کرکٹ سے حکومت تک کے لیے چند حکیمانہ مشورے


بلاآخر ایشیا کرکٹ کپ کی جنگ ختم ہو گئی۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم بلند و بانگ دعوں کے بعد کھڈے لائن لگ گئی۔ بنگلہ دیش جیسی ٹیم نے بھارت کو فائنل میں ناکوں چنے چبوا دیے۔ سوچنا چاہیے، ہم کہاں کھڑے ہیں۔ پاکستانی ٹیم ایک مرتبہ پھر قوم کا غم بھلا کر آسٹریلیا کے ساتھ ٹیسٹ سیریز کھیلنے میں مشغول ہو گئی ہے۔ ملک اور قوم کا جو پیسہ ان پر خرچ ہوتا ہے اور ہمارے جو خواب چکنا چور ہوتے ہیں، ان کا مداوہ کون کرے گا۔ مشورہ ہے کہ جو بھاری تنخواہیں اور الاونسز ان کھلاڑیوں کے دیے جاتے ہیں، ان پر نظر ثانی کی جائے تاکہ ان کو کچھ نہ کچھ تو احساس ہو۔ اے کیٹگری والوں کو بی، اسی طرح بی اور سی والوں کی تنزلی کی جائے۔ آئندہ بھی کنٹریکٹ کو کاردکردگی سے مشروط کریں۔ اگر یہ ا پنی کارکردگی بہتر کرتے ہیں تو ملک و قوم کا پیسہ ان پر لٹائیں۔ احتساب نہیں کریں گے تو کچھ نہیں بدلے گا۔

احتساب کی بات ہو رہی ہے تو ملاحضہ فرمائیں نیب کا ادارہ پرویز مشرف صاحب کے دور حکومت میں وجود میں آیا۔ جس کا وژن تھا کہ بڑے چھوٹے کا احتساب بلا تفریق ہو۔ اکثر خبروں میں ملتا ہے کہ محترم چئیرمین نیب نے بورڈ میٹینگ میں دس بڑے مگر مچھوں کی انکوائری کا حکم دے دیا۔ جس میں سیاستدان اور افسر شاہی کے نمائندے شامل ہوتے ہیں، لیکن آج تک نیب اپنی کارکردگی کی رپورٹ عوام کو نہیں دکھا سکا کہ کتنے لوگوں کو سزا ہوئی اور کتنا پیسہ قومی خزانے میں واپس آیا۔ محترم چیئرمین نیب کو یہ مشورہ ہے کہ یہ ادارہ بھی بڑی امیدوں سے بنایا گیا تھا کہ اس سے ملک میں شفافیت کا نظام قائم ہو گا اور ظلم کا خاتمہ ہو گا۔ اس ادارے پر بھی عوام کی خون پسینے کی کمائی کے کروڑوں روپے خرچ ہو تے ہیں۔ برائے مہربانی کوئی قابل تقلید مثال قائم کریں تاکہ آئیندہ آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں کہ کرپش نہیں کرنی۔

کسی بھی ملک کے سرمایہ دار، صنعت کار اور کاروباری طبقہ ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان صاحب ملک کو درپیش چیلنجز میں وزیروں اور مشیروں کے ساتھ ساتھ ان افرادکی بھی سنیں۔ ان سے روابط مظبوط کریں۔ جب بھی کسی بڑے شہر کا دورہ کریں تو محترم اسد عمرکے ساتھ وہاں کے مشہور کاروباری افراد سے بھی ضرو ر ملیں۔ ان سے معیشت میں بہتری کے لیے تجاویز لیں۔ یہ لوگ آپ کو سپورٹیو بھی ہوں گے اور آپ کی حکومت کے خیرخواہ بھی ہوں گے، ورنہ دوریاں بڑھتی جائیں گی۔

محترم وزیر اعظم صاحب۔ آپ ایک منجھے ہوئے کھلاڑی بھی رہ چکے ہیں۔ ایک اچھا کپتان اپنی ساری ٹیم کو ساتھ لے کر چلتا ہے ان کی رائے کو اہمیت دیتا ہے اور پھر اپنی فراست سے فیصلہ کرکے فتح حاصل کرتا ہے۔ بہت عجیب لگا جب آپ نے پنجاب جیسے اہم ترین صوبے کے چیف منسٹر کا اعلان ایک مختصر ویڈیومیں کر دیا۔ کیا مجبوریاں تھیں، خدا جانے، لیکن بہتر ہوتا کہ اتنے اہم فیصلے میں آپ کی ٹیم بھی آپ کے ہمراہ نظر آتی۔ مزید موجودہ چیف منسٹر پنجاب کو مکمل سپورٹ دیں۔ سابقہ چیف منسٹر پنجاب نے، صوبہ پنجاب بالخصوص لاہو رمیں جو ترقیاتی کام اور انفراسٹرکچر، صفائی ستھرائی کا ماڈل سیٹ کیا تھا، اس میں خاصی کمی نظر آرہی ہے، جس سے عوام میں تبدیلی کا احساس کم ہوتا جائے گا۔ اس پر محنت کرنے اور خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

محترم وزیر اعظم صاحب۔ آپ ایک قومی لیڈر ہیں۔ محترمہ خاتون اول نے بھی مسلم امہ میں سے آپ اور طیب اردگان کو لیڈر قرار دیا ہے۔ جس میں کوئی شک نہیں آپ نے جس طرح برادر ملک سعودی عرب اور امارات کے طوفانی دورے انتہائی مختصر وفد کے ساتھ کیے ہیں، اس کے مثبت اثرات سعودی عرب کے کاروباری افراد کے بڑے وفد کی پاکستان آمد کی شکل میں آنا شروع ہو گئے ہیں۔ جس طرح آپ نے اپنی قابلیت اور بہترین خارجہ پالیسی سے بھارت کو بیک فٹ پر لا کھڑا کیا اور دنیا میں پاکستان کی جانب سے امن کا پیغام دیا ہے، وہ قابل ستائش ہے۔ ان حالات میں لیڈر کی سیفٹی اورسیکیورٹی بہت اہم ہوتی ہے۔ آپ کو اپنے سیکیورٹی اداروں کے مشوروں پر سختی سے عمل کرنا چاہیے۔ سادگی کا پیغام اپنی جگہ پر، لیکن پرائم منسٹر ہاوس کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں، جو یقینا سیفٹی اور سیکورٹی کو مدنظر رکھ کر ہی بنایا گیا ہو گا۔

مارٹن لوتھر نے کیا خوب کہا تھا۔ اگر آپ اڑ نہیں سکتے تو دوڑو، اگر دوڑ نہیں سکتے تو چلو، اگر چل نہیں سکتے تو رینگو، لیکن آگے بڑھتے رہو۔ اپنی سوچ اور سمت کو درست رکھیں، کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔ راستے میں ہزاروں کنکر بھی ہوں تو ایک اچھا جوتا پہن کر چل سکتے ہیں لیکن مہنگے ترین جوتے میں ایک بھی کنکر ہو تو صاف ستھر ے راستے پر بھی چلنا دشوار ہو جاتا ہے، یعنی ہم باہر کے چیلنجز سے نہیں، اپنی کمزوریوں سے ہارتے ہیں۔ ہماری سوچ اور خیالات ہی ہمارا مستقبل طے کرتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).