کیا پولیو ویکسین سے بچے پیدا ہونے بند ہو جاتے ہیں؟


کیا پولیو ویکسین پاکستان کے خلاف ایک امریکی سازش ہے؟

پاکستان دنیا کے ان ممالک میں ‌ شامل ہے جہاں آج بھی پولیو کے کیس ہورہے ہیں جس کی دونوں اندرونی اور بیرونی وجوہات ہیں۔ کچھ سال پہلے امریکی حکومت اور سی آئی اے نے پولیو کی مہم کو اسامہ بن لادن کو پکڑنے کے لیے استعمال کیا جو کہ ایک اخلاقی جرم ہے۔ ایسا راستہ اختیار کرنے سے گریز کیا جانا چاہئیے تھا جس سے معصوم بچوں کی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ تمام انسانوں پر دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانے کی ذمہ داری ہے۔ پاکستان میں ‌ 50 فیصد افراد پڑھنا لکھنا نہیں جانتے ہیں۔ وہ ایک نہایت کمزور پوزیشن میں ہیں جہاں وہ اپنے حقوق کے لیے اس لئے کھڑے نہیں ہوسکتے کہ ان کو یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ حقوق کیا ہیں؟

سادہ لوح عوام میں عدم اعتماد پھیلانے کے اخلاقی جرم پر امریکی حکومت کو معذرت کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی حکومت پر بھی اس کی برابر ذمہ داری ہے کیونکہ یہ ان کی ناک کے نیچے ہوا۔ پولیو کے خلاف مہم کو اپنے گھرکا مسئلہ سمجھ کر بیرونی امداد کے بغیر پاکستانی عوام کو اسی طرح اس کے خلاف متحد ہونا چاہیے جیسے آج سے سو سال پہلے عام امریکی تھے۔ ان لوگوں ‌ کی دور اندیشی، مالی تعاون اور انتھک محنت کی بدولت آج مغرب سے پولیو کا خاتمہ ہوچکا ہے۔

ایک اہم نقطہ جو میں اس مضمون میں شامل کرنا چاہتی ہوں وہ یہ ہے کہ ویکسینیں صرف بچوں کے لیے نہیں ہیں، وہ تمام انسانوں ‌ کے لیے ہیں۔ سب کو ہر دس سال میں ٹیٹینس کی ویکسین لگوانی چاہئیے۔ ذیابیطس کے مریضوں میں ‌ نمونیا اور فلو کی ویکسین لگوانا ضروری ہے۔ عمر رسیدہ افراد کو شنگلز ہونے سے پہلے اس کی ویکسین لگوا لینے سے پوسٹ ہرپیٹک نیورالجیا کی تکلیف دہ بیماری سے بچ سکتے ہیں۔ پریذیڈنٹ روزاویلٹ کو 39 سال کی عمر میں پولیو ہوگیا تھا۔

اگر قارئین میں ‌ کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جن کے والدین کو زیادہ معلومات یا سمجھ نہیں تھی اور وہ خوش نصیبی سے آج تک اس مہلک بیماری سے بچے ہوئے ہیں تو خود ہی بلوغت میں ‌ سمجھ حاصل کرکے خود کو ویکسینیں لگوا سکتے ہیں۔ میں نے خود بھی میڈیکل کالج جانے کے بعد اپنے خون کے ٹیسٹ کروا کر اپنے مدافعتی نظام کا جائزہ لیا اور جو بھی ویکسینیں مجھے بچپن میں ‌ نہیں لگی تھیں وہ میں نےخود لگوا لیں جیسے کہ ہیپاٹائٹس بی اور اے کی ویکسین۔ سفر پر جانے سے پہلے جس بھی ملک میں ‌جانے والے ہیں، وہاں ‌ پر پائی جانے والی بیماریوں ‌ کے لیے پہلے سے تیار ہوکر جانا چاہئیے۔ جیسا کہ انڈیا جانے سے پہلے ہم سب ملیریا اور ٹائفائڈ سے بچاؤ کی تیاری کرکے گئے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2