سلاخ کو 15 منٹ تک گرم کر کے زبان پر3 بار رکھیں گے، جل گئی تو مجرم کو بھی جلایا جائے گا، نہ جلی تو بے گناہ


مصر میں ایسے گاوں کا انکشاف ہوا ہے جہاں مجرموں کو زندہ جلا دیا جاتا ہے

 

مصر کی اسماعیلیہ گورنری میں مقامی قبائل کے ہاں ایک مجرموں کو سزا دینے کا ایک وحشیانہ طریقہ رائج ہے، اس طریقے کے مطابق کسی جرم کے مرتکب شخص کو جرم ثابت ہونے پر مجمع عام میں زندہ جلادیا جاتا ہے۔

عرب خبررساں ادارے کی ٹیم نے حال ہی میں اسماعیلیہ گورنری کے ‘سرابیوم’ کا دورہ کیا اور قبائلی نظام کے تحت رائج اس ظالمانہ قانون کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔حیران کن بات یہ ہے کہ انتہائی سنگین اور وحشیانہ سزا ہونے کے باوجود لوگ اس قبائلی عدالت سے رجوع کرتے ہیں، وہاں جانے والے نہ صرف مصر شہری ہوتے ہیں بلکہ غیر ملکی بھی اپنی شکایات وہاں لے جاتے ہیں۔یہ سلسلہ صدیوں سے رائج ہے۔ مشتبہ ملزم کو وہاں پر لانے کے بعد لوہے کی ایک سلاخ کو 15 منٹ تک آگ میں گرم کرنے کے اس کی زبان پر3 بار رکھی جاتی ہے، اگر وہ بے قصور ہو تو اس کی زبان کو کوئی تکلیف نہیں پہنچتی اور گرم سلاخ نقصان نہیں پہنچاتی اور اگر وہ قصور وار ہو تو اس کی زبان جل جاتی ہے۔ اس کے بعد اسے دیگر لوگوں کے سامنے بھڑکتے الاؤ میں پھینک کر جلا دیا جاتا ہے۔ ٹیم کی موجودگی میں2 ملزمان کے کیسز نمٹائے گئے۔ پہلے کیس میں ایک شخص نے دوسرے پر 5 ہزار مصری پاؤنڈ چوری کرنے کا الزام عائد کیا۔

معمول کے مطابق ملزم کی زبان پر گرم سلاخ رکھی گئی مگر اسے کوئی تکلیف نہیں پہنچی جس پر اسے بے قصور قرار دیا گیا۔ چوری کا الزام لگانے والے نے اس سے معافی مانگی۔ ایسا ہی ایک دوسرا کیس بھی چوری ہی کا تھا جس میں ملزم قصور وار قرار دیا گیا اور اسے ظالمانہ سزا دے کر جان سے مار دیا گیا۔ایک مقامی قبائلی رہ نما الشیخ فضل العبادی نے کہا کہ سنگین سزا بہت پرانا، قبائلی اور نسل در نسل چلنے والا طریقہ ہے۔ کئی 100سال قبل ان کی نسل کے ایک بزرگ نے یہ سلسلہ شروع کیا، ان کا اونٹ چوری ہوگیا تھا۔ انہیں اپنے 2 ملازمین پر اونٹ چوری کرنے کا شک تھا مگر دونوں نے چوری کی تردید کی تھی۔ ایک رات خواب میں ان بزرگ کو بتایا گیا کہ مشکوک شخص کی زبان پر گرم سلاخ رکھیں اگر وہ نقصان پہنچائے تو ملزم قصور وار ہے اور محفوظ رہے تو بے قصور ہوگا۔ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ اس کے بعد یہ سلسلہ چل پڑا جو آج تک جاری ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).