بعض اوقات مسلسل کئی برس ازدواجی فریضے کی ادائیگی ممکن کیوں نہیں ہوتی؟


’ہم سہاگ رات پر تعلق قائم کرنا چاہتے تھے لیکن 6 سال تک کنوارے ہی رہے کیونکہ۔۔۔‘ نوجوان شادی شدہ جوڑے کی ایسی کہانی کہ کسی کو بھی دکھی کردے

 

مغربی معاشرے میںتو یہ تصور قریب قریب ہی ختم ہی ہو چکا ہے کہ جسمانی تعلق شادی کے بعد استوار کیا جاتا ہے۔ نوعمری کے زمانے میں ہی لڑکے لڑکیاں سب حدیں پھلانگ لیتے ہیں، تو ایسی مثالیں نہ ہونے کے برابر ہیں کہ کوئی شادی تک کنوارہ رہے۔ ایسے میں نوجوان بین کوسنز اور اُن کی دوست ایملی یقیناً ایک منفرد مثال تھے کہ انہوں نے یہ عزم کر رکھا تھا کہ شادی کے بعد ہی تعلق استوار کریں گے، مگر ان بیچاروں کو معلوم نہیں تھا کہ ان کی یہ تمنا شادی کے بعد بھی پوری نہیں ہو گی۔

بین اور ایملی کی ملاقات ہوئی تو جلد ہی دوستی بھی ہوگئی اورکئی سال تک دوستی کا تعلق قائم رہنے کے باوجود انہوں نے اپنی مذہبی تعلیمات کے مطابق جسمانی تعلق سے مکمل پرہیز کیا۔ امریکی ریاست ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے اس جوڑے نے عزم کر رکھا تھا کہ شادی سے پہلے جسمانی تعلق استوار نہیں کریں گے اور انہوں نے خود سے کیا ہوا یہ وعدہ پورا بھی کیا۔ بالآخر 2011 میں ان کی شادی ہوگئی، لیکن تب ان پر یہ انکشاف ہوا کہ ازدواجی تعلق استوار کرنا ان کیلئے ممکن ہی نہیں۔

ایملی نے بتایا کہ جب وہ ازدواجی فرائض کی ادائیگی کی کوشش کرتیں تو ان کیلئے یہ کوشش ناقابل برداشت تکلیف کا سبب ثابت ہوتی اور یوں وہ دونوں خواہش اور کوشش کے باوجود اس فریضے کی ادائیگی میں ناکام رہے۔ اور یہ معاملہ چند دن یا چند ماہ کا نہیں بلکہ پورے چھ سال انہوں نے ایسے ہی گزار دئیے۔ یہ اُن کی باہمی محبت تھی کہ اس کے باوجود انہوں نے میاں بیوی کے طور پر زندگی جاری رکھی۔

بالآخر 2017 میں پہلی بار ایک خاتون ڈاکٹر نے ایملی کو بتایا کہ وہ ’ویجینسمس‘ نامی مسئلے سے دوچار ہیں ، یعنی ان کے پوشیدہ اعضاءکے پٹھے غیر معمولی طور پر سکڑ جاتے تھے جس کے باعث ان کیلئے ازدواجی فریضے کی ادائیگی ممکن نہیں ہوپاتی تھی۔ دو ہفتے تک ایملی کی تھیراپی کی گئی جس کے بعد یہ مسئلہ حل ہوگیا۔ یوں شادی کے چھ سال بعد وہ پہلی بار ازدواجی فریضے کی ادائیگی میں کامیاب ہوئے اور اب ایک بیٹے کے والدین ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ ازدواجی تعلق سے محرومی ایک بڑی پریشانی تھی مگراُن کا سب سے بڑا دکھ یہ ہے کہ چھ سال تک وہ اولاد کی نعمت سے محروم رہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).