25 جولائی کی رات 11:47 پر کیا ہوا تھا؟


پاکستانی کی جمہوری تاریخ کے حوالے سے 25 جولائی ایک اہم دن تھا۔ اس دن اسلامی جمہوریہ پاکستان میں عام انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا۔ لوگوں نے اس دن کھل کر آزادی رائے کا استعمال کیا اور اپنی پسندیدہ سیاسی جماعتوں کو ووٹ دیئے۔ ووٹنگ کا عمل ختم ہوا تو عوام ٹی وی اسکرین کے سامنے بیٹھ گئے۔ اب ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوگیا۔ سب کچھ ٹھیک ٹھاک تھا۔ سیاسی اور انتخابی ماہرین کے مطابق 25 جولائی کو شفاف انتخابات ہوئے۔ 26 جولائی کے آغاز میں تیرہ منٹ باقی تھی۔ سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہا تھا۔ نتائج مرتب کئے جارہے تھے۔ اچانک 11:47 پر ٹی وی پر خبر چلی کہ آر ٹی ایس یعنی رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم بیٹھ گیا ہے۔ اس خبر کا آنا ہی تھا کہ ہر طرف سے یہ باتیں ہونے لگیں کہ لگتا ہے کہ نتائج میں ہیر پھیر کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ کہا گیا کہ آرٹی ایس سسٹم یعنی رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم اچانک خراب نہیں ہوا اور نہ ہی تھک ہار کے بیٹھ گیا ہے بلکہ بزور طاقت بیچارے سسٹم کو بٹھا دیا گیا ہے۔

اللہ جانے سسٹم اچانک خراب ہوا تھا ،بیٹھ گیا تھا یا بٹھا دیا گیا تھا، عوام کچھ نہیں جانتے تھے۔ بس ہم میں سے کچھ لوگ یہ کہہ رہے تھے کہ شاید دھاندلی کے منصوبے پر عمل درآمد شروع ہوگیا ہے۔ 25 جولائی رات گیارہ بجکر سنتالیس منٹ پر جب آرٹی ایس سسٹم میں خرابی آئی تھی ،اس وقت سے اب تک ایک تنازعہ چل رہا ہے کہ اچانک آر ٹی ایس سسٹم کیسے بیٹھ گیا تھا؟ آر ٹی ایس کے بیٹھنے یا بٹھانے کے بعد ہاتھ سے نتائج مرتب کرنے کا روایتی طریقہ اپنایا گیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکام نے کہا کہ آر ٹی ایس سسٹم بیٹھ گیا ہے۔ نادرہ نے بیان دیا کہ جب الیکشن کمیشن یہ کہہ رہا تھا کہ سسٹم بیٹھ گیا ہے اس وقت بھی سسٹم ٹھیک طریقے سے کام کررہا تھا۔ بہت سی سیاسی جماعتوں نے اس حوالے سے کہا کہ سسٹم کا بٹھانا وسیع تر دھاندلی کے منصوبے کا حصہ ہے۔

گزشتہ روز سینیٹ میں پارلیمانی امور کی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکام کو طلب کیا گیا۔ ان سے پوچھا گیا کہ بتائیں آرٹی ایس کے خراب ہونے یا بیٹھ جانے کا معاملہ کہاں تک پہنچا؟ انہوں نے بتایا کہ اصل کہانی یہ ہے کہ پچیس جولائی رات گیارہ بجکر سینتالیس منٹ پر انہیں ایک کال موصول ہوئی تھی جس میں کہا گیا کہ تمام ریٹرنگز افسران کو کہہ دیں کہ آرٹی ایس کا استعمال روک دیں کیونکہ یہ سسٹم خراب ہوچکا ہے۔ اب یہ کال کس نے کی؟ کیوں کی؟ کیا یہ کال قومی مفاد کے تحفظ کے لئے کی گئی؟ الیکشن کمیشن کے افسران نے سینیٹ کی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے ایک خط رکھا جس پر 30 اگست کی تاریخ ہے۔ اس خط سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ الیکشن کمیشن نے اس جادوئی اور پراسرار فون کال کی ساونڈ بائیٹ کی یوایس بی عام انتخابات کے ایک ہفتے بعد فرینزک آڈٹ کے لئے ایف آئی اے کے حوالے کردی تھی۔ کال کس کی تھی؟ کس کو کی گئی تھی؟ کس نے یہ کال سنی تھی اور کیوں پھر اس کال پر عمل کرکے رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم کو روک دیا گیا؟

آر ٹی ایس سسٹم اس کال کے بعد ہی بند کیا گیا ہوگا؟ نادرا اہلکاروں نے ڈان اخبار کو دو اگست کے دن بتایا تھا کہ 25 جولائی رات 11:47 منٹ پر اچانک آر ٹی ایس سسٹم کا استعمال روک دیا گیا۔ نادرا اہلکاروں کے مطابق جب الیکشن کمیشن کے سیکریٹری رات پونے بارہ بجے میڈیا کے سامنے یہ کہہ رہے تھے کہ آرٹی ایس سسٹم کسی خرابی کی وجہ سے بند کردیا گیا ہے تو اسی وقت آرٹی ایس سسٹم درست کام کررہا تھا اس میں کسی قسم کی خرابی نہیں تھی۔ نادرا اہلکاروں کے مطابق اس وقت انہوں نے الیکشن کمیشن کے آرٹی ایس سسٹم کی خرابی کے دعوے کو اس لئے چیلنج نہیں کیا کہ یہ مناسب نہیں تھا۔ نادرا اہلکاروں کے مطابق اس کے بعد صوبائی الیکشن کمشنرز نے پریزائیڈنگ افیسرز ،ریٹرنگ افیسرز کو اطلاع دی کہ آر ٹی ایس سسٹم میں خرابی پیدا ہوگئی ہے اس لئے اس کا استعمال فوری روک دیا جائے۔

نادرا اہلکاروں کے مطابق اس وقت پچاس فیصد نتائج آرٹی ایس سسٹم سے انہیں موصول ہوچکے تھے۔ پچاس فیصد نتائج کے مکمل ہونے کے بعد کہا گیا کہ آرٹی ایس سسٹم کو روکا جائے۔ اس کے بعد باقی نتائج انہیں آر ٹی ایس سسٹم پر نہیں ملے۔ ٹی وی پر بیٹھے بہت سے لوگوں کو یاد ہوگا کہ اس کے بعد سینیٹر فرحت اللہ بابر کا ایک بیان چلا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آر ٹی ایس درست کام کر رہا تھا۔ مگر جب کسی کو نتائج کا رخ دیکھ کر خوف آنے لگا تو اس کے بعد آرٹی ایس کا استعمال ترک کردینے کا فیصلہ کیا گیا۔ لہذا پورے معاملے کا فرینزک آڈٹ کیا جائے۔ سنیٹر صاحب نے یہ وضاحت نہیں کی تھی کہ کس کو خوف تھا، وہ خوف کس وجہ سے تھا ؟

اس کے بعد کی کہانی تو ہم سب جانتے ہیں کہ عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ اس سارے معاملے کی صاف شفاف تحقیقات ہوں گی۔ پاکستان تحریک انصاف نے بھی اعظم سواتی کی سرکردگی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائی تھی۔ جس میں نادرا کے مختلف افراد کو بھی طلب کیا گیا تھا۔ اس میں نادرا والوں نے پھر کہا کہ آرٹی ایس فیل نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کا مکمل کنٹرول الیکشن کمیشن کے ہاتھ میں تھا وہ تو صرف ٹیکنیکل ہوسٹنگ سروس مہیا کررہے تھے۔ اس انکوائری کی رپورٹ اپنے عمران خان صاحب کو دی گئی۔ جس میں سفارش کی گئی کہ نادرا کے چئیرمین اور کچھ افسران کو معطل کیا جائے۔

اب ایک بلیم گیم کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل نکلا ہے۔ ۔الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ آرٹی ایس بیٹھ گیا تھا۔ نادرا کہتا ہے کہ یہ سسٹم درست کام کر رہا تھا۔ بہت سی سیاسی جماعتیں کہتی ہیں کہ جناب منصوبہ بندی سے دھاندلی کرنے کے لئے آر ٹی ایس کو طاقت کے زور پر بٹھایا گیا۔ لگتا ہے کہ یہ سلسلہ آگے پانچ سال تک اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اگلے عام انتخابات نہیں آتے۔ اس میں سیاسی جماعتوں، نادرا، الیکشن کمیشن اور باقی عوام (جن کی کوئی اوقات نہیں) کو یہی مشورہ ہے کہ ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر کام کریں۔ یہی قوم کا مفاد ہے اور اسی میں ملک کی سلامتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).