شکل سے دیکھ کر لگتا تھا کہ وہ کوئی اور مخلوق ہیں لیکن ایک ایسی مخلوق جس کے آباﺅ اجداد ہم جیسے انسان تھے۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ بذریعہ زبان مخاطب ہونے کی بجائے ٹیلی پیتھی سے ہی ایک دوسرے کی سوچوں کو پڑھ سکتے تھے۔ اگرچہ وہ میرے ساتھ انگریزی زبان میں بھی گفتگو کرسکتے تھے۔ ان کے دماغ میں ایک الیکٹرونک چپ موجود تھی جو ایک طاقتور کمپیوٹر جیسی تمام صلاحیتیں رکھتی تھی اور ہر قسم کی زبان کو سمجھنے میں ان کی مدد کرتی تھی۔“

ولیم نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ٹائم ٹریول کی ٹیکنالوجی 1981ءسے موجو دہے لیکن عام لوگوں کو اس کے بارے میں کبھی اشارہ بھی نہیں دیا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ انہیں اب یہ اپنی اخلاقی ذمہ داری محسوس ہوتی ہے کہ وہ یہ سچ سب کے سامنے بیان کردیں۔ برطانوی حکومت کی جانب سے ولیم کے دعوں پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا، کسی نے اُن کی باتوں کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).