زمین کھلی، اس دراڑ نے میری ماں کو نگلا اور زمین پھر بند ہو گئی؛ وہ میری آنکھوں کے سامنے زندہ دفن ہوئی


’میں نے دیکھا چاروں طرف زمین کھلنے لگی اور۔۔۔‘ قیامت کا منظر کیسا ہوتا ہے، انڈونیشیا کے سونامی میں زندہ بچ جانے والی خاتون نے آنکھوں دیکھا حال سنادیا

 

قدرتی آفات میں سے شاید ہی کوئی آفت زلزلے جیسی خوفناک ہو۔ ہنستے بستے انسانون کا اپنے ہی گھروں کے ملبے تلے دب جانا یقیناً ایک وحشتناک منظر ہے، مگر انڈونیشیا میں حالیہ زلزلے کے دوران ایک بدقسمت خاتون کو جو دہشت ناک منظر دیکھنا پڑا ہے اُسے تو قیامت کا منظر ہی کہا جا سکتا ہے۔

نیوز ویب سائٹ Mirror کے مطابق اس زلزلے میں زندہ بچ جانے والی 29 سالہ خاتون روری اورائیزا نے بتایا ہے کہ وہ اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ تھی جب شدید زلزلہ آیا اور اس کے بعد سونامی کی خوفناک لہریں ساحلی علاقے کی ہر چیز کو اپنے ساتھ بہاتے ہوئے لے گئیں۔روری بتاتی ہیں کہ جب زلزلے کا پہلا شدید جھٹکا آیا تو زمین میں ایک بڑی دراڑ نمودار ہو گئی۔ بدقسمتی سے ان کی والدہ اس دراڑ کے کنارے پر تھیں اور وہ کوشش کے باوجود خود کو سنبھال نہیں پائیں اور اس کے اندر جا گریں۔ اگلے ہی لمحے زمین پھر سے لرزی اور یہ بھیانک دراڑ جس طرح آن واحد میں نمودار ہوئی تھی اسی طرح بند ہوگئی۔

روری کا کہنا ہے کہ یہ وحشتناک منظر انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور جس طرح اُن کی بوڑھی والدہ کو ایک لمحے میں زمین نے نگل لیا وہ اس لرزہ خیز منظر کو ہر وقت اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ جب کچھ فاصلے پر کھڑی ان کی والدہ زمین میں نمودار ہونے والی دراڑ میں گر یں تو وہ اُن کی مدد کیلئے بڑھنے کی کوشش کرنے لگیں لیکن اس دوران وہ خود بھی لڑکھڑا کر زمین پر گر گئیں۔ اگلے ہی لمحے زلزلے کا اور بڑا جھٹکا آیا اور زمیں میں نمودار ہونے والی دراڑ بند ہو چکی تھی ۔

ابھی وہ اس ہیبت ناک منظر کی دہشت سے باہر نہیں آپائیں تھیں کہ طاقتور سمندر لہریں ایک بلا کی طرح نمودار ہوئیں اور ہر چیز کو اپنے ساتھ بہا کر لے گئیں۔ روری کا کہنا ہے کہ ان کی 75 سالہ ماں کو زمین نگل چکی ہے جبکہ خاندان کے دیگر افراد اور بچوں کا تاحال کچھ آتا پتہ نہیں۔

واضح رہے کہ انڈونیشیا میں آنے والے زلزلے اور سونامی کے نتیجے میں 2073 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق جاں بحق ہونے والوں کی تعداد کئی گنا زیادہ ہوسکتی ہے جبکہ لاپتہ افراد اور بے گھر ہونے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ سلاویسی جزیرہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں زلزلے اور 18فٹ بلند سمندری لہروں نے انسانی آبادیوں کو مکمل طور پر برباد کر دیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).