انسانی گوشت کو بند گوبھی کی سلاد اور فرنچ فرائز کے ساتھ کھانے والے کو عدالت نے سزا کیوں نہیں دی؟


نوجوان کو قتل کر کے آدمی کس چیز کے ساتھ اس کا گوشت کھاتا رہا، ایسا خوفناک انکشاف کہ پورا ملک کانپ اُٹھا

 

اشرف المخلوقا ت کہلانے والا انسان کبھی کبھار حیوانیت کی تمام حدیں عبور کر جاتا ہے۔ اتنا سفاک ہو جاتا ہے کہ درندے بھی پناہ مانگیں۔ جرمن شہری آرمن میوس ایک ایسی ہی لرزہ خیز مثال ہے۔ اس جنونی شخص نے ایک آدمی کو قتل کیا، اس کے جسم کے ٹکڑے کئے، اور پھر اس کا گوشت پکا کر بند گوبھی کے سلاد کے ساتھ کھاتا رہا۔

جرمن کی تاریخ کا یہ بھیانک ترین واقعہ 2001 میں پیش آیا۔ اس کی خوفناک تفصیلات کہی سنی باتوں پر مشتمل نہیں بلکہ اس سفاک شخص نے قتل سے لے کر گوشت کھانے تک تمام واقعات کی ویڈیو بھی بنا رکھی تھی۔ قتل ہونے والا شخص برینڈس جرجن نامی ایک آئی ٹی مینجر تھا۔ یہ شخص بھی یقیناً کوئی ذہنی مریض تھا کیونکہ وہ انٹرنیٹ پر کسی ایسے شخص کی تلاش میں تھا جو اُسے قتل کر کے دنیا سے اُس کا نام و نشان تک مٹا دے۔ اور حیوان صفت آرمن وہ شخص تھا جو اُس کی خواہش پوری کرنے پر تیار تھا۔

The steak pictured is beef, not human flesh

آرمن نے ویڈیو کیمرہ آن کرنے کے برینڈس کو ایک میز پر لٹایا۔ پہلے اُس کے جنسی اعضاء کاٹے اور پھر اُس کے گلے میں خنجر اتار دیا۔ اس کے بعد کسی جانور کی طرح اُسے چھت کے ساتھ لٹکایا اور کھال اتارنے کے بعد ٹوکے سے اس کے جسم کے ٹکڑے کئے۔

شیطان صفت آرمن نے برینڈس کا گوشت پلاسٹک کے تھیلوں میں ڈال کر فریزر میں محفوظ کیا اور ایک عرصے تک اسے کھاتا رہا۔ پولیس کو تفتیش کے دوران اُس نے بتایا کہ وہ انسانی گوشت کو بند گوبھی کے سلاد اور فرائی کئے ہوئے آلوؤں کے ساتھ کھاتا تھا۔ گرفتاری کے بعد تین سال تک اس بدبخت کے خلاف مقدمہ چلتا رہا۔ بالآخر اسے پہلے چھ سال، پھر آٹھ سال قید کی سزا سنائی گئی، اور آخر میں فیصلہ ہوا کہ یہ شخص ذہنی مریض ہے اور سزا معطل کر دی گئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).