‘میرے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے’ کیا یہ کہنا آسان ہے؟


بالی وڈ اداکارہ تنو شری دتہ کی کہانی اس وقت ہر ایک کی زبان پر ہے کوئی تنو شری دتہ کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے تو کوئی انھیں کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش میں ہے۔

تنو شری کا کہنا ہے کہ سنہ 2008 میں فلم ‘ہارن اوکے پلیز’ کی شوٹنگ کے دوران فلم اداکار نانا پاٹیکر نے انھیں جنسی طور پر حراساں کیا تھا اور انھوں نے اس وقت اس کی شکایت بھی کی تھی۔

ظاہر ہے نانا پاٹیکر نے اس الزام سے انکار کیا ہے اور تنو شری کو قانونی کارروائی کی دھمکی بھی دی ہے۔

سابق مس انڈیا تنو شری کا کہنا ہے کہ دس سال پہلے جب انھیں انصاف نہیں مِلا تو وہ مایوس ہو کر ملک سے باہر چلی گئی تھیں اب ہیش ٹیگ ‘می ٹو’ کے تحت انھوں نے میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے جب اس قصے کو دہرایا تو انڈسٹری میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔

لوگوں نے سوال کیا کہ تنو شری دس سال بعد اس قصے کو کیوں کرید رہی ہیں۔ یہاں سوال یہ بھی کیا جا رہا ہے کہ کہ کیا وقت گزرنے کے ساتھ کسی بھی جرم کی نوعیت یا اس کی سنگینی بدل جاتی ہے۔’میرے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے’ کیا یہ کہنا آسان ہے؟

سب کے سامنے یہ اعتراف کرنا ہی اپنے آپ میں ایک جرات مند قدم ہے اور اس طرح کی جرات کرنے والوں کو ٹرول کرنا یا اس کے خلاف خاموش رہنا بزدلی نہیں کم ظرفی ہے۔

’اس تمام معاملے میں انڈسٹری کے بڑے پردے کے سٹارز کا رویہ شرمناک رہا جو فلم میں ایک عورت کو تحفط دینے کے لیے اپنی جان کی بازی تو لگا سکتے ہیں لیکن اصل زندگی میں کسی عورت کی عزت اور اس کے وجود پر اٹھنے والے سوالوں کا جواب انتہائی بے حسی سے ٹال دیتے ہیں۔‘

اپنی ہر فلم میں ہیروئن کے دامن کو چھونے والے ولن کو دھول چٹانے والے امیتابھ بچن سے جب تنو شری کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ نہ تو میرا نام تنو شری ہے اور نہ ہی نانا پاٹیکر تو پھر آپ مجھ سے یہ سوال کیوں پوچھ رہے ہیں؟

جبکہ عورتوں کو بااختیار بنانے والی فلم ‘دنگل’ اور ‘سیکریٹ سپر سٹار’ جیسی فلمیں بنانے والے اور ‘ستیہ میو جۓ تے’ جیسے ٹی وی شو میں عورتوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی کہانیوں پر پھوٹ پھوٹ کر رونے والے عامر خان نے اسی پریس کانفرنس میں تنو شری کے بارے میں سوال کا جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ‘بھائی میری فلم ریلیز ہونے والی ہے مجھ سے ابھی کچھ نہ پوچھو۔’

انڈسٹری کے ‘دبنگ خان’ نے تو بڑے دبنگ انداز میں سوال کو ہی مسترد کر دیا۔

تو کیا بالی وڈ کے یہ ہیرو کاغذی ہیں؟ ہیش ٹیگ ‘می ٹو’ جیسی تحریک نے کتنے ہی چہروں کو بے نقاب کیا ہو لیکن صورتِ حال بدلنے کے لیے عورتوں کے خلاف ہر جگہ ہونے والے جرائم پر معاشرے کی بے حسی اور عورتوں کو کم تر سمجھنے کا نظریہ تبدیل کرنا ضروری ہے۔ اب چاہے وہ شو بز میں ہوں، کسی دفتر میں یا پھرگھر میں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32486 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp