الیکشن 2018: دھاندلی کی تحقیقات کے لیے 30 رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی گئی


الیکشن

حکومت کی طرف سے اعلان نہ ہونے کے بعد حزب مخالف کی جماعتوں نے نہ صرف حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کیا بلکہ پارلیمنٹ میں احتجاج بھی کیا

پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر نے 25 جولائی کے عام انتخابات میں مبینہ طور پر ہونے والی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے ایک 30 رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

اس کمیٹی میں قومی اسمبلی کے ارکان کی تعداد 20 جبکہ ایوان بالا یعنی سینیٹ کے ارکان کی تعداد 10 ہے۔

قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کی طرف سے اس ضمن میں نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق یہ پارلیمانی کمیٹی سنہ 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرے گی تاہم اس نوٹیفکیشن میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کمیٹی کب اپنا کام شروع کرے گی اور کتنے عرصے مییں اپنا کام مکمل کرکے رپورٹ دے گی۔

نامہ نگار کے مطابق قومی اسمبلی کے سپیکر کی طرف سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے بعد جلد ہی اس کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے گا۔ اس پارلیمانی کمیٹی کے ابھی قواعد وضوابط طے نہیں ہوئے تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پارلیمانی کمیٹی کو وہ تمام اختیارات حاصل ہوں گے جو ایک کمیشن کو حاصل ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں!

’جس کے گھر چوری ہوئی، وہ آیا ہی نہیں‘

’یہ الیکشن تمام دھاندلی زدہ الیکشنز کی ماں ہے‘

اس والی دھاندلی کا کیا کریں؟

’دھاندلی زدہ الیکشن کو پوری طرح بےنقاب کریں‘

عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے سلسلے میں الیکشن کمیشن اور نادرا سمیت تمام متعقلہ ادارے اس پارلیمانی کمیشن کے ساتھ تعاون کرنے کے پابند ہوں گے۔

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف نے وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کو اس کمیٹی کا چیئرمین مقرر کرنے کی تجویز دی ہے تاہم حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے اس پر ابھی کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

وفاقی وزرا جن میں فواد چوہدری، اعظم سواتی، شفقت محمود اور شریں مزاری بھی اس پارلیمانی کمیٹی میں شامل ہیں۔

عمران

وزیر اعظم عمران نے اعلان کیا تھا کہ حکومت حزب مخالف کے مطالبے پر ان انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیشن بنانے کو تیار ہے

حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کی طرف سے سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی جاوید عباسی، رانا تنویر، رانا ثنا اللہ اور احسن اقبال شامل ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے سید خورشید شاہ، راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر اور رضا ربانی شامل ہیں جبکہ حزب مخالف کی دیگر جماعتوں کی طرف سے امیر حیدر خان ہوتی اور متحدہ مجلس عمل کے عبدالواسع بھی شامل ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اعلان کیا گیا تھا کہ حکومت حزب مخالف کے مطالبے پر ان انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیشن بنانے کو تیار ہے۔

قومی اسمبلی کے پہلے دو اجلاسوں میں حکومت کی طرف سے اعلان نہ ہونے کے بعد حزب مخالف کی جماعتوں نے نہ صرف حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کیا بلکہ پارلیمنٹ میں احتجاج بھی کیا جس کے بعد حکمراں جماعت نے پارلیمانی کمیشن کی تشکیل کے لیے قومی اسمبلی کے سپیکر کو گرین سگنل دیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp