پاکستان تحریک انصاف کا اقتصادی ویژن


عمران خان کی زندگی کئی حوالوں سے متاثر کن اور افسانوی قسم کی موٹیویشنل سٹوری کا شاندار نمونہ تھی۔ یہی انسپائرڈ فین فالوورشپ ان کی سیاسی طاقت کا ایک بہت بڑا ماخذ بھی بنی۔ کاروبار حکومت اور امور ریاست کے بارے میں ان کے تصورات مگر ایک میڈیاکر اور ”لے مین“ پاکستانی ایسے سادہ لوح اور ویژن سے عاری تھے۔

پاکستان کی سیاسی و عسکری تاریخ اور معیشت پہ اس کے اثرات سے باخبر زیرک لوگ تو بہت پہلے بھانپ چکے تھے۔ کند ذہن ہونے کہ وجہ سے ہمیشہ دیر کر دینے والے خاکسار کو پہلی بار شدت سے اس کا اندازہ تب ہوا جب انہوں نے دھرنوں کی وجہ سے معاشی و اقتصادی نقصانات کے الزام کا جواب دیتے ہوئے بھولپن سے کہا کہ وہ تو ڈی چوک پہ دھرنا دیے بیٹھے تھے اور انہوں نے تو کوئی روڈ بلاک یا ٹریفک جام نہیں کیا تو ان کی وجہ سے معیشت کی ترقی کا پہیہ کیسے رک گیا؟ (کیا کمال تحیر تھا ان کے استفساری لہجہ میں) کند ذہن اور سلو لرنر ہونے کے باوجود خاکسار کو سیاسی استحکام اور معیشت کے چولی دامن کے ساتھ کا کچھ کچھ اندازہ تھا۔ عمران خان کی اس منطق نے بقول شخصے ”حیران کر دیا، پریشان کر دیا“۔

اپنی شخصیت کی سب سے بڑی خامی نرگسیت اور خود پسندی کی وجہ سے خان صاحب صدق دل سے یقین رکھتے تھے کہ جیسے ہی ان کی وجیہہ، مخلص اور ایماندار قیادت پاکستان کو نصیب ہوئی سب کچھ آناً فاناً ٹھیک ہو جائے گا۔ عوام لائن میں کھڑے ہو کر ٹیکس جمع کروایا کریں گے۔ سوئس بینک دست بستہ پاکستانیوں کا لوٹا ہوا مبینہ مال لوٹا دے گا۔ مغربی ممالک منت سماجت کر کے اقتصادی بحالی کے پیکجز دیں گے اور بیرون ملک پاکستانی ڈالرز کی برسات کر دیں گے۔ عوام کے ساتھ کیے گئے تمام بلند و بانگ دعووں اور وعدوں کی بنیاد بھی یہی خوش فہمیاں تھیں۔

یہاں یہ بھی واضح کرتا چلوں کہ یہ کوئی تجزیہ نہیں، خود عمران خان متعدد خطابات اور انٹرویوز میں اظہار خیال فرما چکے تھے کہ جس طرح (بیرون ملک پاکستانیوں کے عطیات سے) شوکت خانم ہسپتال چلتا ہے ایسے ہی ان کی آمد کے ساتھ ہی ملک بھی سٹیٹ آف دی آرٹ مینجمنٹ کا نمونہ بن جائے گا اور سب ہنسی خوشی رہنے لگے جائیں گے۔

میں تیرے ساتھ ستاروں پہ بھی جا سکتا ہوں
کتنا آسان محبت کا سفر لگتا ہے

چندے، خیرات، شخصی کریزما اور سیکس اپیل کی بنیاد پہ معاشی انقلاب!
یہ تھا پاکستان تحریک انصاف کا کل اقتصادی ویژن۔
آئیے سب مل کر دست دعا بلند کریں کہ آسمانی طاقتیں پاکستان پہ عافیت نازل فرمائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).