مغرب نقاب سے خوف زدہ


حجاب ایک دینی اصطلاح ہے اور شریعت میں اس کے معنی خواتین کے بدن کے حصوں کو پوشیدہ رکھنا ہے ۔ اسلام سے پہلے کی اقوام میں بھی حجاب پایا جاتا تھا۔ عیسائی اور یہودی خواتین کے سر کے بال چھپانے کو بہت اہمیت دی جاتی تھی اور اس کو عفت کی نشانی سمجھتے تھے ۔ مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق حجاب واجب ہونے کی حکمت اور دلیل معاشرے میں اخلاقی اقدار کی پاسداری اور لوگوں کو نفسیاتی اور ذہنی الجہنوں سے محفوظ رکھنا ہے ۔ قرآن مجید کی بعض آیات میں حجاب کی اہمیت اور وجوب کا تذکرہ ہوا ہے ۔ سورہ احزاب کی آیت نمبر 31 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا۔
اے نبیؐ اپنی بیویوں، صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر چادر لٹکا لیا کریں اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی پھر نہ ستائی جائیں گی اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔

اس میں کوئی شک نہیں کے انسان کا حلیہ ہماری زندگیوں میں بہت اہمیت رکھتا ہے ۔ انسان کا حلیہ ہی اس کے ظاہر اور باطن کا کھلا آئینہ دار ہوتا ہے اور بحثیت ایک مسلمان خاتون ہمیں اپنے لباس میں اس چیز کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم ایک مسلمان باوقار خاتون دکھائی دیں۔ یقیناً حجاب ایک عورت کا وقار ہے اور اور اس کے شرم و حیا کی پہچان ہے ۔ اگر ہم کچھ عرصہ پہلے کی بات کریں تو ہمارے معاشرے میں چادر یا دوپٹے کو ایک خاص اہمیت حاصل تھی اور خواتین چادر اوڑھے بغیر گھر سے نکلنے کو معیوب سمجھتی تھی اور خصوصاً چھوٹی بچیوں کو حجاب کی خاص تربیت دی جاتی تھی لیکن جیسے جیسے ہمارے معاشرے میں ترقی اور فیشن پھیل رہا ہے تو اس ترقی یافتہ فیشن کے بشمار منفی اثرات بھی سامنے آرہے ہیں اور اس فیشن انڈسٹری کے نام پہ خواتین نے لباس کو گھٹا دیا ہے اور اجکل فیشن کی جدت نے عورتوں کو ان کے حجاب سے بے نیاز کردیا ہے ۔ مسلمان معاشرے میں ہر خاتون اس کی ایک اہم رکن ہے چاہے وہ عرب میں رہے ، ایشیا یا مغرب میں۔

کسی بھی معاشرے میں بے راہ راوی بڑھنے کی ایک وجہ خواتین کی بے پردگی ہے لیکن آج اس نسل نو میں اپنے تشخص اور پہچان کے لیے بیداری کی لہر اٹھ گئی ہے اور پورا مغرب اب حجاب سے خوف زدہ نظر آرہا ہے ۔ کچھ مغربی ممالک نے حجاب پر مکمل تو کچھ نے جزوی پابندی عائد کی ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور آفسوں میں حجاب پر پابندی کو عائد کر دیا ہے ۔ برقعے پر پابندی سب سے پہلے فرانس میں 2010 میں متعارف کی گئی تھی۔ عورتوں کو برقع یا ایسا لباس جو چہرے کو چھپائے پہننے کی اجازت نہیں ہیں۔

فرانس پہلا یورپی ملک ہے جس نے نقاب پر پابندی عائد کی۔ اس کے بعد 2011 میں اس وقت کے فرانسی صدر ”نکولسن سزکوزی“ نے اس قانون کو پابند کرتے ہوئے اس کی خلاف ورزی کی صورت میں 205 امریکی ڈالر کے مساوی جرمانہ عائد کر دیا۔ 2010 میں اسپین کے شہر بارسلونا میں، 2012 میں بلجئیم میں قانون کی خلاف ورزی پر 380 یورو جرمانہ اور سات دن تک کی قید رکھی گئی تھی۔ 2010 میں شمالی اطالیہ کے شہر نووارا میں ایک مسلمان عورت کو برقع پہنے پر 500 یورو کا جرمانہ دینا پڑا۔ ہالینڈ میں کافی بحث کے بعد مئی 2015 میں مکمل چہرے کے اسلامی نقاب کو سرکاری عمارتوں، اسکولوں، اسپتالوں اور عوامی حمل و نقل کی جگہوں پر ممنوع قرار دیا ہے اور قانون شکنی کی صورت میں 285 پاؤنڈ اسٹرلنگ تک کا جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے ۔

روس کے علاقے فققاز میں بڑھتے روسیوں اور مسلمانوں کے تصادم کے پیشِ نظر مملک کے زیر انتظام اسکولوں میں اسکارف پر پابندی لگادی۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے ممالک موجود ہیں جہاں حجاب پر پابندی عائد ہے اور کئی ممالک میں راہ چلتے یا اسکولوں، آفسوں میں نقاب کو جبرن اتروادیا جاتا ہے اور بعض ممالک کے ائرپورٹس پر مسمان خواتین کی چیکنگ کے طور پر نقاب کی توہین کی جاتی ہے اور نقاب پہنی عورتوں کو خصوصاً ناگواری کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔

چونکہ دنیا بھر کے مغربی ممالک میں نقاب پر پابندی اور آئے دن خواتین کے حجاب کو لے کر ابھرتے ہوئے برے حالات کے پیشِ نظر جولائی 2004 میں لندن میں قائم مسلمانوں کی تنظیم ( اسمبلی فور دی پروٹیکشن آف حجاب) کے زیرِ اہتمام مغرب کے غیر اخلاقی اور امتیازی رویے کے خلاف کانفرس رکھی گئی اور اس کانفرس میں اعلان کیا گیا کے ہر سال 4 ستمبر کے دن ”عالمی یومِ حجاب“ منایا جائے گا۔ اس کا مقصد حجاب سے متعلق خواتیں میں شعور پیدا کرنا اور حجاب کے خلاف بنائے گئے مغربی معاشروں میں حجاب کے خلاف قوانین کے خاتمے کا مطالبہ کرنا ہے ۔

دیکھا جائے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ خواتین نقاب سے ہی دوسری خواتین کے مقابلے منفرد اور باوقار نظر آتی ہیں اور ایک مسلمان عورت کی اصل پہچان اس کا نقاب ہے ۔ یہ نقاب ہی ہے جس نے مغرب کو ڈرا رکھا ہے کیونکہ ایک عورت کے حجاب سے یہ پیغام پہنچتا ہے کہ اسے اپنی پہچان کا احساس ہے اور وہ اسلامی تہزیب اور ثقافت کے لیے سر اٹھا کر کھڑی ہے ۔ تقدس کی چیزوں کو ڈھانپ کر رکھا جاتا ہے جیسے خانہ کعبہ کو غلاف سے ویسے ہی عورت کا تقدس اس کا نقاب ہے اور بہترین نسل کی تربیت وہی کر سکتی ہے جو باحیا اور باوقار ہو۔ خدا سب مسلمان عورتوں کے پردوں کی حفاظت کرے آمین۔

قرآن کو کعبہ کو دیکھا ہے غلافوں میں لپٹے
اب میں سمجھی کے پردے کی فضیلت کیا ہے

سیدہ ندرت زہرہ نقوی
Latest posts by سیدہ ندرت زہرہ نقوی (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).