امام خمینی کا امریکی انقلاب


 

\"usmanابھی حال ہی میں امریکی سی آئی اے نے بی بی سی کو خفیہ دستاویزات فراہم کی ہیں جس میں انکشاف ہوا ہے کہ ایران میں خمینی کاانقلاب امریکیوں کی مدد سے آیا

دستاویزات کے مطابق 444 دن تک امریکیوں کو یرغمال بنا کر رکھنے والے امام خمینی نے نومبر 1963 بھی میں امریکی اسٹبلشمنٹ کو ایک خط بھیجا تھا جس میں کینیڈی حکومت کی حمایت کا اعلان کیا۔

شاہ ایران کی کمزور پڑتی گرفت کو دیکھ کر خمینی نے صحیح وقت پر پتہ کھیلا، ایران کے عوام انقلاب چاہتے تھے، انقلاب کے لئے قربانیاں دے رہے تھے اور خمینی نے عوامی انقلاب آنے کے بعد امریکی صدر جمی کارٹر کی مدد سے اسے اسلامی انقلاب بنادیا

دستاویزات کے مطابق امام خمینی نے امریکی حکومت کو اس بات کا تحریری یقین دلایا کہ اسلامی جمہوریت امریکی مفادات کے خلاف نہیں ہوگی، اسلامی جمہوریت قائم ہونے کے بعد امریکا کو تیل کی فراہمی جاری رہے گی اورایران خطے میں انقلاب نہیں پھیلائے گا

اگر یہ دستاویزات مستند ہیں تو امریکی منصوبہ بندی کو آفرین کہنے کو جی چاہتا ہے

اس وقت خطے کی صورت حال یہ تھی کہ افغانستان میں انقلاب ثورآچکا تھا، یہ ایک عوامی سوشلسٹ انقلاب تھا، افغان بادشاہ کا تحت عوام نے الٹ دیا تھا اور اصلاحات نافذ کر دی گئی تھیں

پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو کی اقتدار پر مضبوط گرفت تھی، عوامی پذیرائی عروج پر تھی، بھٹو بھی ایک ڈکٹیٹر کے خلاف تحریک چلا کر سوشلسٹ انقلاب لایا تھا اور تیزی سے سوشلسٹ اصلاحات کررہا تھا

\"khomeini-609x400\"چین اور بھارت میں پہلے ہی سیکولر اور سوشلسٹ حکومتیں قائم تھیں جن کا جھکاؤسوویت یونین کی جانب تھااور اگر اس صورت میں ایران میں عوامی سوشلسٹ انقلاب کامیاب ہوجاتا تو یہ پورا خطہ امریکا کے ہاتھ سے نکل جاتا

امریکا نے کتنی زبردست منصوبہ بندی کی، پاکستان کے حوالے سے بھی یہ دستاویزات سامنے آچکی ہیں کہ نوستارہ تحریک کو امریکی حمایت حاصل تھی ، افغانستان کی عوامی حکومت نے سوویت آرمی کو مدد کے لیے بلایا، امریکا نے اسے افغانستان پر حملہ قراردے کر پاکستان کے ذریعے جنگ شروع کر دی ، افرادی قوت کے لیے جہاد کے اسلامی فریضے کو استعمال کرکے مسلمانوں کے جذبات کا استحصال کیا گیا

مسلمان نوجوان قربانیاں دیتے رہے اور امریکا جنگ جیت گیا

ایران میں بادشاہ کے خلاف آنے والے انقلاب میں امام خمینی کا کوئی کردارنہیں تھا،یہ ایک غلط تصور ہے کہ ایران میں امام خمینی انقلاب لائے

1979میں دسمبر کی 10تاریخ کو جب لاکھوں ایرانی سڑکوں پر بادشاہ کے خلاف احتجاج کررہے تھے تو اس وقت امام خمینی امریکی صدر کے ساتھ اس سوشلسٹ عوامی انقلاب کو اچک لینے کی منصوبہ بندی کررہے تھے

عوام کے اس احتجاج کے نتیجے میں رضا شاہ پہلوی 16جنوری 1979کو ایران سے فرار ہوگیا، اس پوری انقلابی جدوجہد کا سہرا ایران کے عوام، مزدور، کسان اور طلبہ کے سر رہا، تہران یونی ورسٹی کے طلبہ نے امریکی سفارت خانے پر اسی سال نومبر کے آغاز میں قبضہ کر لیا تھا

اس پوری انقلابی جدوجہد کے دو پہلو تھے، ایک ایران کے عوام اور دوسرا ایران کا مذہبی طبقہ جسے امریکا کی براہ راست سپورٹ حاصل تھی، انقلاب ایران کے حوالے سے ان دونوں طبقات کی جدوجہد اپنی جگہ ایک حقیقت ہےتاہم اول الذکر کی جدوجہد شاہ ایران کے خلاف اور آخر الذکر کی جدوجہد انقلاب ایران کے خلاف تھی

مجاہدین خلق نے ایرانی عوام کے ساتھ مل کرانقلاب کو انجام تک پہنچایا مگر ڈاکٹرعلی شریعتی کے سوشلسٹ اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں آنے والا یہ انقلاب کسی بھی طرح امریکا کے مفاد میں نہیں تھا

2009 میں شائع ہونے والی امریکی صحافی مائیک ایونز کی کتاب میں لکھا ہے کہ اس وقت کے امریکی صدر جمی کارٹر نے انقلاب ایران کو سبوتاژ کرنے کے لیے مذہبی عناصر کو ڈیڑھ لاکھ ڈالر دیئے، شاہ ایران کے فرار کے 15 دن بعد جب حالات ہر طرح سے سازگار ہوچکے تھے، امام خمینی ایران آئے

یہاں سے انقلاب ایران نے ایک نئی کروٹ لی، فروری کی 15 تاریخ سے انقلاب ایران کے حقیقی کرداروں کا قتل عام شروع کر دیا گیا، انقلاب ایران میں اہم کردار ادا کرنے والے فوجی جرنیلوں کو قتل کردیا گیا، انقلاب کے سوشلسٹ پلیٹ فارم مجاہدین خلق نے ایک جمہوری ایران کا مطالبہ پیش کیاتو ان پر پابندیاں لگادی گئیں یہاں تک کہ 1980 کے پہلے صدارتی انتخاب میں مجاہدین خلق کے سربراہ مسعود رجاوی کا نام امیدواروں کی فہرست سے ہٹا دیا گیا

مسعود رجاوی اور ان کی تنظیم مجاہدین خلق اس سارے معاملے میں سب سے مظلوم کردار ہیں، ڈاکٹر علی شریعتی کی تعلیمات کی روشنی میں بننے والی یہ تنظیم انقلاب ایران میں اہم حیثت کی حامل تھی، مسعود رجاوی کے لیے شاہ ایران نے سزائے موت کا فیصلہ سنادیا تھا، مجاہدین خلق کی لیڈرشپ ابھی جیل میں ہی تھی کہ ایرانی انقلاب اسلامی انقلاب بن گیا

اسلامی انقلاب کے بعد مسعود رجاوی اور مجاہدین خلق کو ملک سے فرار ہونا پڑا، آج یہ عراق کے کیمپ اشرف میں مقیم ہیں، جہاں ان پر ایران کی حامی عسکری تنظیمیں آج بھی حملے کرتی رہتی ہیں، اسلامی انقلاب کےبعد جو فرار نہ ہوسکے، وہ قتل کر دیئے گئے، ایران میں ہرسطح پر ایسے مواد کی اشاعت پر پابندی لگ گئی، جو اس وقت کی جدوجہد کی درست منظر کشی کرے، تاریخ کو مسخ کرکے ایران کی سپریم کو نسل نے فورا امریکا کو اپنی وفاداری کا صلہ دیا اور افغانستان میں کمیونسٹ روس کے خلاف امریکیوں کی مدد کرنا شروع کردی، صدام حسین کے خلاف جنگ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی

ایران میں انقلاب کے اغوا سے پہلے پوری دنیا کے مسلمان اتفاق واتحاد کے ساتھ رہتے تھے مگر ایران کی سپریم کو نسل کے قیام کے ساتھ ہی حالات بدل گئے، ادھر حجاز کے آل سعود بھی اپنے آقاؤں کے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے مصروف عمل ہو گئے نتیجتا ً عالم اسلام فرقہ واریت کا شکار ہوگیا، پاکستان میں جنرل ضیاالحق برسراقتدار آگیا، سنی اور شیعہ اتحاد وجود میں آ گئے، نفرتیں بڑھ گئیں، عام مسلمانوں کا جینا دشوار ہوگیا، آل سعود اور ایران کی سپریم کونسل نے اپنی جنونیت کی تکمیل کے لیے مسلمانوں کو سولی پر چڑھا دیا

تیس سال پہلے ہمارے خطے میں امریکا نے جو گریٹ گیم کھیلا، آج وہ سامنے آچکا ہے، مذہبی عناصر نے امریکا کے ساتھ مل کر ہمارے خطے کے امن کو برباد کر دیا، یہ عناصر خود کو ہمارے دین کا ٹھیکیدار کہتے ہیں مگر اسلام کے اس امریکی برانڈ کو ہم نہیں مانتے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments