نرت بھاو بتاتی ہوئی رقاصہ اور مار دھاڑ کرتا ہوا ہیرو


ہفتہ کی رات تھی، اگلا دن تعطیل کا تھا۔ ایک گھر کے بڑے سے کشادہ کمرے میں سارا کنبہ بیٹھا طعام کر رہا تھا۔ گھر کی خواتین جن میں ایک ماں اور دو بہنیں شامل تھیں، گرما گرم روٹیاں اوراشتہا انگیز خوشبو اڑاتے قورمے کی قابیں گھر کے مردوں کو بہم پہنچا رہیں تھیں۔ مردوں میں ایک باپ اور دو بیٹے شامل تھے۔

کھانے کے دوران وہ دن بھر اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات پر تبادلہ خیال کر رہے تھے۔ تھوڑی دیر بعد گھر کی عورتیں بھی باورچی خانہ سے فارغ ہو کر ان کے ساتھ شریک طعام ہوگئیں۔
بڑے بھائی نے کہا۔ ”دن بھر کی ملازمت کے بعد شام کو گھر واپس آتے وقت اتنا ٹریفک جام ہوتا ہے۔ گاڑیوں کے ہارن سنتے سنتے کان پک جاتے ہیں“۔

”بھائی ابھی کھانے کے بعد میں آپ کو مزیدار سی چائے پلا دیتی ہوں، سب تھکن اتر جائے گی“۔ چھوٹی بہن نے مسکراتے ہوئے اس کے سامنے فیرنی کا پیالہ بڑھایا۔
شکم سیری کے بعد چھوٹے بھائی نے دیوار پر آویزاں بڑے سے ایل سی ڈی کی اسکرین کو روشن کردیا اور خبروں کے چینل دیکھنے لگا۔

”ارے یار یہ کیا تم ہر وقت خبریں دیکھتے رہتے ہو؟ “۔ بڑے بھائی نے اس کے ہاتھ سے ریموٹ چھینتے ہوئے کہا۔
”یہ دیکھو، جس چینل پر نظر ڈالو بس ٹینشن ہی ٹینشن نظر آتی ہے“۔ ”کہیں عدالت کے حکم نامے ہیں، تو کہیں نیب کی پیشیاں ہیں، منہگائی، لوٹ مار، قتل۔ اور ضمنی الیکشن تو جیسے اس ملک میں ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتے“۔
”بھائی میں تو اکتا گیا ہوں ان سب باتوں سے۔ مجھے کیا کوئی جیل جائے کہ جہنم میں جائے۔ میں تو تھوڑی دیر کوئی اچھی سی مووی دیکھنا چاہتا ہوں“۔ یہ کہتے ہوئے اس نے چینل بدلنے شروع کردیے۔

ایک کے بعد ایک چینل بدلتے ہوئے اچانک ایک فلمی چینل پر اس کی نظرٹھہر گئی۔ اسکرین پرکسی فلم کا انتہائی رومانٹک گانا چل رہا تھا۔
آجا آجا او پیا
آج مانے نہ جیا
بانہوں میں لے لے ہمیں
سوچتاہے کیا

بہترین رقص اور خوبصورت رقاصہ کے دلکش نرت بھاؤ بتانے کے انداز دیکھتے ہوئے وہ مبہوت سا ہوگیا۔ سریلی موسیقی اور دل فریب رقص نے اس کے تنے ہوئے اعصاب کو پرسکون کردیا۔ ایک خوش گوار کیفیت اس پر طاری ہوگئی۔ اس کو اپنا سر یکدم ہلکا پھلکا سا محسوس ہونے لگا۔
اچانک اس کے ہاتھ سے ریموٹ چھینا گیا تو اس کو ہوش آیا۔ دیکھا تو سامنے ابا جان کھڑے تھے۔

”بے غیرت، گھر میں ماں بہنیں بھی موجود ہیں“۔ ”یہ کیا واہیات ناچ گانے دیکھ رہے ہو؟ “۔ یہ کہتے ہوئے ابانے چینل بدل دیا۔
اسکرین پر ایک دوسری مار دھاڑ سے بھرپورفلم کا سین نمودار ہوا۔
ہیرو اپنے دشمنوں کو لاتوں اور گھونسوں سے بری طرح پیٹ رہا ہے۔ ولن نے ہیروئن کو دبوچ رکھا ہے۔ ہیروئین سمع خراش آوازوں میں ہیرو کو مدد کے لئے پکار رہی ہے۔
ہرطرف ہاؤ ہو اور شور وغل مچا ہوا ہے۔ چھوٹے بھائی نے ٹی وی کا والئیم اور تیز کردیا۔
سارا کنبہ بڑی دلچسپی سے یہ فلم دیکھنے میں مشغول ہو گیا۔

تھوڑی دیر بعد ہیرو نے جوش میں آکر اپنی قمیص اتار پھینکی۔ اور اپنے کسرتی بدن کی نمائش کرنے لگا۔ سارا کنبہ محظوظ ہوتے ہوئے یہ مناظر دیکھتا رہا۔
فلم کے اختتام پر بڑے بھائی کے علاوہ گھر کے باقی سب افراد فلم کی تعریفیں کرتے ہوئے اپنے اپنے بستروں میں سونے چلے گئے۔
اور بڑا بھائی اپنے درد سے پھٹتے ہوئے سر کو آرام دینے کے لئے سر درد کی گولی حلق سے اتارنے لگا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).